1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کا افغان وزارت انصاف پر حملہ، متعدد ہلاکتیں

امتیاز احمد19 مئی 2015

افغان دارالحکومت کابل میں وزارت انصاف کے باہر ہونے والے ایک بم دھماکے میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ گزشتہ قریب دو ہفتوں کے دوران سخت سکیورٹی والے دارالحکومت کابل میں یہ پانچواں بڑا حملہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1FSnW
Afghanistan Kabul Bombenanschlag
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai

اطلاعات کے مطابق یہ دھماکا وزارت انصاف کی عمارت کے باہر پارکنگ میں ہوا۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھ ہلاکتوں کے علاوہ متعدد دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ کابل پولیس کے مطابق سبھی ہلاک ہونے والے وزارت انصاف کے ملازمین تھے۔ حکام کے مطابق کم از کم چوبیس افراد زخمی ہیں اور ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق بمبار اپنی گاڑی کو محافظوں کے ساتھ ٹکراتا ہوا پارکنگ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا۔ ہلاک ہونے والوں میں حملہ آور بھی شامل ہے جبکہ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا صحافیوں کو ای میل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزارت انصاف کے جج اور پراسیکیوٹرز ’غلام‘ ہیں اور انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔ ایک مہینے کے دوران دارالحکومت میں وزارت انصاف کے ملازمین پر ہونے والا یہ تیسرا بڑا حملہ تھا۔ سب سے پہلے چار مئی کو کابل میں اٹارنی جنرل آفس کے سامنے وزارت انصاف کے ملازمین کی ایک بس کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اسی طرح ملازمین کی ایک دوسری بس پر دس مئی کے روز حملہ کیا گیا تھا، جس میں تین شہری ہلاک اور انیس دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

افغان وزارت انصاف کی عمارت کابل کے وسط میں واقع ہے اور اس علاقے کی سکیورٹی انتہائی سخت تصور کی جاتی ہے۔ کئی دیگر اہم عمارتیں بھی اسی علاقے میں موجود ہیں۔ ایک عینی شاہد کان محمد کا جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میرا بیٹا بھی وہاں موجود تھا لیکن مجھے علم نہیں ہے کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ پولیس مجھے اس کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کر رہی۔‘‘

طالبان نے اپنے اوائل سال آپریشن کا آغاز اپریل کے اواخر میں کیا تھا اور اب ملک بھر میں حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک حملے جاری رکھیں گے، جب تک غیر ملکی افواج مکمل طور پر افغانستان کو چھوڑ نہیں جاتیں۔ حالیہ چند دنوں کے دوران دارالحکومت کابل میں ہونے والا یہ پانچواں بڑا حملہ ہے۔