1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لائپزگ کتب میلہ

عدنان اسحاق14 مارچ 2014

جرمنی ہر سال کتابوں کے دو مشہور ميلوں کی میزبانی کرتا ہے۔ فرینکفرٹ کتب میلہ اکتوبر کے مہینے میں منعقد ہوتا ہے اور اسے دنیا کا سب سے بڑا بک فیئر بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مارچ میں لائپزگ کتب میلے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BPdL
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمن شہر لائپزگ کا سالانہ کتب میلہ تیرہ مارچ سے شروع ہو گیا ہے۔ اس مرتبہ اس میلے کا مہمان ملک سوئٹزرلینڈ ہے۔ امسالہ کتب میلے میں نوجوان شائقین پر خصوصی طور پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ بچوں اور نوجوانوں کی دلچسپی کے عنوانات کے تحت 250 ادیب تقریباً 400 سو مختلف نشستوں میں اپنے تخلیقات متعارف کرائیں گے اور اس کے ساتھ متعدد کتابوں کی رونمائی بھی کی جائے گی۔ گو کہ ہر سال اس میلے میں جاپان کی مانگا کومکس کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور نوجوان کومک فیگر کی طرح کے لباس پہن کر اس میلے میں شرکت کرتے ہیں۔ تاہم اس مرتبہ اس سلسلے میں مانگا کومک کنونشن کے نام سے ایک نیا پروگرام متعارف کرایا گیا ہے۔ اس کے لیے ایک الگ ہال میں مانگا سے متعلق تمام تر سامان اور جاپان سے خصوصی طور پر لائے گئے ملبوسات بھی رکھے گئے ہیں۔

Buchmesse Leipzig - Pankaj Mishra
لائپزگ بک ایوراڈ فار یورپیئن انڈرسٹینڈنگایوارڈ بھارتی ادیب پنکج مشرا کو دیا گیا ہے۔تصویر: picture-alliance/dpa

اس میلے میں یورپ کے فہم کے بارے میں لائپزگ بک ایوراڈ فار یورپیئن انڈرسٹینڈنگ بھی دیا جاتا ہے۔ اس مرتبہ یہ ایوارڈ بھارتی ادیب پنکج مشرا کو دیا گیا ہے۔ جیوری کے مطابق ان کی تصنیف ’’: the revolt againt west and remaking of Asia From the ruins of the empire‘‘ میں نوآبادیاتی دور میں یورپ اور ایشیا کی ہنگامہ خیز تاریخ کا تذکرہ ہے۔

اس کے علاوہ اس میلے میں نوجوانوں ادیبوں کو بھی انعامات سے نوازا جاتا ہے۔ اس مرتبہ اس مقابلے میں کم سنوں اور نوجوانوں کے تیس شاہکار شامل کیے گئے ہیں۔ ان میں سے چھ تصانیف کو انعامات دیے جائیں گے۔ جیتنے والوں کو دس ہزار یورو فی کس دیے جائیں گے اور ان کے ناموں کا اعلان دس اکتوبر کو فرینکفرٹ کتاب میلے کے دوران کیا جائے گا۔

سوئٹزرلینڈ میں ابھی حال ہی میں سوئس عوام نے ایک ریفرنڈم کے ذریعے یورپی یونین کے دیگر ممالک کے شہریوں کی آزادانہ آمد و رفت کے قانون کو مسترد کر دیا تھا۔ تاہم اس عوامی فیصلے کی بازگشت لائپزگ میں بھی سنائی دے رہی ہے۔ مہمان ملک ہونے کے ناطے سوئٹزرلینڈ سے آئے ہوئے ادیبوں، ناشروں اور دانشوروں سے اسی بارے میں سوال پوچھے جا رہے ہیں۔ سوئس ادیب یوناس لُوشر کہتے ہیں’’ یہ بڑی حیرت کی بات ہے کہ یہاں کھڑے ہو کر انہیں اس ریفرنڈم کے نتائج پرجوابدہ ہونے پڑ رہا ہے‘‘۔

Preisträger der Leipziger Buchmesse
لائپزگ بک فیئر ایوارڈ اس شعبے کی تین شخصیات کو دیا گیاتصویر: picture-alliance/dpa

اس دوران لائپزگ بک فیئر ایوارڈ حاصل کرنے والوں کے ناموں کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس مرتبہ یہ ایوارڈ بوسنیئن نژاد جرمن مصنف ساشا استانِشہِش کوان کے ناول Vor dem Fest یعنی ’’جشن سے پہلے‘‘ پر دیا گیا۔ اس کے علاوہ یہ انعام حاصل کرنے والی دوسرے ادیب ہیلموٹ لیتھن ہیں، جن کے ناول Das Shatten des Fotografen یعنی فوٹو گرافر کے سائے کو اس کا حقدار قرار دیا گیا۔ لائپزگ بک فیئر ایوارڈ حاصل کرنے والی تیسری شخصیت روبن ڈیٹجے ہیں۔ انہیں ولیم فولمان کے ناول یورپ سینٹرل کا ترجمعہ کرنے پر اس انعام سے نوازا گیا۔

لائپزگ کے ميلے میں شوقِ مطالعہ اور مصنفین کے فنِ تحریر پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ لائپزگ کتب میلے کی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد اس میلے کو دیکھنے کے لیے آئیں گے۔ یہ میلہ اتوار سولہ مارچ کو اختتام پذیر ہو گا۔