1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کے سینکڑوں سابقہ باغی ساراژیوو کے فلم فیسٹیول میں

عاطف توقیر4 جولائی 2014

جمعرات تین جولائی کے روز بوسنیا کے دارالحکومت ساراژیوو میں لیبیا کے سینکڑوں سابقہ باغی ایک فلم فیسٹیول میں شریک ہوئے۔ اس فیسٹیول میں معمر قذافی کے خلاف مسلح باغی تحریک کے موضوع پر ایک دستاویزی فلم کا پریمیئر ہوا۔

https://p.dw.com/p/1CVmP
تصویر: Getty Images

لیبیا میں سن 2011ء میں شروع ہونے والی حکومت مخالف تحریک جس نے بعد میں مسلح تنازعے کی صورت اختیار کر لی اور جس کا انجام معمر قذافی کی ہلاکت اور طرابلس پر حکومت کے مخالفین کے قبضے کی صورت میں نکلا، ایک دستاویزی فلم کا موضوع بنائی گئی ہے۔ ساراژیوو میں جاری فلمی میلے میں اس چار گھنٹے دورانیے کی دستاویزی فلم کا پریمیئر تھا اور اسے دیکھنے لیبیا کے سینکڑوں شہری جمع ہوئے۔

’ٹومارو ٹریپولی‘ یا ’طرابلس، کل‘ نامی اس دستاویزی فلم کی ہدایات فرانسیسی ہدایت کار فلوراں مارسی (Florent Marcie) نے دی ہیں جب کہ اس میں زنتان میں معمر قذافی کی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کی روزمرہ زندگی دکھائی گئی ہے۔ مغربی لیبیا کا یہ شہر باغیوں کے قبضے میں سب سے پہلے آنے والے علاقوں میں سے تھا۔ تیونس اور مصر کے بعد لیبیا میں بھی جمہوریت، آزادی اور حقوق کی آواز بلند ہوئی تھی، جو چند ہی دنوں میں مسلح شکل اختیار کر گئی تھی۔

Libyen Unruhen in Tripolis 19.05.2014
دستاویزی فلم میں لیبیا میں معمر قذافی کے خلاف مسلح تحریک کو موضوع بنایا گیا ہےتصویر: AFP/Getty Images

اس مسلح تحریک کے آغاز پر فلم ہدایت کار مارسی لیبیا پہنچ گئے تھے اور وہاں انہوں نے آٹھ ماہ حکومت مخالف جنگجوؤں کے ساتھ گزارے اور مختلف مناظر کو فلم بند کیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں مارسی کا کہنا تھا، ’جب میں زنتان کے قریب پہنچا تو مجھے اس شہر میں کوئی خصوصی بات نظر آئی اور میں نے یہیں قیام کو فیصلہ کر لیا‘۔

اس علاقے میں صحافی شاذ و نادر ہی جاتے ہیں، تاہم مارسی کے بقول وہاں ان کی ’اصل لوگوں‘ سے ملاقاتیں ہوئیں، جن میں جنگجو بھی شامل تھے، جو حکومتی فورسز پر گھات لگا کر حملے کرتے تھے اور انتہائی سرگرم تھے۔

اس فلم میں باغیوں کے زنتان بریگیڈ کے بانی محمد علی مدنی کی موت کے مناظر بھی دکھائے گئے ہیں جب کہ نومبر سن 2011ء میں معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام کی گرفتاری بھی فلمائی گئی ہے۔

لیبیا کے سابق باغی اور اب وزارت دفاع کے لیے کام کرنے والے 41 سالہ محمد توافق کا ساراژیوو میں فلم فیسٹیول کے دوران کہنا تھا، ’ہم یہاں فلوراں کے لیے آئے ہیں۔ وہ ہمارے لیے کسی ہیرو کی طرح ہیں۔ وہ ابتدا سے آخر تک ہر مشکل میں ہمارے ساتھ ساتھ رہے‘۔

واضح رہے کہ ساراژیوو میں وارم فلم فیسٹیول جاری ہے، جو جنگوں کی رپورٹنگ کرنے والوں نے منعقد کیا ہے اور جسے موجودہ دور کے تنازعات سے منسوب کیا گیا ہے۔

اس موقع پر فلوراں مارسی کا کہنا تھا کہ آٹھ ماہ قبل جب انہوں نے زنتان کے سابقہ باغیوں کو بتایا کہ اس فلم کا افتتاح ساراژیوو میں ہو گا، تو پورے گروپ نے فوری طور پر ویزے کی درخواست دے دی۔ ان کا کہنا تھا، ’میں نے ابھی جملہ ختم بھی نہیں کیا تھا کہ دس افراد نے کہا کہ ساراژیوو میں ہم آپ کے ساتھ ہوں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں زنتان سے چار ہزار افراد اس فلمی میلے میں شریک ہونا چاہتے تھے، تاہم 120 افراد ہی ساراژیوو پہنچ پائے۔