1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مکڑی کے جالے سے بھی باریک سولر سیل

4 اپریل 2012

آسٹریلیا اور جاپان کے محققین نے بدھ کے روز ایک ایسا سولر سیل پیش کیا ہے جو مکڑی کے جالے سے بھی باریک ہے۔ یہ سیل اس قدر لچکدار ہے کہ اسے ایک انسانی بال کے گرد با آسانی لپیٹا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/14XgH
تصویر: AP

ایک بہت ہی باریک فلم پر مبنی اس ڈیوائس میں الیکٹروڈز پلاسٹک فوائل پر لگائے گئے ہیں۔ اس کی مجموعی موٹائی محض 1.9 مائیکرومیٹر ہے۔ محققین کے مطابق یہ موٹائی اب تک دستیاب باریک ترین سولر سیل سے بھی دس گنا کم ہے۔ خیال رہے کہ ایک مائیکرو میٹر کا مطلب ایک میٹر کا دس لاکھواں حصہ ہے۔

آن لائن تحقیقی جریدے نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہونے والی اس ریسرچ رپورٹ کے مطابق: ’’ اس سیل کی کُل موٹائی مکڑی کے جالے کی باریک تار سے بھی کم ہے۔‘‘

’’سولر سیل کا سائز بڑھانے سے اس کی برقی توانائی پیدا کرنے کی گنجائش بھی زیادہ ہو جائے گی‘‘
’’سولر سیل کا سائز بڑھانے سے اس کی برقی توانائی پیدا کرنے کی گنجائش بھی زیادہ ہو جائے گی‘‘تصویر: picture-alliance/dpa

یونیورسٹی آف ٹوکیو کے محقق تاسویوشی سیکیتانی Tsuyoshi Sekitani اس حوالے سے مزید بتاتے ہیں: ’’ اتنا زیادہ باریک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نہ اس کا وزن محسوس کرسکیں گے اور نہ ہی اس کی لچک۔‘‘ سیکیتانی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’ آپ سورج سے برقی توانائی حاصل کرنے کے لیے اس ڈیوائس کو اپنے کپڑوں پر ایک بیج کی طرح چسپاں کر سکتے ہیں۔۔۔ ایسے بزرگ افراد جنہیں اپنی صحت پر نظر رکھنے والے آلات کی ضرورت ہوتی ہے، اب انہیں اس کے لیے بیٹریاں ساتھ لے کر نہیں گھومنا پڑے گا۔‘‘

یہ نیا سولر سیل آسٹریلیا کی جوہانس کیپلر یونیورسٹی اور جاپان کی ٹوکیو یونیورسٹی کے محققین کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ سیکیتانی کے بقول ان سیلز کو بڑے سائز میں بنانا بھی ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا: ’’سولر سیل کا سائز بڑھانے سے اس کی برقی توانائی پیدا کرنے کی گنجائش بھی زیادہ ہو جائے گی۔ چونکہ یہ ڈیوائس لچکدار ہے، لہذا موڑنے کی بدولت اسے نقصان پہنچنے کا امکان کم ہی ہے بھلے اس کا سائز بڑھا بھی دیا جائے۔‘‘

ٹوکیو یونیورسٹی کے محقق تاسویوشی سیکیتانی کے بقول اب اس سولر سیل میں شمسی توانائی کو برقی توانائی میں تبدیل کرنے کی شرح میں اضافے کی کوشش کی جارہی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ یہ سیل اگلے پانچ برسوں تک فروخت کے لیے دستیاب ہو گا۔

aba/ai (AFP)