1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ليما ماحولياتی کانفرنس، سفارتکار اہم ڈیل پر متفق

عاصم سليم/ عاطف بلوچ14 دسمبر 2014

اقوام متحدہ کے رکن ممالک ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے حوالے سے ایک اہم معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1E3qn
تصویر: AFP/Getty Images/C. Bouroncle

پیرو کے دارالحکومت لیما میں منعقد ہوئی کانفرنس کے صدر نے اتوار کے دن بتایا کہ سفارتکار سبز مکانی گیسوں کی اخراج میں کمی کے لیے قومی سطح پر اقدامات اٹھانے پر رضا مند ہو گئے ہیں۔ اس اتفاق رائے کو دسمبر 2015ء کی کلائمٹ کانفرنس کے لیے ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے، جہاں اقوام متحدہ کے رکن ممالک زمين کے درجہ حرارت ميں اضافے کو صنعتی انقلاب کے دور کے مقابلے ميں دو ڈگری سينٹی گريڈ تک محدود رکھنے اور ضرر رساں سبز مکانی گيسوں کے اخراج ميں کمی کے حوالے سے ایک حتمی ڈیل کو طے کرنے کی کوشش کریں گے۔

قل ازیں امريکا نے تنبيہ کی تھی کہ اگر ليما ميں جاری ماحولياتی کانفرنس ميں آئندہ برس پيرس ميں ہونے والے عالمی معاہدے کے حوالے سے کسی سمجھوتے تک نہيں پہنچا جا سکا، تو اس کے نتيجے ميں پچھلے کئی سالوں کی محنت ضائع ہو سکتی ہے۔

ميزبان ملک کے وزير ماحوليات اور کانفرنس کے صدر مانوئل پُلگار ويدال
ميزبان ملک کے وزير ماحوليات اور کانفرنس کے صدر مانوئل پُلگار ويدالتصویر: AFP/Getty Images/E. Benavides

تحفظ ماحول کے موضوع پر يکم دسمبر سے ليما ميں جاری کانفرنس کے تيرہويں دن يعنی ہفتے کے روز فريقين کے مابين تازہ اختلافات سامنے آئے، جس سبب ايسا معلوم ہو رہا تھا کہ يہ کانفرنس ڈيڈ لاک کا شکار ہو گئی ہے۔ رات گئے تک جاری رہنے والے مذاکرات ميں سبز مکانی گيسوں کے اخراج ميں کٹوتی کے منصوبوں کے حوالے سے امير اور غريب ممالک کے درميان شديد اختلافات رونما ہوئے۔ تاہم اتوار کے دن سفارتکار ایک ڈیل پر متفق ہو گئے۔ تنازعے کے حل کے ليے ايک ورکنگ گروپ نے مذاکرات کاروں کے ليے ايک مسودہ تيار کيا، جسے ترقی يافتہ ممالک نے تسليم کر ليا۔ البتہ اقتصادی طور پر غريب ملکوں نے اس مسودے کو يہ کہتے ہوئے مسترد کر ديا تھا کہ وہ ’توازن‘ ميں نہيں ہے۔

جب مذاکرات کا تعطل کا شکار ہوئے تو کانفرنس ميں شريک امريکی سفير ٹوڈ اسٹرن نے کہا کہ تحفظ ماحول کے ليے وہ اہم معاہدہ خطرے ميں پڑ گيا ہے، جسے آئندہ برس فرانسيسی دارالحکومت پيرس ميں حتمی شکل دی جانا ہے۔ ٹوڈ اسٹرن نے کہا کہ اس صورت حال ميں ’يو اين فريم ورک کنوينشن آن کلائميٹ چينج‘ يا (UNFCCC) کی ساکھ بھی خطرے ميں پڑ گئی ہے۔ انہوں نے مندوبين سے مخاطب ہو کر کہا، ’’ہم نے آج تک جو کچھ بھی حاصل کيا ہے اور وہ سب کچھ جو حاصل کرنے کی اميد رکھتے ہيں، وہ سب خطرے ميں پڑ جائے گا۔‘‘

اختلافات کے نتيجے ميں ورکنگ گروپ نے تمام فريقوں کے ليے قابل قبول سمجھوتہ تلاش کرنے کی ذمہ داری ميزبان ملک کے وزير ماحوليات اور کانفرنس کے صدر مانوئل پُلگار ويدال کے سپرد کی، جنہوں نے مذاکرات کے طویل دور کے بعد مندوبین کی توجہ حاصل کر لی۔

واضح رہے کہ پيرس ميں آئندہ برس کے اختتام پر ’کيوٹو پروٹوکول‘ کے متبادل ايک نئے ’ورلڈ کلائمیٹ ايگريمنٹ‘ کو حتمی شکل دی جانا ہے۔ جنوبی امريکی ملک پيرو کے دارالحکومت ليما ميں يکم دسمبر سے جاری کانفرنس ميں تقريبا 190 ممالک کے نمائندے پيرس معاہدے کے مسودے کو حتمی شکل دينے کی کوشش کر رہے ہيں۔ اس معاہدے کا بنيادی مقصد گلوبل وارمنگ يا زمين کے درجہ حرارت ميں اضافے کو صنعتی انقلاب کے دور کے مقابلے ميں دو ڈگری سينٹی گريڈ تک محدود رکھنا اور ضرر رساں سبز مکانی گيسوں کے اخراج ميں کمی لانا ہے۔