1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محمد عامر کی دنیائے کرکٹ میں ’ڈرامائی واپسی‘

عاطف بلوچ8 نومبر 2014

اسپاٹ فکسنگ کے جرم میں سزا کاٹنے والے اور پابندی کے شکار پاکستانی فاسٹ بولر محمد عامر کی دنیائے کرکٹ میں ڈرامائی واپسی کی امید پیدا ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DjEd
تصویر: AP

کرکٹ کا بین الاقوامی منتظم ادارہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) متوقع طور پر اتوار کے دن اپنے انسداد بدعنوانی کوڈ میں تبدیلی کرتے ہوئے ایسے پابندیوں کے شکار کھلاڑیوں کو اپنی سزا ختم ہونے سے قبل ہی ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ آئی سی سی کی چیف ایگزیکٹو کمیٹی اس تبدیلی کی منظوری دے چکی ہے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہے کہ پابندی کے شکار کھلاڑی اپنی سزا کے خاتمے سے کتنا عرصہ قبل ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے قابل ہوں گے۔

Kombo Pakistan Cricket Korruption Salman Butt Mohammad Asif und Mohammad Amir
انسداد بدعنوانی ٹریبیونل کے سربراہ مائیکل بیلوف نے اس جرم کی پاداش میں محمد عامر کو پانچ، سلمان بٹ کو دس جبکہ محمد آصف کو سات برس تک کرکٹ سے دور کرنے کا فیصلہ کیا تھاتصویر: AP

اگرچہ اس تبدیلی کے نتیجے میں پابندیوں کے شکار تمام کرکٹرز کی ڈومیسٹک کرکٹ میں واپسی ممکن ہو سکے گی لیکن یہ بائیس سالہ محمد عامر کے لیے سب سے زیادہ اہم پیشرفت ہو گی، جو 2010ء میں اسپاٹ فکسنگ کا حصہ بننے کی وجہ سے اب تک کرکٹ کی دنیا سے باہر ہیں۔ محمد عامر کی پابندی سمتبر 2015ء میں ختم ہو گی۔

آئی سی سی کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اتوار سے دبئی میں شروع ہونے بورڈ ممبرز کے دو روزہ اجلاس میں ایگزیکٹو کمیٹی کی سفارشات بشمول انسداد بدعنوانی کوڈ میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ آئی سی سی اینٹی ڈوپنگ کوڈ اور متنازعہ بولنگ ایکشن جیسے موضوعات پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

یاد رہے کہ پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے دوران لارڈز ٹیسٹ میں محمد عامر کے علاوہ اس وقت کے ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ بولر محمد آصف بھی کرکٹ کے اس تاریک ترین باب میں قصوروار قرار دیے گئے تھے۔

2011ء میں آئی سی سی کے انسداد بدعنوانی ٹریبیونل کے سربراہ مائیکل بیلوف نے اس جرم کی پاداش میں محمد عامر کو پانچ، سلمان بٹ کو دس جبکہ محمد آصف کو سات برس تک کرکٹ سے دور کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس پابندی کے نتیجے میں یہ کھلاڑی ہر سطح پر کرکٹ کھیلنے سے محروم ہو گئے تھے۔ ان تینوں نے اس جرم کے لیے انگلینڈ میں سزائیں بھی کاٹی تھیں۔