1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک افغان سرحد پر خندق کی کھدائی شروع

عبدالغنی کاکڑ/ کوئٹہ11 ستمبر 2014

سرحد پر دراندازی کی روک تھام کے لیے پاکستانی حدود میں فورسز کی اضافی نفری بھی تعینات کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DAMx
تصویر: DW/A.G. Kakar

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں پاک افغان سرحد کے قریب 480 کلومیٹر طویل خندق کھودنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے ۔ حکام کے مطابق اس خندق کو کھودنے کا مقصد پاکستانی حدود میں سرحد کو محفوظ اور یہ یقینی بنانا ہے تاکہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب سے افغانستان فرار ہونے والے شدت پسند واپس پاکستان میں داخل نہ ہو سکیں۔

ضلع قلعہ سیف اللہ میں پاک افغان سرحد پر اس طویل خندق کی گہرائی 8 جبکہ چوڑائی 10 فٹ ہے ۔ صوبائی محکمہ داخلہ کے حکام کے مطابق خندق کی کھدائی میں فرنٹیئرکوربلوچستان کی ژوب ملیشاء، قلعہ سیف اللہ اسکاﺅٹس، نوشکی ملیشاء، تفتان رائفلز،مکران اسکاﺅٹس اوردالبندین رائفل کے سینکڑوں جوان حصہ لے رہے ہیں۔ فرنٹیئر کور بلوچستان کے ترجمان منظور احمد کے بقول خندق کی کھدائی پر 260 ملین روپے سے زائد لاگت آئے گی اور اس منصوبے پر کام 30 اکتوبر تک مکمل ہو جائے گا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا۔

Graben an der Grenze von Afghanistan nach Pakistan
قریب 480 کلومیٹر طویل خندق کھودنے کا کام شروع کر دیا گیاتصویر: DW/A.G. Kakar


" اس خندق کی کھدائی سے دراندازی اور اسمگنلگ کی روک تھام میں ہمیں بہت مدد ملے گے۔ غیر قانونی تارکین وطن کی نقل و حمل پر ہم نظر رکھ سکیں گے۔ایران کے ساتھ پاکستان کے جو سرحدی علاقے ہیں وہاں بھی اس خندق کی کھدائی کا کام جا رہی ہے اور اس میں بھاری مشینری اور ایف سی کے سینکڑوں جوان حصہ لے رہے ہیں" ۔


دفاعی امور کے تجزیہ کارڈاکٹرحسن عسکری رضوی کے بقول سرحد پر دراندازی کی شکایات کے ازالے کے لئے دو طرفہ تعاون ضروری ہے اس لیے پاکستان کے ساتھ ساتھ افغانستان کو بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔" باردڑ کا کنٹرول دو طرفہ تعاون سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔ اگر اس حوالے سے مشترکہ طور پر اقدامات کئے جائیں تو صورتحال میں بہتری آ سکتی ہے ۔ لیکن چونکہ پاک افغان بارڈر لمبا ہے اور اس پر آمدو رفت جاری رہتی ہے اس لئے اس کا کنٹرول کسی کے پاس نہیں ہوتا۔ میرے خیال میں دونوں ممالک اپنے باہمی تعاون سے سرحد کو محفوظ بنا سکتے ہیں" ۔

Graben an der Grenze von Afghanistan nach Pakistan
خندق کی کھدائی پر 260 ملین روپے سے زائد لاگت آئے گیتصویر: DW/A.G. Kakar


سینیئر تجزیہ کار جنرل (ر) طلعت مسعود نے بھی قومی سلامتی کے امور میں پیش رفت کے لئے سرحد پر کنٹرول کو اہم قرار دیا ۔" جو بھی چاہتا ہے افغانستان کے رستے آسانی سے پاکستان میں داخل ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے پاکستان کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں اور پاکستان کے لئے اس صورتحال پر قابو پانا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اس لئے اس لاقانونیت اور افراتفری سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان اپنی سرحد کو کنٹرول کرے" ۔


واضح رہے کہ پاکستان اورافغانستان کے درمیان واقع 1270 کلومیٹرطویل سرحد کا بیشتر حصہ دشوارگزارپہاڑی سلسلوں پرمشتمل ہے جہاں سے دو طرفہ دراندازی کی شکایات ہمیشہ سامنے آتی رہی ہیں اور مختلف پر تشدد واقعات میں متعدد افراد بھی ہلا ک ہو چکے ہیں۔