1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صحافیوں کی نگرانی کے لیے ’سلامتی‘ کا بہانہ ایک پرانی چال ہے

17 مئی 2013

امریکا میں گزشتہ دنوں وزیر انصاف ایرک ہولڈر نے چند صحافیوں اور خبر ساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی نگرانی کے احکامات جاری کیے۔ ہولڈر نے اس کے دفاع میں کہا کہ امریکی عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایسا کرنا ضروی تھا۔

https://p.dw.com/p/18ZxK
تصویر: picture-alliance/dpa

امریکا میں گزشتہ دنوں وزیر انصاف ایرک ہولڈر نے چند صحافیوں اور خبر ساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی نگرانی کے احکامات جاری کیے۔ اس دوران ٹیلی فون کالز سنی گئیں اور دیگر معلومات اکھٹی کی گئیں۔ اس کا مقصد ان افراد کا پتا لگانا بتایا گیا ہے، جوصحافیوں کوکچھ خاص اور خفیہ معلومات فراہم کرتے ہیں۔ صحافی برادری نے واشنگٹن حکومت کے اس عمل پر تنقید تو کی تاہم ایرک ہولڈر نے اس کا دفاع کیا۔

Symbolbild Pressefreiheit in Georgien
جرمنی میں حکام کی جانب سے اس طرح اقدامات اٹھانے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیںتصویر: DW

جرمنی کےمختلف حلقوں نے واشنگٹن حکومت کے اس طرز عمل پر کڑی تنقید کی ہے۔ صحافیوں کی ایک تنظیم نے نگرانی کو آزادی اظہار پر حملے سے تعبیر کیا ہے۔ اس تنظیم کا موقف ہے کہ کسی معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے گمنام یا خفیہ ذرائع استعمال کرنے پڑتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ جرمنی میں حکام کی جانب سے اس طرح اقدامات اٹھانے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

صحافیوں کے حقوق کے کام کرنے والی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈ کی جرمن شاخ کے صدر مشائیل ریڈسکی ’ Michael Rediske‘ کہتے ہیں کہ جرمنی میں صحافیوں کے خفیہ ذرائع معلوم کرنے کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ ’’جرمنی کی آئینی عدالت آزادی اظہار کو بہت زیادہ اہمیت دیتی ہے۔ اس سلسلے میں کچھ سال قبل ایک سی سیرو اسیکنڈل کے بعد صحافیوں کے مخبروں اور خفیہ ذرائع کو تحفظ فراہم کیا گیا تھا‘‘۔

2005 ء میں سی سیرو’ Cicero ‘ نامی میگزین کی ایک رپورٹ میں بہت ہی خفیہ دستاویز کا حوالہ دیا گیا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے اس میگزین کے دفاتر پر چھاپے مارے تھے۔ بعد ازاں عدالت نے ان چھاپوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

یونیورسٹی ڈریسڈن میں شعبہ ابلاغ عامہ کے وولفگانگ ڈونسباخ کہتے ہیں کہ دہشت گردی کے خطرے کی وجہ سے امریکی حکام کا ذرائع ابلاغ کے ساتھ رویہ کبھی کبھار غیر مناسب ہو جاتا ہے۔ ان کے بقول کسی بڑے خطرے کی صورت میں حکومت کی طرف سے صحافیوں کی نگرانی کرنا یا ان کے معاملات کی تحقیق کرنا غیر قانونی تو ہے لیکن معروضی حالات میں اس کے جائز ہونے کی دلیل دی جا سکتی ہے۔

US-Justizminister Eric Holder
امریکی عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایسا کرنا ضروی تھا، ایرک ہولڈرتصویر: Getty Images

امریکی حکام کی جانب سے ایسوسی ایٹڈ پریس کے دفتر پر چھاپے کے جواز میں کہا گیا کہ یہ اقدام ’ ملکی سلامتی سے متعلق معلومات‘ حاصل کرنے کے لیے اٹھایا گیا۔ تاہم مشائل ریڈسکی چھاپے کے لیے اسےکوئی معقول دلیل نہیں سمجھتے۔ ’’ اگر کسی جرم کو روکنے کی بات ہو تو صحافی خود بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسی معلومات منظر عام پر نہیں لاتے ہیں۔ ہر ملک کے سکیورٹی حکام سلامتی کا بہانہ کر کے ایسے اقدامات اٹھاتے ہیں۔ ‘‘

آزادی اظہارکی بات کی جائے تو 179 ممالک کی فہرست میں جرمنی 17 ویں جب کہ امریکا 32 ویں نمبر پر ہے۔ تاہم اس میں سرفہرست اسکینڈی نیویائی ممالک ہیں۔ ان ممالک میں معلومات کے تحفظ کی صورتحال دیگر ممالک سے بہتر ہے۔

J.Fraczek / ai / at