1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قیدیوں کی رہائی سے اسرائیلی انکار ’امن کے منہ پر طمانچہ‘ ہے، فلسیطنی رہنما

عاطف توقیر29 مارچ 2014

فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس کی جماعت الفتح پارٹی سے وابستہ ایک سینیئر عہدیدار نے کہا ہے کہ اسرائیلی کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کے آخری گروپ کی رہائی سے انکار ’امن کے منہ پر طمانچہ‘ ہے۔

https://p.dw.com/p/1BYGD
تصویر: Reuters

الفتح تنظیم کی مرکزی کمیٹی کے رکن جبریل رجب نے جمعے کے روز خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’’اسرائیلی حکومت نے امریکی ثالثوں کے ذریعے ہمیں مطلع کیا ہے کہ وہ اپنے وعدے کے مطابق فلسطینی قیدیوں کے چوتھے گروپ کو ہفتہ 29 مارچ کو رہا نہیں کرے گی۔‘‘

رجب نے اس اسرائیلی اقدام کو ’امریکی انتظامیہ اور اس کی کوششوں کے منہ پر طمانچہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب فلسطینی دوبارہ اپنے بین الاقوامی سفارتی اقدامات شروع کر سکتے ہیں۔

Kerry und Abbas in Ramallah
کیری نے محمود عباس سے بھی ملاقات کی ہےتصویر: Reuters

واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان طے شدہ معاہدے کے مطابق، جس کے تحت گزشتہ برس جولائی میں ان امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوا تھا، اسرائیل کو اپنی جیلوں میں قید 104 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا، جب کہ فلسطینی انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ میں فلسطین کو رکن ریاست کے طور پر تسلیم کرانے کی کوششوں کو روکے۔ تاہم اسی ڈیل کے میں یہ بھی طے تھا کہ قیدیوں کی رہائی ان مذاکرات میں پیش رفت سے وابستہ ہے، جس کے ابھی تک کوئی واضح اشارے نظر نہیں آئے ہیں۔ امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی کوششوں کے نتیجے میں دوبارہ شروع ہونے والے ان براہ راست امن مذاکرات میں کسی معاہدے کے فریم ورک کے لیے 29 اپریل کی ڈیڈ لائن رکھی گئی تھی۔

اب تک اسرائیل نے تین حصوں میں 78 قیدی رہا کیے ہیں، جب کہ اسرائیل وزراء نے خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطینی مذاکرات کار 29 اپریل کی اس ڈیڈ لائن میں توسیع پر رضامند نہ ہوئے تو وہ قیدیوں کے آخری گروپ کی رہائی کو روک دیں گے۔

خیال رہے کہ امریکی انتظامیہ کی کوشش ہے کہ فریقین کو کسی طرح امن معاہدے اور مذاکرات کے اگلے دور کے لیے ایک فریم ورک پر متفق کیا جائے، تاکہ یہ مذاکرات رواں برس کے اختتام تک جاری رہ سکیں۔

بدھ کے روز امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے ان ڈوبتے مذاکرات کو بچانے کے لیے اردن کے شہر عمان میں فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی جب کہ امریکا کے خصوصی مندوب مارٹن انڈیک بھی محمود عباس سے ملے۔