1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل اور اولاند: مشکلوں سے عبارت سیاسی قربت

Maqbool Malik30 مئی 2013

وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر فرانسوآ اولاند اس مہینے کے آخر تک یورپی مالیاتی اتحاد کو مزید مؤثر بنانے سے متعلق مشترکہ تجاویز پیش کرنا چاہتے تھے لیکن اب مئی کے آخر تک یہ ارادے بے نتیجہ ہی رہیں گے۔

https://p.dw.com/p/18hM9
تصویر: Reuters

اس کے باوجود جرمن فرانسیسی تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔ چاہے چند روز قبل برسلز میں یورپی یونین کی سربراہی کانفرنس ہو یا جرمن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے قیام کی 150 ویں سالگرہ کی تقریب، قدامت پسند جرمن چانسلر میرکل اور سوشلسٹ فرانسیسی صدر اولاند دونوں ہی مسکراتے، ایک دوسرے کے ساتھ ہلکا پھلکا مذاق کرتے ہوئے اور برلن اور پیرس کے درمیان مشترکہ اقدار پر زور دیتے دکھائی دیتے ہیں۔ بات اگر دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے ماحول کی جائے تو آج یہ اولاند کے دور صدارت کے سرد مہری سے عبارت پہلے آٹھ مہینوں کے مقابلے میں کافی خوشگوار اور دوستانہ ہو چکا ہے۔

EU Gipfel Merkel und Hollande
تصویر: Reuters

مبصرین نے یہ بات فرانسوآ اولاند کے انتخاب سے پہلے ہی بھانپ لی تھی کہ اپنی کامیابی کی صورت میں عملیت پسند اور حقائق کو مد نظر رکھنے والے اولاند اپنے پیش رو نکولا سارکوزی کے مقابلے میں جرمن چانسلر میرکل کے ساتھ ممکنہ طور پر بہتر تعاون کی پوزیشن میں ہوں گے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ دونوں رہنماؤں کے مابین دوستانہ طرز عمل کے باوجود پیرس اور برلن کے باہمی سیاسی روابط عملی طور پر اپنی اس بہترین حالت میں نہیں ہیں جتنے کہ وہ ماضی میں رہ چکے ہیں۔

اولاند اور میرکل کے مابین جن معاملات پر سوچ کا فرق پایا جاتا ہے، ان میں مستقبل کے یورپ کے خد و خال کی تشکیل بھی شامل ہے اور ایک بڑی وجہ کے طور پر طاقت کے توازن میں آنے والی ڈرامائی تبدیلیاں بھی۔ فرانس اقتصادی طور پر اور اس وجہ سے سیاسی طور پر بھی کافی کمزور ہو چکا ہے۔ اس کے برعکس جرمنی یورپی مالیاتی بحران سے تقریباﹰ متاثر نہیں ہوا اور یورپ میں برلن کا ا‌ثر و رسوخ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔

قریب ایک دہائی قبل جرمنی اور فرانس اقتصادی طور پر ایک جیسے تھے اور فرانس جرمنی کے ساتھ عین برابری کی سطح پر بات کر سکتا تھا۔ لیکن فرانسیسی معیشت میں ڈرامائی تبدیلیوں، صنعتی شعبے کی قدرے کمزوری اور پھر فرانسیسی جمہوریہ میں آج تک نظر آنے والی بے روزگاری کی پانچویں سب سے اونچی شرح نے فرانسوآ اولاند کے لیے صدر کے طور پر ان کی حلف برداری کے دنوں میں ایک ایسے سماجی اور مالیاتی دور کی تصدیق کر دی کہ ان کے لیے اپنے انتخابی وعدوں پر عمل کرنا انتہائی مشکل ہو گیا۔

اولاند کا فرانسیسی عوام سے وعدہ تھا کہ ان کے دور میں سب کچھ بہتر ہو جائے گا۔ لیکن ان کے عرصہء صدارت کے پہلے سال کے میزانیے میں یہ بھی شامل ہے کہ آج فرانس میں بے روزگار افراد کی تعداد اولاند کے صدر بننے سے پہلے کے عرصے کے مقابلے میں تین لاکھ 22 ہزار زیادہ ہے۔

Francois Hollande Sigmar Gabriel Angela Merkel Gewandhaus in Leipzig
جرمن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے قیام کی 150 ویں سالگرہ کی مرکزی تقریب میں، دائیں سے بائیں: فرانسیسی صدر اولاند، ایس پی ڈی کے سربراہ زیگمار گابریئل اور چانسلر میرکلتصویر: picture-alliance/dpa

بہت سے فرانسیسی سوشلسٹ یورپ اور خود فرانس میں بحران کا ذمہ دار اس بچتی سیاست کو ٹھہراتے ہیں، جس کے یورو زون کی سطح پر متعارف کرائے جانے میں جرمنی کا کردار فیصلہ کن تھا۔ پھر ایسا بھی ہوا کہ صدر اولاند نے کسی نئی سیاسی پیش رفت کی ابتدا کرنا چاہی تو اصولی بنیادوں پر جرمن چانسلر نے اس کی مخالفت کر دی۔

انگیلا میرکل کو یقین ہے کہ جرمنی کے اہم ترین پارٹنر کے طور پر فرانس دوبارہ اپنے پیروں پر صرف اسی وقت کھڑا ہو سکتا ہے جب پیرس حکومت سماجی اور مالیاتی حوالوں سے موجودہ ریاستی ڈھانچوں میں وسیع تر اصلاحات متعارف کرائے۔ لیکن پیرس میں ابھی تک ایسے کسی جامع اصلاحاتی پروگرام کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے۔

فرانسیسی ذرائع ابلاغ میں اب صدر اولاند کو ایک کمزور قیادت والا صدر یا Mr. Weak بھی قرار دیا جاتا ہے اور ساتھ ہی جرمن چانسلر کے مضبوط قائدانہ کردار کو بھی نمایاں کیا جاتا ہے۔

ان حالات میں چانسلر میرکل اور صدر اولاند اپنی گفتگو اور باہمی ملاقاتوں کے ماحول کی حد تک تو ایک دوسرے کے قدرے قریب آ چکے ہیں لیکن ان کا سیاسی پالیسیوں اور ترجیحی فیصلوں کی حد تک ایک دوسرے کے قریب آنا ابھی باقی ہے۔

A. Noll, mm / R. Breuer, aba