1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیر اعظم اور وزیراعلی پنجاب کے خلاف مقدمہ درج

شکور رحیم ، اسلام آباد17 ستمبر 2014

دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس نے عدالتی حکم پر وزیر اعظم میاں نواز شریف، وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف، اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سمیت تین وفاقی وزرا کے خلاف قتل اور اقدامِ قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DDwU
تصویر: AP

یہ مقدمہ اسلام آباد میں جاری دھرنوں کے دوران عوامی تحریک کے دو کارکنوں کے قتل کے الزام میں درج کیا گیا ہے اور اس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ تھانہ سکریٹیریٹ میں درج ہونے والے اس مقدمے میں اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ اسلام آباد کی ایک عدالت نے دو روز قبل اس مقدمے کے اندراج کا حکم دیا تھا۔مقدمےکے مدعی اور عوامی تحریک کے سکریٹری اطلاعات عمر ریاض کے مطابق اکتیس اگست کو شاہراہ دستور پر پولیس کی جانب سے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے حکم پر آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ سکے نتیجے میں ان کی جماعت کے دو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب کے علاوہ وفاقی کابینہ کے ارکان کے خلاف اس نوعیت کا مقدمہ درج ہوا ہے۔ اس سے قبل لاہو میں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں عوامی تحریک کے چودہ افراد کی ہلاکت کے خلاف بھی وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر افراد کے خلاف قتل اور دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔

Unruhen in Pakistan Islamabad
تصویر: Reuters

رواں برس 17 جون کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں منہاج القران کے دفتر کے باہر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے دوران14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

سپریم کورٹ کے وکیل اکرام چوہدری کا کہنا ہے کہ مقدمے کے اندراج کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی مجرم ہے بلکہ جرم کا تعین تفتیش کے بعد ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جرم ثابت ہوجائے تو پھر قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔ اکرام چوہدری نے کہا کہ "آئین نے وزیر اعظم اور بعض دوسرے لوگوں کو جو تحفظ دیا ہے اس کا ایک مقصد ہے کہ کہ ریاست کا انتطامی اور آئینی ڈھانچہ جو ہے وہ متاثر نہ ہولیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ حتمی طور پر کچھ آجائے کہ کوئی واقع جرم میں ملوث پایاجائے تو وہ قانون سے بالتر ہو جائے گا۔"

دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری مقدمے کے اندراج کے بعد وزیراعظم میاں نواز شریف اور دیگر نامزد ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ بدھ کو اپنے کنٹینر سے شاہراہ دستور پر دھرنے کے شرکا سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو آئین میں استثناء نہیں دیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے حکم پر وزیراعظم کے خلاف قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کا مقدمہ چلایا جائے۔

طاہر القادری نے کہا کہ انہیں پولیس کی تفتیش پر یقین نہیں اس لیے دیگر ادارے عوام کو انصاف دلانے کے لیے کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ "اس عوام کو تحفظ فراہم کرنیوالے ادارے عدل وانصاف فراہم کرنیوالے ادارے آئین اور قانون کی روح کے مطابق آگے بڑھیں اور جن پر قتل، اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی کے دو مقدمے درج ہو چکے ہیں انہیں وزیر اعظم رہنے کا حق کس طرح ہے؟"

طاہر القادری نے کہا کہ احکمرانوں کا انجام لکھاجا چکا ہے اور وہ اب پھانسی کے پھندے سے نہیں بچ سکتے۔

دریں اثناء بدھ کے روز پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس چھ روز کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ اجلاس میں شاہراہ دستور پر ایک ماہ سے جاری تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کےخلاف قرارداد منظور کیے جانے کیے جانے کا امکان ہے۔