1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ليبيا: ہوائی اڈے پر کنٹرول کے ليے لڑائی جاری، ايک ہفتے ميں47 ہلاکتيں

عاصم سلیم21 جولائی 2014

ليبيا ميں مخالف مليشيا گروپوں نے جنگ بندی معاہدے کی ناکامی کے بعد طرابلس کے ہوائی اڈے پر کنٹرول حاصل کرنے کے ليے دوبارہ مسلح کارروائی شروع کر دی ہے۔ اس لرائی کی وجہ سے وہاں ايک ہفتے میں 47 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1CfsV
تصویر: picture-alliance/dpa

ليبيا کے ايک سکيورٹی اہلکار نے بتايا ہے کہ اسلام پسند مليشيا کے ارکان نے طرابلس کے ايئر پورٹ پر قبضے کے ليے اپنی کارروائياں اتوار بيس جولائی کے روز دوبارہ بحال کر دی ہيں۔ مخالف مليشيا گروپوں کے مابين پچھلے ہفتے طے پانے والے ايک جنگ بندی معاہدے کی ناکامی کے دو روز بعد اسلام پسند مليشيا گروپوں کے اتحاد نے نئے سرے سے کارروائی کا آغاز کيا۔ تازہ لڑائی کے نتيجے ميں کم از کم پانچ شہريوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہيں جبکہ يورپی يونين کی جانب سے بھی اس کی شديد مذمت کی گئی ہے۔

اسلام پسند مليشيا گروپوں کے اتحاد نے اتوار کے روز ہوائی اڈے پر اپنی کارروائی بحال کی، جو بعد ازاں طرابلس شہر کی سڑکوں تک پھيل گئی۔ تاہم اتوار کی شام تک لڑائی دوبارہ صرف ايئر پورٹ کے احاطے تک ہی محدود کر دی گئی تھی۔ دوسری جانب ليبيا کے ايک سکيورٹی اہلکار الجيلانی الدہيش نے بتايا ہے کہ اب بھی دارالحکومت کے مغربی نواحی علاقوں ميں مسلح تصادم جاری ہے۔

Soldaten sterben bei Angriff auf Kontrollpunkt
ہوائی اڈے پر حملے ميں مليشيا ارکان نے راکٹ، مارٹر گولے اور ٹينک استعمال کيے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

الدہيش کے بقول ہوائی اڈے پر حملے ميں مليشيا ارکان نے راکٹ، مارٹر گولے اور ٹينک استعمال کيے ہیں۔ اس سکيورٹی اہلکار کے مطابق ملک کے مرکزی ہوائی اڈے پر قبضے کے ليے تيرہ جولائی سے شروع ہونے والی لڑائی ميں يہ اب تک کی سب سے بڑی کارروائی تھی۔

ايئر پورٹ پر اس وقت قابض ايک اور اعتدال پسند مليشيا کے زيادہ تر ارکان کا تعلق طرابلس کے جنوب مشرقی علاقے زنتان سے ہے اور انہيں اسلام پسند ’حکومت کے مسلح اعتدال پسندوں‘ کے طور پر ديکھتے ہيں۔ اس کے برعکس اسلام پسند مليشياؤں کی رہنمائی طاقتور مسراطہ بريگيڈ کر رہا ہے، جس نے ليبيا کے سابق آمر معمر قذافی کا تختہ الٹنے ميں اہم کردار ادا کيا تھا۔

طرابلس کے ہوائی اڈے پر تيرہ جولائی سے جاری اس مسلح تصادم کے سبب تمام سرگرمياں معطل ہيں جبکہ اس دوران طياروں اور ايئر پورٹ کی عمارات و تنصيبات کو بھی بھاری نقصانات پہنچے ہيں۔ متعلقہ حکام نے خدشہ ظاہر کيا ہے کہ ہوائی اڈہ کئی ماہ تک بند رہ سکتا ہے۔

ليبيا کی اس حاليہ پریشان کن پيش رفت پر يورپی يونين کی طرف سے اتوار کے روز ايک بيان جاری کيا گيا، جس ميں فريقين پر زور ديا گيا ہے کہ وہ ہتھيار پھينک ديں اور شہريوں کی جانوں کی حفاظت کو يقينی بنائيں۔ ليبيا ميں يورپی يونين کے مقامی مشن کے بيان ميں کہا گيا ہے، ’’يورپی يونين تمام فريقوں پر زور ديتی ہے کہ وہ مکالمت کے ذريعے پر امن حل تلاش کريں۔ ليبيا کے بحران کا عسکری حل موجود نہيں ہے۔ تنازعے کا واحد حل سياسی مکالمت اور جمہوريت کی طرف پيش قدمی ہے۔‘‘