1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شدید لڑائی کے بعد افغان طالبان کا بادغیس کے ایک ضلع پر قبضہ

مقبول ملک10 مئی 2015

افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں نے سرکاری دستوں کے ساتھ شدید لڑائی کے بعد آج اتوار کے روز صوبے بادغیس کے ضلع جوَند پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔ لڑائی کے دوران افغان سکیورٹی دستے جوند سے فرار پر مجبور ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1FNZx
تصویر: DW

کابل سے موصولہ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق طالبان باغیوں کے جوند پر قبضے کی صوبائی حکام نے تصدیق کر دی ہے۔ بادغیس کی صوبائی کونسل کے سربراہ بہاؤالدین قادس نے صحافیوں کو بتایا کہ بڑی تعداد میں مسلح طالبان نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اس شمال مغربی صوبے کے ضلع جوَند پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس دوران عسکریت پسندوں نے گورنر کے مقامی دفتر اور ضلعی پولیس ہیڈکوارٹرز کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔

بہاؤالدین قادس نے بتایا، ’’طالبان کے اس حملے کے بعد عسکریت پسندوں کی جوَند میں موجود سرکاری دستوں کے ساتھ بھرپور لڑائی تین گھنٹے سے بھی زیادہ دیر تک جاری رہی۔ اس لڑائی کے دوران افغان سکیورٹی دستے پیچھے ہٹتے ہٹتے جوَند سے فرار پر مجبور ہو گئے اور طالبان نے پورے ضلع پر قبضہ کر لیا۔‘‘

اسی دوران بادغیس میں صوبائی انتظامیہ کے ایک اعلٰی رکن نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان جوَند پر قبضہ کرنے میں اس لیے کامیاب ہوئے کہ مقامی گورنر اور دیگر ضلعی حکام حملہ شروع ہونے کے فوراﹰ بعد جوَند سے فرار ہو گئے تھے اور عسکری حوالے سے بعد ازاں سرکاری سکیورٹی دستوں کو بھی ایسا ہی کرنا پڑا۔ اس صوبائی اہلکار کے بقول بادغیس کے اس ضلع میں طالبان عسکریت پسندوں نے بڑی تعداد میں سرکاری ہتھیار اور گولہ بارود بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔

ڈی پی اے کے مطابق شمال مغربی افغانستان میں طالبان کے کمانڈروں نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ عسکریت پسندوں نے ایک بڑی کارروائی میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے بادغیس کے ضلع جوَند کو پوری طرح اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔

Afghanistan Taliban Kämpfer Waffe
تصویر: STR/AFP/Getty Images

افغان انٹیلیجنس کے صوبائی دفاتر پر حملہ

ڈی پی اے ہی کی رپورٹوں کے مطابق جنوبی افغانستان میں طالبان شدت پسندوں نے صوبے قندھار کے اسی نام کے شہر پر بھی ایک نیا حملہ کیا ہے۔ حملہ آوروں نے قندھار میں افغان خفیہ سروس کے صوبائی ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنایا، جس دوران ہونے والی لڑائی میں تین طالبان جنگجو مارے گئے۔

کابل میں نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے ترجمان حسیب صدیقی نے بتایا کہ طالبان باغیوں نے قندھار شہر پر یہ حملہ آج اتوار کو علی الصبح کیا۔ اس حملے میں پہلے ایک خود کش جنگجو نے اپنا بارود سے لدا ہوا ٹرک ملکی انٹیلیجنس ایجنسی کے صوبائی دفاتر کی عمارت سے ٹکرا دیا جبکہ باقی دو عسکریت پسندوں نے وہاں موجود اہلکاورں پر فائرنگ کھول دی۔

حسیب صدیقی کے بقول اس حملے میں باقی دونوں حملہ آور بھی بالآخر سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ میں مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے کے دوران عمارت میں موجود متعدد اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ طالبان نے افغان انٹیلیجنس ایجنسی کے خلاف قندھار میں کیے جانے والے اس حملے کی ذمے داری بھی قبول کر لی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید