مارس روور اپورچونیٹی کا ریکارڈ
31 جولائی 2014امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کی طرف سے مریخ پر بھیجی گئی روبوٹ گاڑی اپورچونیٹی، اس سرخ سیارے کی سطح پر چالیس کلومیٹر کا سفر مکمل کرنے کے قریب ہے۔ سطح زمین سے دور کسی گاڑی کا یہ طویل ترین فاصلہ طے کرنے کا ریکارڈ ہے۔
قبل ازیں یہ ریکارڈ سابق سوویت یونین کے خلائی تحقیقی ادارے کی طرف سے 1973ء میں چاند کی سطح پر اتاری گئی روبوٹ گاڑی لیونوخود ٹو (Lunokhod 2) کے پاس تھا۔ ناسا کے روور پراجیکٹس کے منیجر جان کیلس اس بارے میں کہتے ہیں، ’’یہ ایک نادر اور غیر معمولی ریکارڈ ہے، 10 سال پہلے یہ روبوٹ گاڑی مریخ پہنچی تھی اور اُس وقت توقع کی جا رہی تھی کہ یہ محض ایک کلومیٹر کا سفر طے کرے گی۔‘‘ کیلس کا مزید کہنا تھا، ’’اپورچونیٹی دراصل طویل فاصلے کے لیے نہیں ڈیزائن کی گئی تھی۔ اہمیت اس بات کی نہیں ہے کہ ریوور نے کتنے میل کا فاصلہ طے کیا ہے بلکہ اہم ترین امر یہ ہے کہ ہم نے کیا کچھ تسخیر کر لیا ہے۔‘‘
مریخ پر لینڈ کرنے کے بعد سے ماہرین اپورچونیٹی کی مسلسل نگرانی کیلیفورنیا کے شہر پاساڈینا سے بیٹھ کر کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ 22 کلومیٹر وسیع اینڈیور کریٹر کے انتہائی بیرونی کنارے تک پہنچ چُکی ہے۔ اپورچونیٹی اب وہاں اپنی مزید تحقیق کا کام جاری رکھے گی اور اس کا اگلا سب سے بڑا اور اہم تحقیقی علاقہ میراتھون ویلی ہوگا۔
محققین کا خیال ہے کہ اس علاقے میں خاص قسم کے معدنی ذخائر کی موجودگی کا پتا چلا ہے جس کی نشاندہی سیٹلائٹ اسکیننگ سے ہوئی ہے۔ اس طرح ریسرچرز کو مریخ پر مائع اور پانی کی کھوج میں مدد ملے گی۔
دریں اثناء ناسا کی طرف سے ایک اور روبوٹ گاڑی کیوریوسٹی، 2012ء میں مریخ پر اُتری تھی۔ اس گاڑی نے حال ہی میں مریخ سیارے کے وقت کے مطابق اپنی پہلی سالگرہ منائی اور زمینی سال کے مطابق رواں برس اگست میں مریخ پر پہنچے اسے دو سال ہو جائیں گے۔
2012ء میں لندن اولمپکس کے آغاز کے فوراً بعد کیوریوسٹی نے مریخ پر لینڈنگ کی تھی۔ تب سے اب تک کیوریوسٹی اپنی قریب 9 کلومیٹر کا چکر مکمل کر چُکی ہے۔ ناسا کے روور پروجیکٹس کے منیجر جان کیلس کا تاہم کہنا ہے کہ کیوریوسٹی جدید تر اور اپنے بڑے سائز کے باوجود اپورچونیٹی کا ریکارڈ نہیں توڑ سکے گی۔
کیوریوسٹی نے گزشتے دو سالوں میں اپنی پائیداری اور مضبوطی کو منوا دیا ہے۔ اسے متعدد بار کمپیوٹر میں خرابی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مارٹن طوفان اور پھر اپنے پہیوں میں نقص پیدا ہونے کے سبب بھی اسے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ مریخ پر جس علاقے میں وہ گردش کر رہی تھی اُس کی سطح بہت ناہموار ہے۔ ان دونوں روورز نے مریخ سے سینکڑوں گیگا بائیٹس پر مشتمل ڈیٹا اور پتھریلی اور ناہموار سطح کی ہائی ڈیفینیشن تصاویر بھیجی ہیں۔
کیوریوسٹی کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ اس نے مخصوص پتھروں کے نمونوں میں سلفر، نائٹروجن، فاسفورس اور کاربن کے کیمیائی نشانات کا پتا چلایا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مریخ پر ممکنہ طور پر کبھی حیاتیاتی یا مائیکرو بائیالیوجیکل زندگی ممکن رہی ہو گی۔