1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس میں دہشت گردانہ حملے کا مبینہ منصوبہ ناکام

عاطف توقیر22 اپریل 2015

فرانسیسی پولیس نے ایک طالب علم کو حراست میں لیا ہے، جو گرجا گھر پر دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ بدھ کے روز فرانسیسی وزیر داخلہ نے اس گرفتاری کی تصدیق کی۔

https://p.dw.com/p/1FCTm
تصویر: picture-alliance/dpa/IP3/C. Morin

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق الجزائر سے تعلق رکھنے والے اس 24 سالہ فرانسیسی نوجوان پر خفیہ اداروں نے پہلے ہی نظر رکھی ہوئی تھی، کیوں کہ وہ شام جانا چاہتا تھا۔ اتوار کے روز اس نوجوان کو اس وقت حراست میں لیا گیا، جب اس نے ٹانگ پر گولی لگ جانے پر پولیس کو فون کر کے طلب کیا۔

تین ماہ قبل فرانس میں طنزیہ اخبار چارلی ایبدو اور دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ واقعے کے بعد اس نوجوان کی گرفتاری کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

وزیرداخلہ بیرنارڈ کاسینیو کے مطابق اس نوجوان کے گھر اور گاڑی سے متعدد ہتھیار، دستی بم، گولا بارود، بلٹ پروف جیکٹیں، کمپویٹر اور ٹیلی فون ہارڈویئر برآمد کیا گیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق ویک اینڈ پر شمالی فرانس میں غیرمعمولی حالات میں ہلاک ہونے والی ایک خاتون کی لاش سے ملنے والا ڈی این اے بھی اس نوجوان کا تھا۔

Frankreich Monatstag Charlie Hebdo-Anschlag
تین ماہ قبل ہونے والے حملوں میں سب سے پہلے ایک اخبار کے خاکہ نگاروں پر حملہ کیا گیا تھاتصویر: DW/E. Bryant

کاسینیو نے بتایا کہ ہتھیاروں کے علاوہ پولیس کو اس نوجوان کے گھر سے ایسی دستاویزات بھی ملی ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ملزم ایک یا دو گرجاگھروں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اتوار کی صبح یہ منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔

یہ گرفتاری ایک ایسے موقع پر عمل میں آئی ہے، جب اس سے تین ماہ قبل پیرس اور اس کے نواح میں تین روز تک مسلم شدت پسندوں نے فائرنگ کر کے 17 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جس میں چارلی ایبدو سے وابستہ متعدد خاکہ نگار بھی شامل تھے۔

سات سے نو جنوری تک چارلی ایبدو کے علاوہ ایک خاتون پولیس اہلکار اور ایک یہودی سپرمارکیٹ میں ہونے والے ان حملوں کی وجہ سے فرانس اور یورپ بھر میں خوف کی ایک لہر دوڑ گئی اور فرانس میں قانونی سطح پر کئی طرح کی ترامیم کی گئیں، ان میں جاسوسی کا ایک نیا قانون بھی شامل ہے، جس پر فرانسیسی پارلیمان بحث کر رہی ہے۔

فرانسیسی وزیراعظم مانویل والز کے مطابق ملک ’دہشت گردی کے ایک غیرمعمولی خطرے‘ کا سامنا کر رہا ہے۔

ٹی وی پر عوام سے خطاب میں انہوں نے کہا، ’دہشت گرد فرانس پر حملے کر کے ہمیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ اس پر ہمارا ردعمل ظاہر ہے، شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم کے صورت میں سامنا آنا چاہیے، مگر اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اتحاد کا مظاہرہ بھی کرنا ہو گا۔ اسی طرح دہشت گردی کے خطرے کا بہتر انداز سے مقابلہ ممکن ہے۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اتوار کی صبح اس ملزم نے خود پولیس کو فون کر کے بتایا کہ وہ زخمی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس نے اس ملزم کے گھر جا کر دیکھا، تو اس کی ٹانگ میں گولی کا زخم تھا۔ تفتیش کاروں کے مطابق یہ نوجوان ممکنہ طور پر خود ہی کو زخمی کر بیٹھا۔ اس نوجوان کے اہل خانہ میں سے بھی متعدد افراد سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔