1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں دوسرے روز بھی بم دھماکے: 40 سے زائد ہلاک

عابد حسین24 اگست 2014

بحران کے شکار ملک عراق میں ہفتے کے روز بھی مختلف بم دھماکوں میں 40 سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ جمعہ 22 اگست کو دیالہ صوبے کے ایک گاؤں کی مسجد میں ہونے والے دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں 64 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1CzqA
کِرکُوک شہر میں بم دھماکے کے بعد لگی آگتصویر: Marwan Ibrahim/AFP/Getty Images

ہفتے کے روز ہونے والے بم دھماکے دارالحکومت بغداد اور شمالی شہر کِرکُوک میں ہوئے۔ کِرکُوک میں تین بم وقفے وقفے سے ایک پر ہجوم بازار میں پھٹے۔ شہر کی پولیس کے نائب سربراہ ترہان عبدالرحمٰن نے 31 افراد کے ہلاک ہونے اور درجنوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق کئی افراد بم دھماکوں کے بعد دوکانوں اور موٹر گاڑیوں میں لگنے والی آگ میں جل گئے۔

بغداد میں ہفتے ہی کے روز ایک خودکش بمبار نے بارود سے لدی کار خفیہ ادارے کے صدر دفتر کے مرکزی گیٹ سے ٹکرا دی۔ پولیس حکام کے مطابق اِس خودکش حملے میں چھ سویلین اور پانچ سکیورٹی اہلکاروں کی موت واقع ہوئی جبکہ دیگر دو درجن سے زائد لوگ زخمی بتائے گئے ہیں۔ بغداد کے طبی حلقوں نے بھی ہلاکتوں اور زخمی ہونے والوں کی تصدیق کی ہے۔

یہ دھماکے اُس حکومتی اعلان کے بعد ہوئے کہ ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی، دیالہ صوبے کی سنی مسجد پر ہونے والے حملے کی تفتیش کر رہی ہے۔ دیالہ صوبے کے گاؤں امام واعس کی مسجد پر ہونے والے حملے کی تفتیش کے بارے میں عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر سلیم الجبُوری نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا۔ امام واعس کی سنی مسجد پر بم دھماکے اور بعد میں نمازیوں پر بے دریغ فائرنگ سے کم از کم 64 افراد مارے گئے تھے۔ تفتیشی کمیٹی دو دنوں میں رپورٹ پیش کرے گی۔ اِس حملے کی وجہ سے نئی حکومت سازی کے مذاکرات میں شریک دو سنی گروپوں نے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

امام واعس کی مسجد پر کیے گئے حملے کے حوالے سے ابھی تک یہ واضح نہیں کہ اِس حملے میں شیعہ عسکریت پسند شریک تھے یا اسلامک اسٹیٹ کے جنگجُو حملہ آور تھے۔ سنی سیاسی اور اہم لیڈروں کا خیال ہے کہ یہ حملہ شیعہ عسکریت پسندوں کی جوابی کارروائی ہے۔ عراق میں شیعہ مسلمانوں کی سب سے بڑی ملیشیا عصائب اہل الحق ( راست بازوں کی جماعت) کے اہم رہنما قیس الخزالی کا کہنا ہے کہ امام واعس میں جو ہوا وہ انتہائی سفاکانہ ہے اور ایسا فعل کسی طور پر قابل قبول نہیں۔ الخزالی نے اِس خونریز واقعے کی مذمت بھی کی۔ عصائب اہل الحق پر شبہ کیا جاتا ہے کہ وہ سنیوں کے خلاف ماضی میں پرتشدد حملوں میں شریک رہی ہے۔ اِس ملیشیا کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید