1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پالیسی: امریکی محکمہ خارجہ کی ایک ترجمان مستعفٰی

26 اپریل 2024

امریکی محکمہ خارجہ میں عربی زبان کی ترجمان نے غزہ میں جنگ سے متعلق واشنگٹن کی پالیسی پر احتجاجاً استعفی دے دیا ہے۔ ہالا رہر رِٹ غزہ جنگ کے معاملے پر استعفی دینے والی امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کی تیسری عہدیدار ہیں۔

https://p.dw.com/p/4fDK9
USA, Washington I Außenministerium der Vereinigten Staaten I State Department
تصویر: Alastair Pike/AFP/Getty Images

امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ کے مطابق ہالا تقریبا ً دو دہائی قبل سن 2006 میں امریکی فارن سروس میں بطور پولیٹیکل اور انسانی حقوق افسر کے طور پر شامل ہوئی تھیں۔ وہ دبئی ریجنل میڈیا ہب کی ڈپٹی ڈائریکٹر بھی تھیں۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کی عربی زبان کی ترجمان نے غزہ کے بارے میں بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے عہدے سے جمعرات کو استعفیٰ دے دیا ہے۔

اسرائیل اپنی فوج پر ممکنہ امریکی پابندیوں پر برہم کیوں؟

غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، ہلاکتوں کی تعداد اب چونتیس ہزار

ہالا نے سوشل میڈیا کی ویب سائٹ لنکڈ اِن پر لکھا ''میں نے امریکہ کی 18 سال خدمت کرنے کے بعد غزہ پالیسی کی مخالفت میں اپریل 2024 میں استعفیٰ دے دیا۔‘‘

انہوں نے اپنے پیغام میں مزید لکھا، ''اسلحہ نہیں ڈپلومیسی اختیار کریں اور امن اور اتحاد کے لیے طاقت بنیں۔‘‘

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان سے جب ہالا کے استعفی کے متعلق جمعرات کے روز پریس بریفنگ میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ محکمہ خارجہ میں کام کرنے والوں کے پاس 'حکومتی پالیسی سے اختلاف‘ کے اظہار کے لیے چینل موجود ہے۔

تیسرا استعفی

غزہ پر بمباری جاری رکھنے کے حوالے سے اسرائیل کی غیر مشروط حمایت پر تنقید کرتے ہوئے اب تک امریکی محکمہ خارجہ کے تین عہدیدار مستعفی ہو چکے ہیں۔

فلسطینی ریاست کی مکمل رکنیت، اقوام متحدہ اتفاق رائے میں ناکام

غزہ میں فائر بندی کے لیے مذاکرات جمود کا شکار کیوں؟

تقریبا ً ایک ماہ قبل محکمہ خارجہ کے انسانی حقوق بیورو کی اینیلی شیلین نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔ اکتوبر میں محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار جوش پال نے بھی احتجاجاً استعفی دے دیا تھا۔ انہوں نے موجودہ غزہ جنگ کے تناظر میں اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے کے بائیڈن انتظامیہ کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔

امریکی محکمہ تعلیم میں ایک سینیئر عہدیدار، فلسطینی نژاد امریکی طارق حبش بھی جنوری میں اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔

خیال رہے کہ غزہ جنگ میں اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے پر امریکہ بین الاقوامی سطح پر اور انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے شدید تنقید کی زد میں ہے۔ اس جنگ کی وجہ سے ہزاروں ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور لاکھوں افراد انسانی بحران سے دوچار ہیں۔

جنگ میں ہلاکتوں کی بڑھتی تعداد کے ساتھ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ میں اختلافات کے آثار بھی زیادہ نمایاں ہوتے جارہے ہیں۔ نومبر میں امریکی بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی (یو ایس ایڈ) کے ایک ہزار سے زائد اہلکاروں نے محکمہ خارجہ کے نام ایک کھلا خط لکھ کر فوراً جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے داخلی ''اختلافی چینل‘‘ بھی بائیڈن کی پالیسی کی نکتہ چینی کرنے والے میلز سے بھرے پڑے ہیں۔ اس جنگ نے امریکہ میں شدید بحث بھی چھیڑ دی ہے اور ملک بھر میں جنگ مخالف مظاہرے ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری غزہ جنگ میں 34 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ج ا/ ع ا     (روئٹرز)