1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئندہ انتخابی فتح کا یقین: وزراء نئے منصوبے تیار کریں، مودی

21 مارچ 2024

بھارتی وزیر اعظم مودی نے اپنی کابینہ کے وزراء سے اگلے پانچ برسوں کے لیے نئے سالانہ منصوبوں اور حکومتی اہداف کی تیاری کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ نریندر مودی کو آئندہ عام الیکشن میں اپنی فتح کا پختہ یقین ہے۔

https://p.dw.com/p/4dyEE
نریندر مودی ان دنوں بھارت کے مختلف حصوں میں مسلسل انتخابی جلسوں میں شرکت کر رپے ہیں
نریندر مودی ان دنوں بھارت کے مختلف حصوں میں مسلسل انتخابی جلسوں میں شرکت کر رہے ہیںتصویر: Mahesh Kumar A./ASSOCIATED PRESS/picture alliance

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے جمعرات 21 مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملکی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی موجودہ کابینہ میں شامل تمام وزراء کو اپنے اپنے محکموں کے لیے سالانہ بنیادوں پر اور اگلے پورے پانچ سال کے لیے نئے ترقیاتی منصوبوں اور حکومتی اہداف سے متعلق تجاویز پیش کرنے کا جو حکم دیا ہے، اس کا علم ایک حکومتی دستاویز سے ہوا۔

شہباز شریف کے لیے ’ہنوز دلی دور است‘

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق وزیر اعظم مودی کا یہ مطالبہ اس حقیقت کا غماز بھی ہے کہ ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے سربراہ حکومت کو ابھی سے یہ پختہ یقین بھی ہے کہ اگلے ماہ سے شروع ہونے والے قومی انتخابی عمل کے بعد فتح مودی اور ان کی پارٹی ہی کو ملے گی۔

بھارت کے 'لاٹری کنگ' سیاسی چندہ دینے میں سب سے آگے

بھارت میں اگلے عام انتخابات کے لیے نظام الاوقات کا اعلان ملکی الیکشن کمیشن نے سولہ مارچ کو کیا تھا
بھارت میں اگلے عام انتخابات کے لیے نظام الاوقات کا اعلان ملکی الیکشن کمیشن نے سولہ مارچ کو کیا تھاتصویر: Sajjad HUSSAIN/AFP

حکومتی دستاویز میں کیا لکھا ہے؟

نیوز ایجنسی روئٹرز نے، جس کے صحافیوں کو اس حکومتی دستاویز تک رسائی حاصل ہو گئی، لکھا ہے کہ نریندر مودی کے دفتر کی طرف سے یہ دستاویز رواں ماہ کے شروع میں تمام محکموں اور ان کے اعلیٰ سرکاری افسران کو بھیجی گئی۔

ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ جس دن وزیر اعظم کی طرف سے یہ 'ہدایت نامہ‘ بھیجا گیا، تب تک بھارتی الیکشن کمیشن نے ملک میں قومی انتخابات کے انعقاد کے نظام الاوقات کا ابھی اعلان بھی نہیں کیا تھا۔

رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک بھارت میں، جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی ہے، نریندر مودی کی ہندو قوم پسند جماعت بی جے پی آئندہ عام انتخابات میں بڑی آسانی سے اور متاثر کن فتح حاصل کر سکتی ہے۔

روزگار کے لیے اسرائیل جانے کے خواہش مند بھارتی شہری ایک قطار میں کھڑے ہوئے
روزگار کے لیے اسرائیل جانے کے خواہش مند بھارتی شہری ایک قطار میں کھڑے ہوئےتصویر: DW

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں انتخابات کا انعقاد کتنا مشکل؟

دوسری طرف اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر اس کوشش میں ہے کہ کسی طرح انتخابی سطح پر مودی اور ان کی پارٹی کی بہت زیادہ عوامی مقبولیت کا مقابلہ کر سکے۔

بھارتی آئین کے مطابق کسی بھی نو منتخب ملکی حکومت کے اقتدار کا دورانیہ پانچ سال ہوتا ہے۔

بھارت کو ترقی یافتہ ملک بنانے کا ہدف

وزیر اعطم نریندر مودی کی طرف سے ملکی وزراء کو لکھے گئے ہدایت نامے میں پانچ سال کے لیے جن نئے منصوبوں اور اہداف سے متعلق تجاویز طلب کی گئی ہیں، ان کا تعلق مودی کے اس سیاسی ہدف سے ہے، جس کے تحت وہ اس جنوبی ایشیائی ملک کو 2047 تک پوری طرح ایک ترقی یافتہ ملک بنا دینا چاہتے ہیں۔

’اروناچل پردیش ہمارا ہے'، چین کی مودی کے دورے پر تنقید

مودی کے بھارت میں شاہ جہاں کا عرس خطرے میں

اپنے اس پروگرام کے تحت مودی چاہتے ہیں کہ بھارت، جو اس وقت فی کس سالانہ آمدنی کے لحاظ سے دنیا کے درمیانے درجے کے ممالک میں شمار ہوتا ہے، آج سے قریب ربع صدی بعد ایک امیر اور ترقی یافتہ ملک بن جائے۔

بھارتی شہریت: متنازعہ قانون کا نفاذ، مسلمانوں کا سخت رد عمل

اسی دستاویز میں مودی حکومت نے تمام ملکی وزارتوں اور اعلیٰ سرکاری افسران سے یہ بھی کہا ہے کہ ان کی طرف سے پیش کردہ تجاویز کی روشنی میں ہی اگلے عام انتخابات کے بعد قائم ہونے والی حکومت اپنا وہ سو روزہ پلان تیار کرے گی، جس پر عمل درآمد کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا۔

اس ہدایت نامے کے مندرجات کے بارے میں جب روئٹرز نے وزیر اعظم کے دفتر اور حکومت کے ترجمان سے رابطہ کیا، تو دونوں میں سے کسی کی طرف سے بھی کوئی ردعمل ظاہر نہ کیا گیا۔

بھارتی وزیر اعظم مودی کے دورہ کشمیر پر پاکستان کی نکتہ چینی

بابری مسجد کی جگہ رام مندر کے افتتاح پر مسلمانوں کی مایوسی

زیادہ توجہ کن شعبوں پر؟

روئٹرز کے مطابق اس حکومتی دستاویز میں مستقبل میں جن شعبوں میں ترقی پر خاص طور پر توجہ دینے کی کوشش کی گئی ہے، وہ زراعت، دیہی معیشت، روزگار اور محنت کش طبقے سے متعلق ہیں۔

مودی حکومت کی گزشتہ برس اکتوبر میں تیار کردہ ایک دوسری دستاویز کے مطابق، جس کی ایک نقل تب بھی روئٹرز کو دستیاب ہو گئی تھی، آئندہ برسوں میں زرعی شعبے اور دیہی معیشت کے بنیادی ڈھانچے کو اس حد تک جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا کہ تب زیادہ برآمدات کے لیے 2030ء تک بائیو فارمنگ اور وسیع پیمانے پر مشترکہ زرعی منصوبے بھی ممکن ہو جائیں گے۔

رشوت لینے والے قانون سازوں کو استشنٰی حاصل نہیں، بھارتی عدالت

جہاں تک روزگار کے مواقع کا سوال ہے تو مودی حکومت ملک میں بے روزگاری کی شرح موجودہ آٹھ فیصد سے کم کر کے پانچ فیصد سے بھی کم تک کی سطح پر لانا چاہتی ہے۔

مزید یہ کہ تعلیمی میدان میں آئندہ تمام بھارتی بچوں کے لیے اسکول کی سطح کی تعلیم کو عملاﹰ 100 فیصد تک یقینی بنایا جائے گا۔

م م / ا ا (روئٹرز)

بھارت جی 20 سے کیا حاصل کرنا چاہتا ہے؟