فلپائن ميں سمندری طوفان سے دس ہزار سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ
10 نومبر 2013ریڈ کراس ذرائع کے مطابق اس شدید ترین سمندری طوفان نے فلپائن میں بد ترین تباہی مچائی ہے۔ اس دوران ساحلی علاقوں میں سونامی کی سی کیفیت دیکھنے میں آئی۔ طوفان کی شدت کے باعث وہاں اکثر بستیاں صفحہء ہستی سے مٹ چکی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ طوفان کے باعث ہونے والی اموات دس ہزار سے زائد ہو سکتی ہیں۔
اس سپر ٹائیفون کے ایک دن بعد بھی تیز ساحلی ہواؤں کی شدت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ 315 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ان تیز ہواؤں کے سامنے کوئی بھی چیز ٹھہر نہیں پائی۔ تناور درخت جڑوں سے اکھڑ گئے اور گھروں کی چھتیں خزاں رسیدہ پتوں کی طرح اڑتی رہیں۔ اس دوران بلند ہونے والی سمندری لہریں بھاری بھرکم چیزوں کو بھی اپنے ساتھ خس و خشاک کی طرح بہا لے گئیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سمندری طوفان کی شدت کی وجہ سے پانی کی لہریں دس فٹ سے بھی زیادہ بلند ہو گئی تھيں۔ ان لہروں کی طاقت اتنی زیادہ تھی کہ یہ سمندری حدود سے آگے بڑھتے ہوئے آبادی والے علاقوں تک بھی پہنچ گئیں۔ سمندری پانی کے شہری آبادیوں، قصبوں اور دیہاتوں میں داخل ہونے کی وجہ سے گھروں، دکانوں، دفاتر و ديگر عمارات کو بھاری نقصانات پہنچے ہيں۔
ساحلی علاقوں کے دورے سے واپس آنے والے ملکی وزیر داخلہ نے اس طوفان کی ہولناکی کچھ اس طرح بیان کی:’’ ساحل سمندر سے اندر ايک کلومیٹر تک کا علاقہ مکمل طور پر پانی میں ڈوبا ہوا ہے اور اس علاقے ميں ہر طرف تباہی پھیلی ہوئی ہے۔ ٹوٹے ہوئے درخت پانی میں ایسے تیر رہے ہیں جیسے ماچس کی تیلیاں۔‘‘
سرکاری طور پر حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار میں ہلاکتوں کی تعداد 138 بتائی گئی ہے۔ تاہم حکام نے ہلاکتوں کی تعداد میں ایک بڑے پیمانے پر اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے کیونکہ امدادی کارکن 600 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ساحلی پٹی میں ابھی چند ہی علاقوں تک رسائی حاصل کر پائے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار بھی یہی ظاہر کرتے ہیں کہ خطے میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ اس عالمی ادارے سے تعلق رکھنے والے سباستیاں رہودیس کے مطابق: ’’بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ گاڑیاں سمندری پانی میں تیر رہی ہیں اور گلیاں عمارتوں کے ملبے سے اٹی پڑی ہیں۔‘‘
سباستیاں نے اس طوفان کو سن 2004 کے سونامی طوفان سے تعبیر کرتے ہوئے کہا: ’’میں نے اس سے قبل اتنی بڑی تباہی نو سال قبل بحرہ ہند میں آنے والے سونامی کے دوران دیکھی تھی، جب دو لاکھ سے زائد افراد مارے گئے تھے۔‘‘
بڑی عالمی شخصیات اور اداروں نے فلپائن میں طوفان سے متاثرہ لوگوں کی انسانی بنیادوں پر فوری طور پر امداد کی اپیل کی ہے۔
دريں اثناء اب یہ سمندری طوفان تیزی سے چین کے جنوبی ساحلی علاقوں سے ہوتا ہوا ویت نام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ طوفان کے خطرات کے پیشِ نظر وہاں بھی تین لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ تاہم ابھی بھی اس طوفان کی راہ میں موجود لاکھوں افراد تیز ہواؤں اور طاقتور سمندری لہروں کے رحم و کرم پر ہیں۔