1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کا عسکریت پسند ابو ختالہ امریکی عدالت میں پیش

عابد حسین29 جون 2014

بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ابو ختالہ کو ایک خفیہ آپریشن میں گرفتار کرنے کے امریکا منتقل کیا جا چکا ہے۔ ہفتے کے روز پہلی بار اُسے ایک امریکی عدالت میں پیش کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/1CS9u
احمد ابو ختالہ نے فرد جرم کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہےتصویر: picture alliance/AP Photo

امریکی دارالحکومت واشنگٹن کی عدالتی کارروائی صرف دس منٹ تک جاری رہی۔ اس کارروائی میں فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی۔ ابو ختالہ نے فردِ جرم تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالتی کارروائی کے وقت سکیورٹی انتہائی چوکس اور سخت رکھی گئی تھی۔ اس کارروائی کے دوران ابُو ختالہ نے صرف دو لفظ بولے۔ ایک بار اُس نے عدالت کی جانب سے سچ بولنے کا کہا گیا تو اُس نے ہاں کہا اور عدالت نے جب پوچھا کہ کسی مشکل کا سامنا تو نہیں تو اُس نے نہیں میں جواب دیا۔ دونوں مرتبہ اُس کے جواب عربی زبان میں تھے۔ یاد رہے کہ لیبیا میں انتہا پسند اسلامی گروپ انصار الشریعہ کے بانی ختالہ پر اگر یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو اسے سزائے موت سنائی جا سکتی ہے۔

ابُو ختالہ کو دہشت گردانہ کارروائیوں میں شریک ہونے کے مختلف الزامات کا سامنا ہے۔ ایک گرینڈ جیوری کی جانب سے منظور کی جانے والی سر بمہر فرد جرم کو پہلی مرتبہ کھولا گیا اور عدالت میں اُسے پڑھا گیا۔ اِس فرد جرم میں ابُو ختالہ پر الزامات عائد کیے گئے کہ اُس نے بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر کیے جانے والے مسلح حملے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ اُس نے اس کی حملے کی مبینہ سازش کی تیاری کے علاوہ دوسرے شریک افراد کو مادی امداد بھی فراہم کی۔ ابو ختالہ نے فرد جرم کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

Mutmaßlicher Benghazi-Attentäter Ahmed Abu Khattala in die USA gebracht
عدالتی کارروائی کے وقت سکیورٹی انتہائی چوکس اور سخت رکھی گئی تھیتصویر: picture alliance/AP Photo

ہفتے کے روز کی عدالتی کارروائی کو ابُو ختالہ نے عدالت میں پیشی کے دوران ہیڈ فون کے ذریعے سنا۔ تمام کارروائی کا ترجمہ عربی میں پیش کر کے اُسے سنایا گیا۔ عدالت میں پیشی کے وقت لیبیا کا عسکریت پسند بلیک ٹریک سوٹ میں ملبوس تھا۔ اُس کے ہاتھ ہتھکڑیوں سے آزاد تھے لیکن انہیں اس نے پیچھے کی جانب اپنی کمر پر باندھ رکھے تھے۔ واشنگٹن کی وفاقی عدالت کے جج جان فاچیولا (John Facciola) ہیں۔ جج نے احمد ابُو ختالہ کی نظربندی میں تسلسل رکھنے کا حکم بھی جاری کیا۔ عدالت کی جانب سے مہیا کردہ وکیل صفائی مشیل پیٹرسن ہیں۔ جج نے اپنے حکم میں یہ واضح نہیں کیا کہ ابُو ختالہ کو کس حراستی مرکز میں رکھا جائے۔

ابُو ختالہ کو امریکی مارشلز سروس نے اپنی تحویل میں لینے کا بتایا ہے۔ اس باعث یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ اُسے امریکی دارالحکومت کے علاقے کے کسی حراستی مرکز میں رکھا جائے گا۔ ابُو ختالہ کو امریکی نیوی کے بحری جہاز سے ہفتے کی صبح ہیلی کاپٹر کے ذریعے واشنگٹن ڈی سی کے نیشنل پارک سروس ہیلی پیڈ پر لایا گیا تھا۔ ابُو ختالہ کے خلاف گزشتہ برس بن غازی پر حملے کے بعد فوجداری رپورٹ درج کر کے سربمر کر دی گئی تھی۔ اس فوجداری رپورٹ کو اُس کی گرفتاری کے بعد کھولا گیا تھا۔ بن غازی پر امریکی قونصل خانے پر کیے گئے حملے میں لیبیا میں متعین امریکی سفیر ہلاک ہو گئے تھے۔