1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’موبائل فون سے ویڈیو مت بنائیں‘

26 جون 2013

فن کاروں اور مداحوں نے کنسرٹس کی موبائل فون کے ذریعے ویڈیو بنانے کے بڑھتے ہوئے رحجان کے خلاف آواز بلند کرنا شروع کر دی ہے۔ کچھ بینڈز نے تو اپنے مداحوں سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ لائیو کنسڑنس کی فون سے ویڈیو نہ بنائیں۔

https://p.dw.com/p/18wwO
تصویر: picture-alliance/dpa Sascha Radke

میوزک پروڈیوسر گیلن میکس کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ جو کنسرٹس کے دوران گائے جانے والے گانوں کی موبائل فون کے ذریعے ویڈیو بناتے ہیں، وہ دراصل اُسے براہ راست دیکھنے کے تجربے سے محروم ہو جاتے ہیں۔ معروف فنکار جان کیل اور پاٹی سمتھ کےساتھ کام کرنے والے میکس کا کہنا ہے کہ اسٹیج پر براہ راست پیش کیے جانے والی پرفارمنس سے صحیح طریقے سے لطف اندوز ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس کا عام آنکھ سے مشاہدہ کیا جائے۔

The Charlatans نامی بینڈ کے مرکزی گلوکار ٹم برگس کہتے ہیں کہ براہ راست پرفارمنس کو فون پر ریکارڈ کرنے سے لوگوں کی توجہ بٹ جاتی ہے اور وہ پرفامرز کے جذبات اور ان کے انداز سے ناآشنا رہ جاتے ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے برگس نے کہا، ’’جب کوئی نصف میل دور سے فون کے ذریعے ویڈیو بناتا ہے تو وہ صدا کار کی پرفارمنس پر توجہ مرکوز نہیں رکھ سکتا۔‘‘

گیلن میکس مزید کہتے ہیں کہ فون کے ذریعے ویڈیو بنانے کے عمل سے وہاں موجود دیگر شائقین کا لطف بھی تباہ ہو جاتا ہے کیونکہ اکثر و بیشتر ویڈیو بنانے کی غرض سے ہوا میں اٹھے ہوئے دیگر لوگوں کے بصارت کے راستے میں آ جاتے ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں، ’’ یوں فن سے لطف اندوز ہونے کا تجربہ بری طرح متاثر ہوتا ہے۔‘‘

Syrien Youtube Kunst
موبائل فون کے ذریعے کنسرٹس کی ویڈیو بنانے کے رحجان میں اضافہ ہو رہا ہےتصویر: Laurens Cerulus

کیا اس رحجان کے خاتمے کے لیے کچھ کیا جا سکتا ہے؟

جہاں ایک سطح پر لائیو کنسرٹس کے دوران فون کے ذریعے فلمسازی کی مخالفت کی جا رہی ہے وہیں ایک طبقہ اس کے حق میں بھی ہے۔ یو ٹیوب پر مداحوں کی طرف سے بنائی جانے والی ایسے بیشمار ویڈیو اپ لوڈ کی جاتی ہیں، جو بالخصوص ایسے لوگ شوق سے دیکھتے ہیں، جو کسی کنسرٹ میں نہیں جا سکتے۔

برگس کہتے ہیں کہ یو ٹیوب اور دیگر ویب سائٹس پر اپ لوڈ کی جانے والی ایسی ویڈیوز بے شک ایسے لوگوں کو لائیو کنسرٹ کا ایک تجربہ فراہم کرتی ہیں، جو وہاں موجود نہیں ہوتے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس سے ایسے لوگ انجوائے کر سکتے ہیں، جو ٹکٹ نہیں خرید سکتے یا پھر اسے بچے جو کم عمری کی وجہ سے لائیو کنسرٹس میں شرکت نہیں کر سکتے ہیں۔

ناقدین کے بقول اس رحجان کے خاتمے کے لیے میوزک انڈسٹری کو اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ اسی تناظر میں معروف کمپنی ایپل نے 2011ء میں عندیہ دیا تھا کہ وہ اپنے سمارٹ فونز کو ایسی فلمسازی کے لیے بلاک کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ تاہم اس طرح ایسے خدشات بھی ہیں کہ یوں اس کمپنی کو صارفین کے غم وغصے کا سامنا کرنا پڑ جائے گا۔

ab/ia(AFP)