1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا کی فوج وسائل کی کمی کا شکار

عدنان اسحاق27 اگست 2014

نائجیریا کی فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے کہ وہ شدت پسند تنظیم بوکو حرام کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کر پا رہی۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ملکی فوج کے پاس بوکو حرام کا مقابلہ کرنے کے لیے وسائل کی کمی ہے۔

https://p.dw.com/p/1D1gz
تصویر: AFP/Getty Images

ابھی آغاز ہفتہ پر شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے نائجیریا کی کیمرون سے ملنے والی سرحد پر واقع ایک گاؤں کو نشانہ بنایا۔ عینی شاہدین کے مطابق شدت پسند بھاری اسلحے سے لیس تھے اور انہوں نے ایک فوجی چھاؤنی اور حفاظتی چوکی پر حملے کیے۔ اس دوران کئی سو افراد نے سرحد پار کر کے کیمرون پہنچ کر اپنی جان بچائی۔ بتایا گیا ہے کہ گاؤں سے فرار ہونے والوں میں پانچ سو فوجی بھی شامل تھے۔ نائجیریا کی فوج کے ایک ترجمان نے فوجیوں کی پسپائی کو ایک عسکری حربے سے تعبیر کیا۔

تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ بوکو حرام کے خلاف نائجیریا کی فوج کمزور دکھائی دیتی ہے۔ افریقی امور کے ماہر رائن کمنگز نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نائجیریا کی فوج کو کئی شعبوں میں مسائل کا سامنا ہے: ’’فوج کو نقل و حمل میں مشکلات درپیش ہیں، ساز وسامان اور افرادی قوت کی قلت کے علاوہ اشیاء کی ترسیل بھی اِن کے لیے ایک مسئلہ ہے۔ فوج کو بوکو حرام کا مقابلہ صرف نائجیریا میں ہی نہیں کرنا بلکہ کیمرون اور نائجر میں بھی دہشت گردوں کوشکست دینا ہے اور ابھی تک انہیں اس کی اجازت نہیں ملی۔‘‘
رائن کمنگز مزید کہتے ہیں کہ حملے پر حملے ہو رہے ہیں اور اسکول کے بچوں تک کو اغواء کیا جا رہا ہے۔ ماہر سیاسیات ابراہیم جیبول کے خیال میں نائجیریا کی فوج میں بوکو حرام کو شکست دینے کی سکت نہیں ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ فوج کی جانب سے مزاحمت نہ ہونے کی وجہ سے یہ دہشت گرد گروپ پر اعتماد انداز میں آگے بڑھتا جا رہا ہے۔
نائجیریا کی آبادی 168ملین ہے اور یہ افریقہ کی سب سے بڑی اقتصادی قوت اور آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا ملک ہے۔ ماہر کمنگز سوال کرتے ہیں کہ تیل کی دولت سے مالا مال یہ ملک انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں کس طرح کمزور ہو سکتا ہے؟ ’’دنیا کے کسی بھی ملک میں آبادی کے لحاظ سے فوجیوں کا تناسب اتنا کم نہیں ہے جتنا نائجیریا میں ہے۔ اس کے علاوہ بوکو حرام سلامتی کے حوالے سے واحد خطرہ نہیں ہے۔ نائجر ڈیلٹا میں تیل کے زیادہ تر کنویں ہیں اور اس علاقے میں بھی صورتحال بہت کشیدہ ہے۔ ساتھ ہی ملک میں نسلی اور مذہبی تنازعات بھی اپنے عروج پر ہیں۔ کمنگز مزید کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں تعینات امن مشنز میں سب سے زیادہ نائجیریا کے فوجی حصہ لیتے ہیں۔ ان کے بقول بوکو حرام کے خلاف نائجیریا کی فوج نے باقاعدہ طور پر آپریشن اب شروع کیا ہے اور اب اس کے ایک روایتی جنگ میں تبدیل ہونے کے امکان بڑھ گئے ہیں۔

Nigerias Terror geht weiter
تصویر: DW/K. Gänsler