1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممتاز بھارتی ادیب خشونت سنگھ انتقال کر گئے

امجد علی20 مارچ 2014

متعدد کتابوں کے مصنف خشونت سنگھ، جو گزشتہ ساٹھ برسوں سے زائد عرصے سے بھارت کی ادبی دنیا کی ایک طاقتور شخصیت چلے آ رہے تھے، جمعرات بیس مارچ کو ننانوے برس کی عمر میں نئی دہلی میں اپنے گھر پر انتقال کر گئے۔

https://p.dw.com/p/1BT7t
خشونت سنگھ کی یہ تصویر 2004ء میں نئی دہلی میں اتاری گئی تھی
خشونت سنگھ کی یہ تصویر 2004ء میں نئی دہلی میں اتاری گئی تھیتصویر: Getty Images

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے یہ خبر خشونت سنگھ کی بیٹی مالا سنگھ کے حوالے سے جاری کی ہے۔ مالا سنگھ کا کہنا تھا:’’وہ اچھے بھلے تھے اور جمعرات کو اپنے گھر پر ہی بغیر کسی تکلیف کے انتقال کر گئے۔‘‘

اُن کے بیٹے راہول سنگھ نے کہا:’’میرے والد نے ایک مکمل زندگی گزاری۔ وہ بیمار نہیں تھے، بس سانس لینے میں کچھ مشکل پیش آ رہی تھی۔‘‘

خشونت سنگھ دو فروری 1915ء کو ہڈالی میں پیدا ہوئے۔ یہ علاقہ آج کل پاکستان کا حصہ ہے۔ اُنہوں نے ابتدائی تعلیم دہلی میں حاصل کی اور بعد ازاں گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لے لیا۔ وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے کیمبرج یونیورسٹی کے کنگز کالج سے بھی وابستہ رہے۔

خشونت سنگھ نے اُس دور میں شہرت کی دہلیز پر قدم رکھے، جب ہندوستان کو 1947ء میں برطانیہ سے آزادی ملی تھی۔ وہ پیشے کے اعتبار سے وکیل تھے اور لاہور ہائیکورٹ میں وکالت کے فرائض انجام دیتے رہے۔ پھر سفارت کار بنے اور بھارتی وزارتِ خارجہ سے وابستہ ہو گئے اور بالآخر ادب کی دنیا میں جا پہنچے۔

خشونت سنگھ متعدد ادبی اور سیاسی رسائل کے مدیر رہے، جن میں السٹریٹڈ ویکلی آف انڈیا بھی شامل تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے 1970ء اور 1980ء کے درمیانی عرصے میں دو اخبارات ’ہندوستان ٹائمز‘ اور ’نیشنل ہیرالڈ‘ کی ادارت کے فرائض بھی انجام دیے۔

اُن کی ادبی اور صحافتی خدمات کے بدلے میں اُنہیں 1974ء میں پدم بھوشن سے نوازا گیا تھا تاہم بھارتی فوج کی جانب سے امرتسر میں گولڈن ٹیمپل پر دھاوے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اُنہوں نے یہ اعزاز واپس کر دیا تھا۔ 2007ء میں اُنہیں بھارت کے دوسرے بڑے شہری اعزاز پدم وِبھوشن سے نوازا گیا۔

اُن کے سوگوار لواحقین میں اُن کی بیٹی مالا سنگھ کے ساتھ ساتھ اُن کا بیٹا راہول سنگھ بھی شامل ہے۔ اُن کی اہلیہ کول ملک 2001ء ہی میں انتقال کر گئی تھیں۔

وہ 1980ء سے لے کر 1986ء تک بھارتی پارلیمنٹ کے رکن بھی رہے۔ اُن کی آخری کتاب ’دی گُڈ، دی بیڈ اینڈ دی ریڈیکولس‘ تھی۔ اُن کی ایک سو سے زائد تصنیفات میں تقسیم ہند کی خونچکاں داستان بیان کرنے والے تاریخی ناول ’ٹرین ٹو پاکستان‘ کے ساتھ ساتھ ’دی ہسٹری آف سکھس‘ اور ’بلیک جاسمین‘ بھی شامل ہے۔