1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان حملے افغان امریکی منصوبے تبدیل نہیں کروا سکیں گے، تجزیہ

16 اپریل 2012

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنے ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ اتوار کے روز افغانستان میں طالبان کی جانب سے متعدد حملے افغانستان سے متعلق امریکی اور افغان پالیسیوں میں تبدیلی کی وجہ نہیں بن پائیں گے۔

https://p.dw.com/p/14eOp

جوں ہی اتوار کے روز کابل میں عسکریت پسندوں کے حملے شروع ہوئے، امریکی عہدیداروں نے کہنا شروع کر دیا کہ یہ حملے افغانستان کے لیے امریکی اسٹریٹیجی کو تبدیل نہیں کروا سکیں گے۔

روئٹرز کے مطابق اس کی بہت سی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ان حملوں میں ہلاکتیں بہت کم ہوئیں، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ افغان فورسز کی عسکریت پسندی سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اوباما انتظامیہ کے پاس اس ایک دہائی پر محیط جنگ سے نکلنے کے لیے کوئی متبادل راستہ ہے بھی نہیں۔

گیارہ ستمبر دو ہزار ایک کے دہشت گردانہ حملوں اور افغانستان میں طالبان کی حکومت کو گرا دیے جانے کے دس برس بعد اب امریکی حکومت دو ہزار چودہ تک افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے بارے میں یکسو ہے۔ امریکی افواج کا صرف ایک حصہ ہی افغانستان میں رہ جائے گا جو کہ افغان فورسز کی معاونت کرے گا، اور جو عسکریت پسندوں کو ٹارگٹ بنا کر حملے کرے گا۔

Afghanistan Taliban Angriff in Kabul
اتوار کے حملے کسی طور بھی طالبان کی کامیابی قرار نہیں دیے جا سکتے، تجزیہتصویر: DW

امریکی وزارت دفاع کے ایک عہدیدار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر کہا ، ’’یہ حملے ہماری اسٹریٹیجی کو متاثر نہیں کر پائیں گے کیوں کہ یہ (طالبان کی) آپریشینل یا اسٹریٹیجک کامیابی نہیں ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ حملے، حتیٰ کہ طالبان متعدد اصل کامیابیاں حاصل کر پائیں، نیٹو کی لزبن ٹائم لائن پر اثر انداز ہو سکیں گے۔‘‘

تاہم اتوار کے حملے بہت سے افغانوں کے دل میں یہ خدشہ ضرور پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے کہ آیا کہ ان کی حکومت مغربی فورسز کے انخلاء کے بعد طالبان سے نمٹنے میں کامیاب رہیں گے یا نہیں۔

بدھ اور جمعرات کے روز نیٹو کے وزرائے دفاع اور وزرائے خارجہ کا برسلز میں اجلاس طے ہے، جس میں افغانستان سے مغربی افواج کے انخلاء پر بات چیت ہوگی، تاہم اس اجلاس میں افغانستان سے متعلق کسی بڑی تبدیلی کا امکان کم ہے۔

دوسری جانب اتوار کے حملوں کے بابت طالبان کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں امریکی افواج کی جانب سے قرآن کی مبینہ بے حرمتی اور امریکی فوجی کے ہاتھوں سترہ افغان شہریوں کی ہلاکت ایسے واقعات کا بدلہ ہیں۔

تاہم اتوار کے حملے کسی طور بھی طالبان کی کامیابی قرار نہیں دیے جا سکتے۔

ss/ai (Reuters)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید