مکمل امریکی فوجی انخلا تباہ کن ہو گا، افغان حکام
10 جنوری 2013اس سے قبل امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ واشنگٹن حکومت’زیرو آپشن‘ یا افغانستان سے مکمل فوجی انخلا پر بھی غور کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ افغانستان سے غیرملکی فوجوں کا انخلا سن 2014ء تک مکمل ہو جائے گا تاہم کہا جا رہا تھا کہ امریکا اس کے بعد بھی اپنے تین ہزار سے نو ہزار تک فوجی افغانستان میں تعینات رکھے گا، تاکہ القاعدہ دوبارہ وہاں اپنے قدم نہ جما سکے۔
امریکی حکام کی جانب سے ’زیرو آپشن‘ کی بات پر کل بدھ کے روز یہ افغان ردعمل ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب کل جمعے کے دن افغان صدر حامد کرزئی اپنے امریکی ہم منصب باراک اوباما سے واشنگٹن میں ملاقات کر رہے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق یہی موضوع دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت میں کلیدی نوعیت کا ہو گا۔
قندھار سے تعلق رکھنے والے افغان قانون ساز نعیم لالائی کے مطابق، ’اگر امریکی بغیر کسی منصوبہ بندی کے اپنے تمام فوجیوں کو افغانستان سے نکال لیتے ہیں، تو افغانستان میں نوے کی دہائی جیسی خانہ جنگی کی صورتحال دوبارہ پیدا ہو سکتی ہے۔‘
لالائی نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ طالبان اپنی عسکری طاقت کے ذریعے ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول سنبھال لیں۔
سن 1989ء میں افغانستان سے سوویت انخلا کے بعد افغانستان میں قائم کمیونسٹ حکومت گر گئی تھی اور ملک میں موجود جنگی سرداروں کے درمیان لڑائی شروع ہو گئی تھی، جس کا حتمی نتیجہ ملک میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کی صورت میں برآمد ہوا تھا۔
اِس وقت افغانستان میں دیگر غیر ملکی فوجیوں کے ساتھ ساتھ امریکا کے 68 ہزار فوجی بھی موجود ہیں، جو اب سکیورٹی کی ذمہ داریاں مقامی فورسز کو سونپتے ہوئے تیزی سے ملک چھوڑ رہے ہیں۔
ان دنوں نیٹو فورسز افغانستان میں تیزی سے مقامی فورسز کو تربیت فراہم کرنے میں بھی مصروف ہیں۔ تاہم یہ سوالات اب بھی موجود ہیں کہ کیا مقامی فورسز عسکریت پسندوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہیں؟
افغان پارلیمان کے رکن میر واعظ یاسینی کے مطابق، ’اگر امریکی فورسز افغان فورسز کو مناسب تربیت اور بہتر اسلحہ فراہم کیے بغیر افغانستان سے چلی جاتی ہیں، تو یہ بات تباہ کن ہو گی۔‘
افغان پارلیمان کی ایک خاتون رکن شکریہ بارکزئی کا کہنا ہے، ’سن 2014ء تک افغانستان سے مکمل فوجی انخلا کا مطلب یہ ہو گا کہ امریکا نے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔‘
(at / mm (Reuters