1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غوطہ میں کیمیاوی ہتھیاروں کا مبینہ استعمال، تفتیش پر شام رضامند

عابد حسین26 اگست 2013

شام کی حکومت نے گزشتہ ہفتے کے دوران دارالحکومت دمشق کے نواح میں کیمیاوی ہتھیاروں کے ممکنہ حملے کی تفتیش پہلے سے شام میں موجود اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں سے کروانے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/19VwK
تصویر: Reuters

شامی دارالحکومت کے نواحی علاقے غوطہ میں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے اسد حکومت اور اقوام متحدہ کے ماہرین کے درمیان ڈیل اتوار کے روز طے ہوئی۔ اس معاہدے کے تحت شام میں پہلے سے موجود اقوام متحدہ کے معائنہ کار آج پیر سے دمشق کے نواحی بستی غوطہ پر کیمیاوی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کی تفتیش شروع کر رہے ہیں۔ ڈیل کے تحت شامی حکومت معائنہ کاروں سے پوری طرح تعاون کرے گی۔ اسد حکومت کے حلیف ملک روس کی جانب سے دمشق حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

امریکی صدر کی رہائش گاہ نے اس ڈیل کو انتہائی تاخیر سے کیا جانے والا کام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر اعتبار کرنا قدرے مشکل ہے۔ اوباما انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ واشنگٹن کو شبہ ہے کہ اسد حکومت نے کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔ اہلکار کے مطابق واشنگٹن حکومت کا تجزیہ معلوم اطلاعات پر مبنی ہے۔ کئی امریکی اراکین کانگریس شام میں قائم اسد حکومت کے خلاف فوجی ایکشن کو وقت کی ضرورت خیال کرتے ہیں۔ مشرق بعید کے دورے پر گئے امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بدھ کے حملے کی شہادتوں کو اسد حکومت امکاناً ضائع کر سکتی ہے۔

Syrien Rebellen berichten von Giftgasangriff im Region Ghouta
باغیوں نے الزام عائد کیا تھا کہ شامی حکومت نے دارالحکومت کے نواح میں کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہےتصویر: Reuters

اقوام متحدہ کی ایک اعلیٰ اہلکار انجیلا کین پرسوں ہفتے کے روز شامی دارالحکومت دمشق پہنچی تھیں۔ اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ کے ادارے کی سربراہ انجیلا کین یقینی طور پر شامی حکام کو قائل کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ کین کو عالمی ادارے کے سربراہ بان کی مون نے روانہ کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مُون نے بھی غوطہ میں کیمیاوی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کو عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ گزشتہ بدھ کے روز شامی باغیوں نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ شامی حکومت نے دارالحکومت دمشق کے نواح میں کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے اور اس واقعے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ہلاکتوں کا حتمی تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز اور حکومت مخالفین نے ان ہلاکتوں کی تعداد تین سو بتائی ہے۔ غوطہ کا مشرقی حصہ باغیوں کے کنٹرول میں بتایا جاتا ہے۔

شامی حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔ ایک دو روز قبل شام کے نائب وزیراعظم قدری جمیل نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر تازہ ترین وقوعے کی غیرجانبدارانہ اور شفاف تفتیش کسی بھی انٹرنیشنل ڈیلیگیشن سے کروانے کے حق میں ہیں۔ امریکا اور فرانس نےعندیہ دیا ہے کہ باغیوں کا دعویٰ سچ ثابت ہونے کی صورت میں شام میں طاقت کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔