1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 2000 سے بڑھ گئی

عابد حسین18 اگست 2014

جنگ زدہ فلسطینی علاقے غزہ پٹی میں اسرائیلی ملٹری آپریشن میں ہلاک شدگان کی تعداد دو ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اِن ہلاکتوں کی تصدیق غزہ کے محکمہ صحت نے کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CwTU
تصویر: Getty Images

فلسطینی علاقے کی جنگ سے شدید متاثرہ غزہ پٹی میں پانچ روزہ فائربندی چل رہی ہے لیکن ہسپتالوں میں زخمیوں کے دم توڑنے کی اطلاعات ہیں۔ غزہ کے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تقریباً ایک مہینے تک جاری رہنے والی اسرائیلی فوجی کارروائی کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 2016 تک پہنچ گئی ہے۔ ہلاک ہونے والے میں 541 بچوں اور ڈھائی سو عورتیں کے علاوہ 95 عمر رسیدہ افراد شامل ہیں۔ فائربندی کے وقت ہلاکتوں کی تعداد 1980 تھی۔ دوسری جانب اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ اُس کے ہلاک ہونے والے کُل64 فوجیوں میں سے پانچ اپنے ہی فوجیوں کی گولیوں کا نشانہ بنے تھے۔

ادھر مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں اسرائیل اور فلسطین کے مذاکرات کاروں کو عارضی جنگ بندی کو مستقل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ فائربندی کا حتمی معاہدہ طے پا جائے۔ مصری ذرائع کے مطابق چند معاملات پر فریقین اپنے اپنے مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور تاحال لچک کا مظاہرہ نہیں کر رہے۔ قاہرہ میں مذاکرات کا سلسلہ مصری ثالثوں کے توسط سے بالواسطہ چل رہا ہے۔

حماس کے جلاوطن رہنما خالد مشال کے ساتھ فائربندی کے معاملات کو ڈسکس کرنے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس قطر روانہ ہو گئے ہیں۔ اِس کے علاوہ مصر کی کوشش ہے کہ جنگ بندی کے لیے ایک پائیدار معاہدے پر فریقین کو راضی کر کے غزہ کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے کوئی نظام الاوقات تیار کیا جائے۔ اتوار 17 اگست کو بھی بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا گیا لیکن مذاکراتی عمل میں پیش رفت نہ ہو سکی۔ آج پیر کے روز ہونے والی بات چیت کے حوالے سے بعض مصری حکام نے بتایا کہ پیچیدہ معاملات میں بہتری کے آثار سست روی سے ظاہر ہو رہے ہیں۔ پانچ روزہ جنگ بندی آج پیر کے روز عالمی وقت کے مطابق رات نو بجے ختم ہو رہی ہے۔

مذاکراتی عمل میں سن 2007 سے اسرائیل اور مصر کی جانب سے غزہ کا محاصرہ اور بندش کا سلسلہ جاری ہے۔ محاصرے اور بندش کا معاملہ ہی سب سے زیادہ پیچیدگی کا باعث بنا ہوا ہے۔ فلسطینی مذاکرات کار قیس عبدالکریم نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اسرائیل اِس مؤقف پر قائم ہے کہ حماس اور دوسرے عسکریت پسندوں کو غیر مسلح کرنا از حد ضروری ہے جبکہ فلسطینی غزہ کے محاصرے کا خاتمہ غیر مشروط پر چاہتے ہیں۔ مذاکرات میں اسلامک جہاد کے زید نَخلہ کا کہنا ہے کہ فائربندی میں توسیع کا قوی امکان ہے کیونکہ جنگ اب پیچھے رہ گئی ہے اور وہ جنگ کی جانب نہیں لوٹ رہے۔

دریں اثنا غزہ کی تعمیر نو کے لیے قاہرہ میں بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ ڈونرز کانفرنس کی تاریخ، اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان حتمی جنگ بندی معاہدے کے بعد طے کی جائے گی۔ ڈونرز کانفرنس ناروے اور مصر کی باہمی کوششوں سے بُلائی جا رہی ہے۔ ناروے کے وزیر خارجہ بؤرگ برینڈے (Boerge Brende) کے مطابق کانفرنس سے حاصل ہونے والے فنڈ کو فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کو دیا جائے گا۔ برینڈے کے مطابق حالیہ چند برسوں میں غزہ کی تعمیر نو کے لیے یہ تیسری ڈونرز کانفرنس ہے اور اِس کانفرنس میں عطیات دینے والے ملک اور ادارے امکاناً مالیاتی وعدوں کو مشروط کر سکتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں