1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کر دیں گے: کیجریوال

کشور مصطفیٰ14 فروری 2015

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو نئی دہلی کے حالیہ ریاستی انتخابات میں شکست دینے والے عام آدمی پارٹی کے لیڈر ارویند کیجیریوال نے آج وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف اُٹھا لیا۔

https://p.dw.com/p/1Ebm6
تصویر: RAVEENDRAN/AFP/Getty Images

اس موقع پر اپنے حامیوں کے ایک بڑے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ وہ نئی دہلی کو بھارت کی بدعنوانی سے پاک پہلی ریاست بنانے کا وعدہ کرتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے مُلک سے ’ وی آئی پی‘ کلچر کے خاتمے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔ معاشرے سے ناانصافی ختم کرنے کی مہم کے ایک تجربہ کار سرگرم کارکن ارویند کیجریوال نے عہد کیا ہے کہ وہ اپنے منصب کے پانچ سال کامیابی کے ساتھ مکمل کریں گے اور اس دوران وہ کسی کے تکبر کے آگے نہیں جھکیں گے اور نئی دہلی کی ریاستی انتخابات کی تاریخ میں خود کو ملنے والی بے مثال کامیابی کی لاج رکھیں گے۔

کیجریوال کا بطور چیف منسٹر پہلا دورِ ایک سال قبل محض 49 روز میں ایک افرا تفری کی فضاء میں اختتام کو پہنچ گیا تھا۔ تب اُن پر انتظایمہ کے مشکل کام سے فرار ہونے کا الزام عائد کیا جا رہا تھا۔ اس کے باوجود گزشتہ ویک اینڈ پر نئی دہلی کے ریاستی انتخابات میں اُن کی عام آدمی پارٹی نے اسمبلی کی کُل 70 نشستوں میں سے صرف تین نریندر مودی کے لیے چھوڑتے ہوئے 67 نشستیں اپنے نام کر لی تھیں۔ اس الیکشن کے نتائج سے اندازہ ہو رہا ہے کہ بھارتی عوام کیجریوال کے ملک سے کرپشن کے خاتمے اور یوٹیلیٹی بلز میں کمی کے وعدوں پر ایک بار پھر بھروسہ کرتے ہوئے انہیں ایک اور موقع دینا چاہتے تھے۔

Indien Wahlen im Bundesstaat Neu Delhi
بے مثال کامیابی پر مُسرت کا اظہارتصویر: Reuters/A. Abidi

46 سالہ کیجریوال کی عام آدمی پارٹی کو گزشتہ برس منعقد ہونے والے عام انتخابات میں محض چار سیٹیں ملی تھیں، اس اعتبار سے اس بار کی اُن کی بے مثال کامیابی کو بھارت کے مختلف حلقوں میں سخت تعجب سے دیکھا جا رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ہفتے کو ایک اوپن ایئر تقریب میں اپنے حامیوں کے ایک بڑے ہجوم سے اپنے پہلے خطاب میں کیجیروال نے اس امر کا اعتراف کیا کہ گزشتہ برس کے عام انتخابات میں بڑی تعداد میں امیدواروں کی نامزدگیوں کا اندراج اُن کی طرف سے ضرورت سے زیادہ بوالہوس ہونے کا اظہار تھا۔ انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ آئندہ اپنی تمام تر توجہ نئی دہلی پر مرکوز رکھیں گے۔ کیجریوال کے بقول،" میں نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ آئندہ پانچ سالوں کے دوران ہم صرف اور صرف نئی دہلی کو اپنی توجہ کا مرکز بنائیں گے۔ میں دل و جان سے ریاست کی خدمت کروں گا۔ طاقت کا ناجائز استعمال اور غیر ضروری اخراجات سے مکمل پرہیز کیا جائے گا" ۔

Indien Wahlen
بھارتی عوام اب ایک بار پھر کیجریوال سے امیدیں وابستہ کر بیٹھے ہیںتصویر: DW/Suhail Waheed

ایروند کیجریوال نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں وزرائے اعظم تک بس اسٹاپ پر بس کے انتظار میں کھڑے دکھائے دیتے ہیں، آخر ایسا ہمارے ملک میں کیوں نہیں ہوسکتا ؟ " میں ملک سے وی آئی پی کلچر ختم کر کے رہوں گا" ۔

کیجروال کے حامیوں میں گھریلو ملازمین اور اساتذہ سے لے کر بزنس کمپنیوں کے مالکین تک کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔ اپنے ووٹ بینک مضبوط کرنے کے لیے کیجریوال نے جو انتخابی وعدے کیے تھے وہ بھارت جیسے معاشرے میں عام شہریوں کے لیے یقیناً بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ مثال کے طور پر کیجریوال کا یہ وعدہ کہ وہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کے ساتھ ساتھ پانی اور بجلی کو سستا کر دیں گے اور نئی دہلی کے عوام مستقبل میں امن اور ہم آہنگی کی فضاء میں زندگی بسر کر سکیں گے۔ خاص طور سے یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ نئی دہلی میں گزشتہ چند ماہ کے دوران کلیساؤں پر متعدد حملے ہوئے ہیں اور یہاں کی مسیحی برادری خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہے۔