1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نازی ازم مغربی جرمنی میں بھی بڑھ رہا ہے

24 اپریل 2012

مشرقی اور مغربی جرمنی میں دائیں بازو کی انتہا پسندی کے واقعات پیش آنے کی شرح تقریباً برابر ہو چکی ہے۔ مغربی جرمنی میں ہیمبرگ، ڈورٹمنڈ اور نیورمبرگ کے علاقے دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی آماجگاہ بنتے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/14k9y
تصویر: picture-alliance / dpa

ایک طویل عرصے تک یہی خیال کیا جاتا تھا کہ جرمنی میں دائیں بازو کی انتہا پسندی کے واقعات صرف اِس ملک کے مشرقی حصے میں ہی رونما ہوتے تھے۔ تاہم اب یہ تصور غلط ثابت ہوتا جا رہا ہے۔ صوبہ باویریا کے شہر نیورمبررگ اور اُس کے گرد و نواح میں صرف تارکین افراد ہی خوف کا شکار نہیں ہیں بلکہ ان افراد پر بھی شدید دباؤ ہے، جو دائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف مزاحمت میں مصروف ہیں۔ مشائیل ہیلمبریشٹ کے گھر پر دائیں بازو کے 200 انتہا پسندوں نے حملہ کیا اور یہ کارروائی تین روز تک جاری رہی۔

ہیلمبریشٹ دائیں بازو کے خلاف کام کرنے والے ایک اتحاد سے منسلک ہیں۔ ’’ میری گاڑی مکمل طور پر تباہ کر دی گئی، تمام شیشے توڑ دیے گئے اور ٹائر بھی کاٹ دیے گئے۔ ایک خاص طرح کا تیزاب پھینکا گیا، جس کے بعد ہفتوں تک گھر میں داخل ہوتے وقت منہ پر کپڑا رکھنا پڑتا تھا۔ اس حملے کے بعد میں اپنے گھر میں ہمیشہ بے چین ہو کر اور ایک تکلیف دہ احساس کے ساتھ داخل ہوتا تھا ‘‘۔

Neonazis demonstrieren
نیو نازیوں کا خیال ہے کہ جرمنی میں انہیں ایک خاموش اکثریت کی حمایت حاصل ہےتصویر: AP

نیورمبر گ میں تارکین وطن کو سر عام گالیاں دینے، دھمکانے اور ان پر چاقو سے وار کرنے کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ یہودیوں کے قبرستانوں کو نقصان پہنچایا جاتا ہے، اُن کے گھروں پر نازیوں کا خاص نشان اور یہودی مخالف عبارتیں بھی لکھی دکھائی دیتی ہیں۔ تارکین وطن کو نا معلوم افراد کی جانب سے پیغامات موصول ہوتے ہیں، جن میں اُن کے علاقہ چھوڑ جانے کی تاریخ تک درج ہوتی ہے۔ ہیلمبریشٹ کے بقول وہ مشاہدہ کر رہے ہیں کہ اس علاقے میں نیو نازی بہت زیادہ انتہا پسند اور کٹر ہوتے جا رہے ہیں۔

سلامتی کے اداروں کے مطابق نیورمبرگ اور اس کے نواحی علاقوں میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والوں کی تعداد تقریباً تین سو ہے۔ تاہم تمام تر کوششوں اور آگاہی کے باوجود بہت کم ہی گرفتاریاں عمل میں آتی ہیں۔ صوبہ باویریا میں آباد بہت سے تارکین وطن اس بات پر تو بہت خوش ہیں کہ مقامی آبادی کا ایک حصہ دائیں بازو کے خلاف آواز اٹھاتا ہے لیکن انہیں یہ بھی شکایت ہے کہ یہ تعداد قدرے کم ہے۔

NPD - die Nationalsozialistische Partei Deutschlands
نیو نازی بہت زیادہ انتہا پسند اور کٹر ہوتے جا رہے ہیں، مشائیل ہیلمبریشٹتصویر: AP

مشائیل ہیلمبریشٹ کے بقول بہت سے افراد ان واقعات کو اس طرح سے نظر انداز کر دیتے ہیں جیسے انہوں نے کچھ دیکھا ہی نہ ہو لیکن متاثرین خوف ضرور محسوس کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یقیناً انسان خوف زدہ ہو جاتا ہے اور یہی خوف دائیں بازو کے انتہا پسندوں کا ہتھیار بھی ہے۔ اس طرح وہ ہدف بنا کر کارروائی کرتے ہیں۔

نیو نازی اب اپنے آپ کو ظاہر کرنے سے کتراتے نہیں ہیں۔ اُن کا خیال ہے کہ جرمنی میں انہیں ایک خاموش اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔ صوبہ باویریا کے علاقے گریفنبرگ ’Gräfenberg‘ میں گزشتہ تین برسوں کے دوران نیو نازیوں نے 50 سے زائد مرتبہ مارچ کیا اور ہر موقع پر تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔

رپورٹ : Wolfgang Dick,ai

ادارت : Friedel Taube