1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ کا بحران: جنگ بندی کا مطالبہ زور پکڑتا ہوا

عابد حسین11 جولائی 2014

فلسطینی علاقے غزہ پٹی سے اسرائیل پر راکٹ داغنے کے جواب میں اسرائیلی فضائی کارروائی کے نتیجے میں 85 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ فریقین میں جنگ بندی کے لیے امریکی صدر نے نیتن یاہو کو پیشکش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CaTg
تصویر: Reuters

غزہ کے بحران کے حوالے سے امریکی صدر اوباما نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو ٹیلی فون کر کے تبادلہ خیال کیا۔ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران امریکی صدر نے اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کی۔ اس گفتگو کے دوران اوباما نے انتہا پسند تنظیم حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ فائر کرنے کی مذمت بھی کی۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق سن 2012 میں ہونے والی جنگ بندی کے اُصولوں پر جنگ بندی کی کوششیں شروع کی جا سکتی ہیں۔ اوباما نے اسرائیل اور فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کی کوشش کریں۔

اوباما انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھتے ہوئے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ امریکی صدر کی جنگ بندی کی پیشکش کا مطلب یہ نہیں کہ امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی پیدا ہوئی ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے دوسرے ممالک بھی اِس صورت حال میں اپنا کردار ادا کریں۔ یاد رہے کہ سن 2012 میں غزہ اور اسرائیل کے درمیان شروع ہونے والے مسلح تنازعے کے دوران امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے مصر کے تعاون سے جنگ بندی کو ممکن بنایا تھا۔ امریکی اہلکار نے موجودہ حالات میں ترکی اور قطر کو بھی اہم خیال کیا ہے۔ اُدھر فرانسیسی صدر اولانڈ نے فلسطین میں شہری ہلاکتوں کے تناظر میں فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

UN-Sicherheitskonferenz Israel / Gaza / Ban Ki Moon
بان کی مون کے بقول غزہ کی صورت حال ماضی کے مقابلے میں زیادہ توجہ کی طالب ہےتصویر: picture alliance / AA

غزہ پر اسرائیلی حملوں سے ہونے والی ہلاکتوں کی بڑھتی تعداد کے ساتھ ساتھ زمینی فوج کے آپریشن کے امکانات کا احساس کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے سکیورٹی کونسل کی ہنگامی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی صورت حال ماضی کے مقابلے میں زیادہ توجہ کی طالب ہے، کیونکہ موجودہ حالات ایک اور اسرائیلی فلسطینی جنگ کا پیش خیمہ ہو سکتے ہیں۔ بان کی مون نے فریقین کو جنگ بندی فوری طور پر تسلیم کرنے کی تلقین بھی کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اطراف کے شہری فضائی حملوں کے جس خوف میں مبتلا ہیں وہ ناقابلِ قبول ہیں۔

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ فلسطینی علاقے میں خون بہانے کا عمل بند کیا جائے کیونکہ اِس باعث فلسطینیوں میں پائیدار امن کی امید دم توڑ سکتی ہے۔ ریاض منصور کا کہنا تھا کہ فلسطینی لوگ ایک مرتبہ پھر موت، خوف، درد اور تباہی کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے سلامتی کونسل میں اسرائیل کے مندوب رون پروسر کا کہنا ہے کہ حماس نے دانستہ اور بلا اشتعال اسرائیل کی پینتیس لاکھ آبادی پر خوف کی فضا مسلط کر رکھی ہے اور ایسی صورت حال کو کوئی ملک، قوم اور حکومت برداشت نہیں کر سکتی۔