1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے سنہری اُصول

کشور مصطفیٰ6 مئی 2014

مناعی نظام، جسے مدافعتی نظام بھی کہتے ہیں، انسانی جسم کو صحت مند رکھنے اور ہر طرح کی بیماریوں، عفونت اور وائرس سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BuKi
تصویر: dapd

اس نظام میں اعضاء اور مناعی خلیات اور مناعی سالمیات شامل ہوتے ہیں۔ ہمارا مدافعتی نظام چوبیس گھنٹے جراثیموں اور بیکٹریاز سے متصادم رہتا ہے۔ یہاں تک کہ خراب قسم کے جراثیم اس نظام کو اتنا کمزور بنا دیتے ہیں کہ آئے دن کوئی نا کوئی بیماری حملہ کرتی رہتی ہے۔ مناعی نظام کو مضبوط بنانے کے چند بنیادی اصول مندرجہ ذیل ہیں۔

ہمارے جسم پر حملہ آور ہونے والے جراثیم اور بیکٹریاز سب سے زیادہ ناک اور سانس کی نالی کے ذریعے داخل ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نزلہ، کھانسی، زکام یہاں تک کے بخار سب سے عام علامات ہوتی ہیں، جراثیموں کے حملے کے خلاف مدافعتی نظام کی ناکامی کی۔ اس کے علاوہ اس نظام کی بہت زیادہ کمزوری بڑی اور پیچیدہ بیماریوں کا سبب بھی بن جاتی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے کون سے اقدامات کیے جانے چاہیں۔ اس بارے میں طبی ماہرین صحت سے متعلق چند بنیادی اصولوں پر توجہ مرکوز کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

Schlaflos um 3 Uhr 27
بےخوابی گوناگوں بیماریوں کی وجہتصویر: Bilderbox

کافی اور صحت بخش نیند

جسمانی، نفسیاتی اور ذہنی صحت کا گہرا تعلق نیند سے ہوتا ہے۔ جو شخص رات کو اچھی نیند سے محروم ہوتا ہے وہ اگلے دن نا صرف تھکاوٹ کا شکار رہتا ہے بلکہ نیند کی مسلسل خرابی اُس کے اندر ذیابیطس، دوران خون سے جُڑے امراض قلب اور موٹاپے کی بیماری کا سبب بنتی ہے۔ اس بارے میں امریکا کے بوسٹن میسیچوسیٹس کے طبی تحقیقی ادارے کے محققین نے ریسرچ کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دوران نیند جسم قدرتی طور پر ایک ایسا ہارمون پیدا کرتا ہے، جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے۔ نیند کی کمی اس ہارمون کی افزائش کو بند کر دیتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اوسطاً سات گھنٹے کی رات کی نیند ہر صحت مند انسان کے لیے ناگزیر ہے۔ اس کے علاوہ وقت سے سونا اور بغیر وقفے کی نیند صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔

Flash-Galerie Themen der Grünen Ernährung
پھلوں اور سبزیوں کا استعمال سب سے زیادہ مفیدتصویر: fotolia/sonne07

صحت بخش غذا کا استعمال

قوت مدافعت کی مضبوطی اور صحت بخش غذا کا استعمال لازم و ملزوم ہیں۔ مختلف نوعیت کے وٹامن، مناسب مقدار میں پروٹین اور لحمیات کے علاوہ کیلشیم سے بھرپور غذا کا استعمال مدافعت کے نظام کو رواں رکھنے کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ ڈنمارک کی کوپن ہیگن یونیورسٹی کے محققین کے مطابق ہڈیوں کے لیے ضروری تصور کیا جانے والا وٹامن ڈی امیون سسٹم یا مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی مدد سے مختلف جراثیموں کو مارنے والے سیلز پیدا ہوتے ہیں۔ وٹامن حاصل کرنے کا ایک قدرتی طریقہ تازہ ہوا اور سورج کی روشنی میں چہل قدمی بھی ہے۔ طبی ماہرین تازہ سبزیوں، پھلوں اور پینے کے صاف پانی کی وافر مقدار کے استعمال پر غیر معمولی زور دیتے ہیں۔

جسمانی حرکت

پابندی سے جسم کو حرکت میں رکھنا، ورزش، یوگا اور چہل قدمی جیسے عوامل انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو فعال رکھنے میں گاڑی کے موٹر انجن کی سی حیثیت رکھتے ہیں۔ جسمانی ورزش نہ صرف دوران خون کو صحیح رکھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ اس سے موٹاپے، جوڑوں کی بیماریوں اور خاص قسم کے ذہنی عارضوں سے بھی بچا جا سکتا ہے۔ جسمانی حرکت یا ورزش وغیرہ کی کمی سے نا صرف جسم کو زنگ لگ جاتا ہے بلکہ اندرونی اعضاء رفتہ رفتہ ناکارہ ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور سب سے پہلے مدافعتی نظام کو نقصان پہنچتا ہے۔