1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی یوکرائن تنازعہ: روسی اور یوکرائنی صدور کے درمیان ملاقات

عاطف توقیر26 اگست 2014

منگل کے روز روسی صدر ولادیمر پوٹن نے اپنے یوکرائنی ہم منصف پیٹرو پوروشینکو سے ملاقات کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1D1HO
تصویر: Reuters

اس ملاقات میں مشرقی یوکرائن میں روس نواز علیحدگی پسندوں اور یوکرائنی فورسز کے درمیان جاری مسلح جھڑپوں پر بات ہونا ہے، تاہم مبصرین کے مطابق اس سلسلے میں اختلافات شدید ہونے کی وجہ سے اس ملاقات میں کسی بڑی پیش رفت کی کوئی توقع نہیں ہے۔

منگل کے روز ان دونوں رہنماؤں کی ملاقات ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہے، جب کییف حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی فورسز نے اپنی ملکی حدود میں دس روسی فوجیوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان الزامات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات بیلا روس کے دارالحکومت منسک میں ہو رہی ہے، جس میں اعلیٰ یورپی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ قازقستان اور بیلا روس کے رہنما بھی شریک ہیں۔ اس ملاقات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی لانا اور روس اور یوکرائن کے درمیان کسی براہ راست تصادم کا راستہ روکنا ہے۔

امریکی صدر اوباما کی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس نے ماسکو حکومت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرائنی علاقوں میں روسی توپیں، ایئر ڈیفنس سسٹم، ٹینکس اور فوجی شامل ہیں، جو اس تنازعہ میں مزید اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا، ’روس کی جانب سے یوکرائن میں بار بار مداخلت ناقابل قبول، خطرناک اور اشتعال انگیز ہے۔‘

Ukraine Russland Petro Poroschenko und Wladimir Putin
تصویر: CHRISTOPHE ENA/AFP/Getty Images

کییف کے سکیورٹی اداروں کے مطابق روس کے 98ویں ایئربورن ڈویژن کے فوجیوں کو باغیوں کے زیرقبضہ علاقے ڈونیٹسک سے 50 کلومیٹر جنوب مشرق میں ایک گاؤں سے گرفتار کیا گیا۔

یوکرائنی میڈیا پر منگل کے روز سامنے آنے والی ایک فوٹیج میں روسی فوجیوں کو یہ اعتراف کرتے دکھایا گیا ہے کہ وہ فوجی اسلحے سمیت یوکرائن میں داخل ہوئے۔ ان میں سے ایک فوجی یہ کہتے دیکھا جا سکتا ہے، ’ہم سڑکوں کی بجائے کھیتوں میں چھپتے چھپاتے یوکرائن میں داخل ہوئے۔‘

کییف حکومت اس سے قبل بھی یہ الزامات عائد کرتی آئی ہے کہ روس مشرقی یوکرائن میں باغیوں کی عسکری امداد کر رہا ہے، تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ یوکرائنی حکام نے روسی فوج کے سپاہیوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے ان الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ روسی فوجی ’غلطی سے‘ سرحد عبور کر کے یوکرائن میں داخل ہو گئے۔

یوکرائنی وزیردفاع ویلیری گیلیٹی نے اپنے فیس بک صفحے پر لکھا ہے، ’سرکاری طور پر یہ فوجی روس کے سرحدی علاقوں میں مشقوں میں مصروف قرار دیے جاتے ہیں، تاہم حقیقت یہ ہے کہ یہ یوکرائن کے خلاف جاری فوجی جارحیت کا حصہ ہیں۔‘ واضح رہے کہ ماسکو حکومت یوکرائن کے ان دعووں کو مسلسل مسترد کرتی آئی ہے۔

ادھر منگل کے روز یوکرائنی فوج کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ روس کے ایم آئی 24 ہیلی کاپٹر نے یوکرائنی علاقے لوگانسک کے قریب ایک سرحدی چوکی پر حملہ کر کے چار سرحدی محافظوں کو ہلاک جب کہ متعدد کو زخمی کر دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ پیر کے روز پیش آیا اور اس میں روسی ہیلی کاپٹر نے یوکرائنی پوسٹ پر براہ راست حملہ کیا۔