1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کی پارلیمنٹ نے احمد معيتيق کی حکومت کی توثیق کر دی

عابد حسین26 مئی 2014

سیاسی عدم استحکام کے شکار شمالی افریقی ملک لیبیا کی پارلیمنٹ نے احمد معيتيق کی حکومت کی منظوری دے دی ہے۔ حکومت کو اسلام پسند اراکین کی حمایت حاصل تھی۔ لبرل اور آزاد خیال امیدواروں نے بائیکاٹ کر رکھا تھا۔

https://p.dw.com/p/1C6lP
نئے وزیراعظم احمد معيتيقتصویر: Reuters

لیبیا کی پارلیمنٹ کے اجلاس میں صرف 93 اراکین موجود تھے اور اُن میں سے 83 نے احمد معيتيق کی حکومت کی منظوری دی۔ دیگر اراکین نے پارلیمنٹ کے سیشن کا بائیکاٹ کر رکھا تھا۔ موجود اراکین میں تقریباً سبھی اسلام پسند جماعتوں یا نظریے کے حامل تھے۔ بائیکاٹ کرنے والے اراکین نے پارلیمنٹ کے سیشن کو غیر قانونی قرار دیا اور وہ اس کی وجہ پارلیمنٹ کی مدت ختم ہونے کو قرار دیتے ہیں۔

Libyen Armee Panzer ARCHIVBILD Januar 2014
طرابلس میں حکومتی فوج تعینات ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اتوار کے روز پارلیمنٹ کا سیشن انتہائی سخت سکیورٹی میں منعقد ہوا۔ یہ اجلاس دارالحکومت طرابلس کے مشرق میں واقع ایک محل میں ہوا۔ پارلیمان کا اجلاس طرابلس کے ایک دوسرے مقام پر منعقد کرنے کی وجہ جنرل خلیفہ حفتر کی جانب سے اجلاس پر حملے کی دھمکی کے تناظر میں کیا گیا تھا۔ پارلیمنٹ کے اجلاس کے مخالفین میں جنرل خلیفہ حفتر بھی شامل ہیں اور یہ سبھی یکساں مؤقف کے حامل ہیں کہ پارلیمنٹ اپنی مقررہ مدت پوری کر چکی ہے اور اُس کے تمام فیصلے غیر قانونی اور دستور مخالف ہیں۔

لیبیا کی مرکزی حکومت کو کئی سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے اور احمد معيتيق کی نئی حکومت سے بھی اس کی توقع کی جا رہی ہے کہ وہ شاید پیدا شدہ کشیدہ اور تناؤ سے بھرے سیاسی ماحول میں خوشگوا موڑ لا سکیں۔ مبصرین کے مطابق جنرل خلیفہ حفتر اور اسلام پسندوں کے درمیان ممکنہ جھڑپوں کو روکنا ہی احمد معيتيق کی حکومت کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ طرابلس کی عبوری حکومت پہلے ہی جنرل حفتر کے مسلح اقدامات کو بغاوت قرار دے چکی ہے۔ جنرل حفتر کے سیاسی و مسلح مؤقف کے حوالے سے نئی حکومت کے سربراہ احمد معيتيق کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

Khalifa Haftar
جنرل خلیفہ حفترتصویر: Reuters

گزشتہ ہفتے کے دوران جنرل حفتر کے مسلح افراد نے پارلیمنٹ پر اُس وقت دھاوا بولا تھا جب نئی حکومت کے لیے ووٹ ڈالنے کا عمل شروع ہونے والا تھا۔ اتوار کے اجلاس میں بھی بعض اراکین نے پارلیمنٹ کا کورم مکمل نہ ہونے کی جانب اسپیکر نے توجہ دلائی لیکن اجلاس جاری رکھا گیا۔ لیبیا کی اسلام پسند سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے رکن پارلیمنٹ محمد مَرغام کا کہنا تھا کہ بائیکاٹ کرنے والے جمہوریت کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرنے کی کوشش میں ہیں اور حفتر کے مسلح اقدامات مجرمانہ اقدامات ہیں اور ایسی دہشت گردی کے خلاف جنگ کی جائے گی۔

یہ امر اہم ہے کہ لیبیا کی موجودہ پارلیمنٹ رواں برس فروری میں اپنی مدت پوری کر چکی ہے۔ اس نکتے پر پارلیمنٹ منقسم ہے۔ پارلیمنٹ کے اوّل نائب اسپیکر عزالدین العوامی کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز حکومت سازی کا عمل جمہوریت کی بےعزتی کے مساوی ہے اور اس کی وجہ سے سارے لیبیا کی سلامتی اور استحکام کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔ العوامی کے مطابق تمام اقدامات پارلیمانی اصولوں کے منافی ہیں اور تمام اراکین کو ہفتے کی شب پیغام بھیجا گیا تھا کہ اجلاس میں شرکت غیرآئینی ہو گی لہٰذا شرکت سے اجتناب کیا جائے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید