1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نازی اذیتی مرکز آؤشوِٹس کے تین مبینہ سکیورٹی گارڈز کی گرفتاری

عابد حسین21 فروری 2014

جرمن حکام نے تین افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے اور اُن پر شبہ کیا گیا ہے کہ وہ نازی دور حکومت میں ایس ایس گارڈز کے طور پر سابقہ اذیتی مرکز آؤشوِٹس میں تعینات تھے۔

https://p.dw.com/p/1BD6T
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمن دفتر استغاثہ کے مطابق گرفتار ہونے والے تین مشتبہ ایس ایس (SS) گارڈز کو تین مختلف جرمن ریاستوں میں چھاپے مارنے کے بعد حراست میں لیا گیا ہے۔ دفتر استغاثہ کو شبہ ہے کہ یہ تینوں افراد پولینڈ میں واقع سابقہ نازی دور حکومت کے رسوائے زمانہ اذیتی مرکز آؤشوِٹس میں متعین رہ چکے ہیں۔ دفتر استغاثہ کے حکام کے مطابق یہ گرفتاریاں بدھ کے روز عمل میں آئی تھیں۔ ان پر شبہ کیا گیا ہے کہ یہ آوشوٹس کے اذیتی مرکز میں مقید افراد کی ہلاکتوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔

گرفتار ہونے والے افراد کی عمریں اٹھاسی، بانوے اور چورانوے برس بتائی گئی ہیں۔ ان کی گرفتاریاں جنوب مغربی جرمن ریاست باڈن وُرٹن بیرگ میں ہوئیں۔ پولیس نے دو دوسری ریاستوں ہیسے اور نارتھ رائن ویسٹ فالیا کے بعض مقامات پر بھی چھاپے مارے۔ ان افراد کے ان ریاستوں میں بھی مکانات بتائے گئے ہیں۔ استغاثہ کے بیان کے مطابق گرفتاری کے بعد تینوں مشتبہ افراد کےطبی معائنے کروائے گئے۔ بعد میں اُن کو ایک عدالت میں بھی پیش کیا۔ عدالت نے استغاثہ کا بیان سننے کے بعد تینوں عمر رسیدہ افراد کو جیل ہسپتال میں پابند کرنے کا حکم جاری کیا۔

Konzentrationslager Auschwitz in Polen
گرفتار کیے گئے مشتبہ ایس ایس گارڈز کے طور پر سابقہ اذیتی مرکز آؤشوِٹز میں تعینات تھےتصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb

جرمن دفتر استغاثہ کے بیان میں بتایا گیا کہ ان افراد کی گرفتاری کے بعد نازی دور کا بعض ریکارڈ اور دستاویزات بھی پولیس نے اپنے قبضے میں لیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برس جرمنی کے نازی دور کی تفتیش کرنے والے دفتر نے تینوں ریاستوں کو تین مختلف ایس ایس گارڈز کی معلومات فراہم کرتے ہوئے ان کی تلاش میں مدد کا کہا تھا۔ نازی دور کے گارڈز کی گرفتاریوں کا عمل سن 2011 میں میونخ کی ایک عدالت کے فیصلے کے بعد شروع ہوا تھا۔ اس وقت عدالت نے ایک سابقہ گارڈ John Demjanjuk کو پانچ سال کی قید سزا سناتے ہوئے فیصلے میں نازی دور کے تمام گارڈز کو عدالتی کٹہرے میں لانے کا حکم جاری کیا تھا۔

دوسری جانب امریکا میں قائم سائمن ویزن تھال مرکز نے ان مشتبہ ایس ایس گارڈز کی گرفتاری پر جرمن پولیس کی کوششوں کو لائقِ تحسین قرار دیا۔ اس مرکز کی جانب سے ان مشتبہ افراد کی گرفتاری پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ قتل کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے گزرے ہوئے طویل وقت کی کوئی حد نہیں ہے اور قاتل کو جب بھی گرفتار کیا جائے، وہ ملزم ہوتا ہے اور اُسے انصاف کے کٹہرے تک لانا ازحد ضروری ہوتا ہے۔ سائمن ویزن تھال کے مطابق مشتبہ ایس ایس گارڈز کی عمر رسیدگی اُن کے ممکنہ جرم پر پردہ نہیں ڈال سکتی۔ یہ ادارہ نازی دور کے اذیتی مراکز میں ملوث افراد کو تلاش کر کے ان کی گرفتاریوں میں مدد فراہم کرتے ہیں۔