1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناقص مصنوعی کولہے، مريضوں کو خطرات لاحق

2 مارچ 2012

ايک بين الاقوامی خبر رساں ادارے اور برٹش ميڈيکل جرنل کے مطابق مصنوعی کولہے لگوانے والے ہزاروں افراد کو ان کولہوں کے ڈيزائن ميں نقص کے باعث جسم ميں ٹاکسک يا زہريلے مادوں کے اخراج سے خطرات لاحق ہيں۔

https://p.dw.com/p/14DD8
تصویر: Fotolia/M&S Fotodesign

خبر رساں ادارے اے ايف پی کی حال ہی میں شائع ہونے والی ايک رپورٹ ميں اس بات کا انکشاف کيا گيا ہے کہ ان کولہوں ميں جوڑ کے مقام پر رگڑ لگنے یا ان کے ٹکرانے سے کوبالٹ اور کروميم نامی زہريلی دھاتوں کے انسانی جسم کے ديگر حصوں تک پہنچنے کے امکانات پائے جاتے ہیں۔ اس سلسلے ميں ايک بين الاقوامی خبر رساں ادارے اور برٹش ميڈيکل جرنل کے ايک مشترکہ جائزے کے بعد امريکی کمپنی جانسن اينڈ جانسن کے ماتحت کام کرنے والی DePuy Orthopaedics کو قصوروار ٹہرايا گيا ہے۔ جائزہ لينے والے دونوں اداروں کا دعوٰی ہے کہ DePuy نے اپنی مصنوعات سے لاحق خطرات کے علم کے باوجود مصنوعی کولہوں کی فروخت جاری رکھی۔ برٹش ميڈيکل جرنل کی ايڈيٹر ڈيبرا کوہن نے اے ايف پی کو بتايا، ’سالوں سے خطرات کا علم ہونے کے باوجود اس بارے ميں لوگوں کو نہيں بتايا گيا اور انہيں دانستہ طور پر ايک ايسے تجربے کا حصہ بنايا گيا جس کا انہيں کوئی علم نہ تھا‘۔

تحقیقی اداروں کے ماہرين کا کہنا ہے کہ کوبالٹ اور کروميم کے انسانی جسم کے اندر موجود پٹھوں پر منفی اثرات کے بارے ميں معلومات سن 1975 سے دستياب ہیں۔ اے ايف پی کی رپورٹ کے مطابق ان مادوں کے جسم کے اندر خارج ہونے اور خون تک رسائی کے نتيجے ميں ممکنہ طور پر متعدد اعضاء کو نقصان پہنچ سکتا ہے اوردیگر پيچيدگياں اور دل کے امراض کے امکانات بھی پيدا ہو جاتے ہیں۔ بين الاقوامی خبر رساں ادارے اور برٹش ميڈيکل جرنل کے مطابق ماہرين کو اپنی تحقيق ميں DePuy Orthopaedics کی ايک دستاويز سے مدد ملی تھی جس ميں متعدد مرتبہ واضح الفاظ ميں اس دھات سے متعلق خطرات لکھے ہوئے ہيں۔ تحقیقی اداروں کا يہ بھی دعوی ہے کہ خطرات کے علم کے باوجود کمپنی کی انتظاميہ نے اس پروڈکٹ کی مارکيٹنگ اور فروخت جاری رکھی۔

کوبالٹ اور کروميم کے منفی اثرات کے بارے ميں معلومات سن 1975 سے دستياب ہیں
کوبالٹ اور کروميم کے منفی اثرات کے بارے ميں معلومات سن 1975 سے دستياب ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

ڈی پوئے آرتھوپيڈکس نے سن 2010 ميں ASR نامی مصنوعی کولہوں کی فروخت کو روکتے ہوئے پينيکل نامی نيا ڈيزائن متعارف کروايا۔ البتہ 2011 ميں اس نئے ڈيزائن ميں بھی نقص نکلا اور برطانيہ ميں صحت کے نگراں سرکاری ادارے کو ملکی ماہرين اور محققين کی جانب سے تنقيد کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس جائزے اور اس کے سامنے آنے والے نتائج کے بعد امريکی اور يورپی ممالک کے صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ريگوليٹرز کو سخت تنقيد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اے ايف پی کے مطابق امريکی اور يورپی ادارے اب تک نہ تو کسی رد عمل کا مظاہرہ کر پائے ہيں اور نہ ہی ان اداروں نے متاثرہ افراد کا معائنہ کروانا شروع کيا ہے۔

رپورٹ: عاصم سليم

ادارت: کشور مصطفی