طب کا نوبل انعام، دو امریکی اور ایک جرمن کے نام
7 اکتوبر 2013ان محققین کو یہ انعام ان کی اس دریافت پر دیا گیا ہے کہ ہارمونز، اینزائمز اور دیگر اہم کیمیائی اجزاء کی خلیوں کے درمیان نقل وحمل کیسے ہوتی ہے۔
نوبل کمیٹی کی طرف سے طب کے نوبل انعام کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’ویسیکل ٹریفک‘‘ یعنی ہمارے سیلز کے ٹرانسپورٹ سسٹم نے سائنسدانوں کو یہ سمجھنے میں مدد دی کہ کس طرح ہمارے خلیوں کے اندر ’کارگو کو درست جگہ اور درست وقت پر کیسے ڈلیور‘ کیا جاتا ہے۔ اس کمیٹی کے مطابق اس نظام میں خلل ذیابیطس، نیورولوجی اور جسم کے دفاعی نظام میں خرابی کا باعث بنتا ہے۔
62 سالہ جیمز روتھمن ییل یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں جبکہ 64 سالہ رینڈی شیکمن یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلے میں پروفیسر ہیں۔ 57 سالہ تھوماس زوڈہوف نے 2008ء میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی کو جوائن کیا تھا۔
شیکمن کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’میرا پہلا ردعمل تھا، ’’او مائی گاڈ!‘‘ اور یہی میرا دوسرا ری ایکشن بھی تھا۔‘‘
ان کی یونیورسٹی کے مطابق شیکمن کی تحقیق بائیوٹیکنالوجی انڈسٹری کی کامیابی کا باعث بنی۔
نوبل کمیٹی کے بقول شیکمن نے ایسے جینز کو دریافت کیا جو ویسیکل ٹرانسپورٹ کے لیے ضروری ہوتے ہیں جبکہ روتھمن نے اس بات سے پردہ اٹھایا کہ پروٹینز کیسے مطلوبہ باریک جھلیوں یا ممبرینز کے ساتھ ایک زپ کی دو سائیڈز کی طرح جا کر چپکتے ہیں۔ زودہوف نے یہ دریافت کیا کہ یہ پروٹینز کس طرح مطلوبہ کیمیائی اجزاء بالکل درست انداز میں وہاں ڈلیور یا فراہم کرتے ہیں۔
روتھمن اور شیکمن نے اپنی تحقیق پر 2002ء میں البرٹ لاسکر میڈیکل ریسرچ ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ اس ایوارڈ کو ایک طرح سے نوبل انعام کا پیش خیمہ سمجھا جاتا ہے۔
طب کے شعبے میں نوبل انعام کے اس اعلان کے ساتھ ہی اس برس کے نوبل انعامات کے اعلانات کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ فزکس، کیمسٹری، ادب اور امن کے لیے نوبل انعامات کا اعلانات رواں ہفتے اور آئندے ہفتے کے دوران کیا جائے گا۔ ہر انعام کے ساتھ آٹھ ملین سویڈش کرونا کی رقم بھی دی جاتی ہے جو 1.2 ملین امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔