عالمی یوم ایڈز، خوف سے آزادی ضروری ہے: آنگ سان سوچی
2 دسمبر 2013میانمار کی اپوزیشن رہنما اور جمہوریت کی علامت سمجھی جانے والی آنگ سان سوچی نے HIV/AIDS میں مبتلا افراد کے حقوق کے لیے کوشاں یو این ایڈز کے زیرانتظام ایک تقریب میں اس بیماری کے شکار افراد کی اپنی زندگی کے لیے جنگ اور جمہوریت کے لیے ان کی کئی برسوں پر محیط جدوجہد کو ایک سا قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا، ’تفریق کے خلاف جدوجہد ہی وہ راستہ ہے، جو ہمیں خوف سے نجات دلا سکتا ہے۔‘
واضح رہے کہ کی اقوام متحدہ کے ادارے UNAIDS نے رواں ماہ ستمبر میں اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا تھا کہ عالمی سطح پر ایچ آئی وی اور ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق سن 2001ء کے بعد سے اب تک بالغ افراد میں یہ بیماری ایک تہائی جب کہ بچوں میں پچاس فیصد تک کم ہوئی ہے۔ اپنی اس رپورٹ میں افریقہ کے متعدد ممالک سمیت 25 ریاستوں میں اس بیماری کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر اس بیماری کے حوالے سے شعور و آگہی اور مختلف ادویات نے اس بیماری کی روک تھام میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اس ادارے کے مطابق سن 2005ء میں اس بیماری کی وجہ سے عال،ہ سطح پر مجموعی ہلاکتوں کی تعداد دو اعشاریہ تین ملین تھی، جو گزشتہ برس کم ہو کر ایک اعشاریہ چھ ملین ہو گئی ہے۔
ادھر روم میں کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس نے عالمی یوم ایڈز کے موقع پر اپیل جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس بیماری کے شکار افراد کو عالمی سطح پر علاج معالجے کی سہولیات دی جانا چاہیں۔ اپنے بیان میں پوپ فرانسس نے کہا، ’ہمیں اس بیماری کے شکار افراد خصوصاﹰ بچوں تک پہنچنا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اس بیماری کے شکار ہر فرد کو بلا تفریق علاج مہیا کیا جانا چاہیے۔