1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس، اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر حملہ کرنے والا ہلاک

عدنان اسحاق21 دسمبر 2014

آسٹریلیا میں مغوی بنائے جانے والے واقعے کے تقریباً ایک ہفتے بعد فرانس میں پولیس کونشانہ بنایا گیا ہے۔ اس حملے میں بھی بظاہر ایک اسلامی شدت پسند ملوث ہے۔

https://p.dw.com/p/1E8Am
تصویر: Souvant/AFP/Getty Images

فرانسیسی حکام نے نے بتایا ہے کہ ہفتے کو تین پولیس افسران پر خنجر سے حملہ کرنے والے شخص کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ حکام کے بقول، ’’مشتبہ دہشت گرد نے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرتے ہوئے پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا۔‘‘ اِس شخص نے تھانے کے دروازے پر کھڑے ایک افسر کو زخمی کیا اور پھر پولیس اسٹیشن میں داخل ہو کر مزید دو اہلکار اس کے حملے کا نشانہ بننے۔ یہ واقعہ شہر ٹوئر میں پیش آیا۔

تفصیلات کے مطابق حملہ آور برونڈی نژاد فرانسیسی شہری تھا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حملہ آور معمولی جرائم کی وجہ سے پولیس کے ریکارڈ میں موجود تھا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ حملہ آور تھانے میں داخل ہونے کے بعد سے اپنی آخری سانس تک اللہ اکبر چیختا رہا، ’’ یہ اسلامک اسٹیٹ کی طرز کی کارروائی دکھائی دیتی ہے۔‘‘ فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق مشتبہ دہشت گرد کی عمر تقریباً بیس برس کے لگ بھگ تھی اور اس کی ہلاکت موقع پر موجود پولیس افسراں کی فائرنگ سے ہوئی۔

Polizisten erschießen "Allahu Akbar" rufenden Mann mit Messer
حملہ آور برونڈی نژاد فرانسیسی شہری تھاتصویر: Souvant/AFP/Getty Images

اس موقع پر وزیر اعظم مانوئل فالز نے حملے میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں سے اظہار ہمدردی کیا۔ ہسپتال ذرائع نے بتایا ہے کہ تینوں پولیس افسراں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ نے بھی جائے حادثہ کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے مکمل پیشہ ورانہ ذمہ داری کے ساتھ اس واقعے کو منطقی انجام تک پہنچایا ہے۔

فرانس کے قومی سلامتی کے ادارے کے سربراہ نے بتایا کہ حملہ آور نگرانی کی کسی بھی فہرست میں شامل نہیں تھا تاہم کہا جا رہا ہے کہ اس کا بھائی اپنے انتہا پسند نظریات کی وجہ سے پولیس کی نظروں میں تھا کیونکہ اس نے ایک مرتبہ شام جانے کا ارادہ کیا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ فرانسیسی میں آباد تقریباً بارہ سو افراد عراق اور شام میں مختلف مسلم شدت پسند تنظیموں کا ساتھ دے رہے ہیں۔ اسی وجہ سے دیگر یورپی ممالک کی طرح فرانس بھی ایسے افراد کی وجہ سے تشویش کا شکار ہے، جو عسکریت پسندوں کے ساتھ دینے کے بعد واپس لوٹ چکے ہیں۔

رواں برس مئی میں برسلز میں یہودی عبات گاہ پر حملہ کرنے والا شخص بھی الجزائر میں پیدا ہونے والا فرانسیسی شہری تھا۔ وہ شام میں شدت پسندوں کے ساتھ ایک سال گزارنے کے بعد واپس لوٹا تھا ۔ اس سے قبل 2012ء میں تولوز میں فرانسیسی پولیس نے سات افراد کو قتل کرنے والے محمد میراہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ یہ واقعہ 32 گھنٹوں تک جاری رہا تھا۔ 2013ء میں اسلام قبول کرنے والے ایک بائیس سالہ نوجوان نے پیرس کے نواح میں حملہ کرتے ہوئے ایک فوجی اہلکار کو زخمی کر دیا تھا۔