1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’نہ تو کسی ’ٹائیگر کو چھوڑا جائے گا اور نہ ہی کسی مکھی کو‘

امتیاز احمد3 اپریل 2015

چین کے سابق سکیورٹی سربراہ جو یونگ کھانگ پر طاقت کے غلط استعمال، رشوت لینے اور ریاستی راز افشا کرنے کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ گزشتہ کئی عشروں میں یہ سب سے ڈرامائی مقدمہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1F2Kr
Zhou Yongkang China
تصویر: picture-alliance/dpa/Kyodo/MAXPPP

چین میں گزشتہ کئی عشروں میں کسی سب سے سینئر عہدیدار کے خلاف یہ پہلا سنگین اور بڑا مقدمہ ہے۔ جو یونگ کھانگ کو موجودہ چینی صدر شی جن پنگ کا مخالف بھی سمجھا جاتا ہے۔ انہیں سن دو ہزار سات میں چین کی قومی سلامتی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا اور وہ سن دو ہزار بارہ تک اس عہدے پر فائز رہے تھے۔ کمیونسٹ پارٹی کے چینی صدر شی جن پنگ نے کرپشن کے خلاف جنگ کا اعلان کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بدعنوانی سے ہر سطح پر نمٹا جائے گا نہ تو کسی ’ٹائیگر کو چھوڑا جائے گا اور نہ ہی کسی مکھی‘ کو۔

بتایا جاتا ہے کہ جو یونگ کے تعلقات آئل اندسٹری سے تھے اور انہوں نے اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے برسر اقتدار اشرافیہ سے تعلقات قائم کیے اور چین کی سب سے طاقتور اسٹینڈنگ کمیٹی (پی ایس سی) کےکا رکن بنے۔ استغاثہ کی طرف سے آن لائن پوسٹ کی گئی فرد جرم میں لکھا گیا ہے کہ ’’جو یونگ کھانگ نے اپنی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے دوسروں کی بڑی جائیداد و ملکیت اور اثاثوں کو اپنے قبضے میں لیا اور عوامی اثاثہ جات کے ساتھ ساتھ حکومت اور عوامی مفادات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔‘‘

اس فرد جرم میں مزید کہا گیا ہے، ’’اس کے سماجی اثرات غیرمعمولی ہیں اور ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے جبکہ ریاستی راز جان بوجھ کر افشا کیے گئے۔‘‘

سن انیس سو اکیاسی کے بعد بہتر سالہ جو یونگ کانگ ایسے سب سے اعلیٰ حکومتی اہلکار ہیں جنہیں عدالتی کٹہرے میں کھڑا ہونا ہو گا۔ انیس سو اکیاسی میں ماوزے تنگ کی اہلیہ کے ہمراہ دوسرے اراکین کو عدالت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ماوزے تنگ کی اہلیہ اور دوسرے افراد کو سن انیس سو چھیاسٹ سے لے کر سن انیس سو چھہتر تک ثقافتی انقلاب کے دوران سیاسی مخالفین کو غیر ضروری طور پر ستانے اور دبانے کے الزام کے تحت عدالت میں کھڑا کیا گیا تھا۔

دوسری جانب حکومتی ناقدین یہ الزام بھی عائد کر رہے ہیں کہ صدر شی سن دو ہزار بارہ سے عہدہ سنبھالنے کے بعد ’’پورے ملک پر اپنی حتمی اتھارٹی‘‘ قائم کرنا چاہتے ہیں اور اپنے مخالفین کو دبا رہے ہیں۔ چائنیز یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے ماہر سیاسیات ویلی لیم کہتے ہیں، ’’ اس سے مخالفین کے دلوں میں خوف پیدا ہو گا کیونکہ شی جن پنگ پورے اینٹی کرپشن اپریٹس پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں۔‘‘

اُدھر چین کی ڈائریکٹر ہیومن رائٹس واچ سوفی رچرڈسن نے ٹوئٹر پر کہا کہ جو یونگ کھانگ کو ایک منصفانہ مقدمے کے حق سے محروم رکھا گیا ہے۔