1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی یوکرائن میں روس نواز باغیوں کی مورچہ بندیاں

مقبول ملک15 اپریل 2014

بحران زدہ یوکرائن کے مشرق میں روس نواز باغیوں نے آج منگل کے روز اپنے زیر اثر علاقوں میں مورچہ بندیاں شروع کر دیں جبکہ نیٹو کے سربراہ نے یورپی وزرائے دفاع سے کہا کہ نیٹو اور یورپی یونین کو زیادہ فوجی تعاون کرنا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/1BiRR
تصویر: AFP/Getty Images

مشرقی یوکرائن میں زیادہ تر روسی نسل کی آبادی والے علاقوں میں روس نواز باغیوں نے جن سرکاری عمارات پر کئی دنوں سے قبضہ کر رکھا ہے، وہاں انہوں نے آج منگل کے روز ان عمارات اور ان کے ارد گرد اپنی پوزیشنیں مضبوط بناتے ہوئے مورچہ بندیاں شروع کر دیں۔

مشرقی یوکرائن کے شہر اِیزییُم سے ملنے والی رپورٹوں میں نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا کہ یہ شہر اس وقت ایسے مسلح باغیوں کے کنٹرول میں ہے، جنہوں نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر کے عارضی مورچے بنانے شروع کر دیے ہیں۔

Ostukraine Krise 15.04.2014 Donetsk
مشرقی یوکرائن میں روس نواز باغیوں نے متعدد سرکاری عمارات پر کئی دنوں سے قبضہ کر رکھا ہےتصویر: Reuters

کییف میں یوکرائن کی عبوری حکومت یہ اعلان کر چکی ہے کہ ایسے باغیوں کے خلاف ’انسداد دہشت گردی کے لیے بھرپور آپریشن‘ کیا جائے گا۔ اس وقت یوکرائن کے فوجی دستے اپنے ٹینکوں کے ساتھ اِزیُم کے باہر تک پہنچ چکے ہیں۔ مشرقی یوکرائن میں ملکی اور غیر ملکی توجہ اس وقت سلوویانسک کے شہر پر بھی مرکوز ہے، جسے روس نواز باغیوں نے گزشتہ ویک اینڈ پر اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا۔ روسی سرحد سے 160 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع یوکرائن کا یہ شہر بظاہر پوری طرح باغیوں کے کنٹرول میں ہے۔

ایسے میں مشرقی یوکرائن میں خونریز تصادم کا خطرہ بہت زیادہ ہو گیا ہے، اور اس بارے میں مشاورت کے لیے یورپی یونین کے رکن ملکوں کے وزرائے دفاع کا ایک اجلاس آج منگل کو لکسمبرگ میں ہوا۔ اس اجلاس میں خاص طور پر مغربی دفاعی تنظیم نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن بھی شریک ہوئے۔

راسموسن کے مطابق یوکرائن کے بحران کے حوالے سے یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ روس کا اگلا قدم کیا ہو گا۔ ان کے بقول اسی لیے اس امر کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے کہ نیٹو اور یورپی یونین آپس میں زیادہ قریبی اور فوری فوجی تعاون کا مظاہرہ کریں۔

مغربی ملکوں کے مطابق روس نے یوکرائن کو دباؤ میں لانے اور انتقام کا نشانہ بنانے کی مہم شروع کر رکھی ہے، جس کا راستہ روکا جانا چاہیے۔ راسموسن کے بقول نیٹو ماسکو کی اسی مہم کو ناکام بنانے کی جدوجہد میں ہے اور روس کے قریب واقع نیٹو کی رکن ریاستوں کو ان کی سلامتی کی عملی یقین دہانی کے لیے نیٹو نے ایک سہ جہتی منصوبہ بنا لیا ہے۔

Anders Fogh Rasmussen in Prag 10.04.2014
نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسنتصویر: Reuters

اس سوال کے جواب میں کہ آیا مغربی دفاعی اتحاد اپنی رکن مشرقی یورپی ریاستوں میں فوجی اڈے بھی قائم کر سکتا ہے، راسموسن نے کہا کہ اتحادی ملکوں کے مؤثر دفاع کو یقینی بنانے کے لیے نیٹو کے پختہ ارادوں پر کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔

اسی دوران اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے سینئر اہلکار ایوان سیمونووچ نے آج کہا کہ کییف میں یوکرائن کی عبوری حکومت کو موجودہ کشیدگی میں کمی کے لیے تمام اقلیتوں کو سیاسی عمل میں شامل کرنا چاہیے تاکہ داخلی منافرت پر مبنی سوچ کا تدارک کیا جا سکے۔

دوسری طرف یورپی یونین کی طرف سے پابندیوں میں اضافے کے کل پیر کو کیے گئے فیصلے پر عمل درآمد کے بارے میں روس کی طرف سے آج کہا گیا کہ ایسی کوئی پابندیاں کارگر نہیں ہوں گی اور ان کے غیر پیداواری نتائج برآمد ہوں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید