1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شدت پسندوں کا حملہ، بیس یمنی فوجی ہلاک

عابد حسین24 مارچ 2014

جزیرہ نما عرب کے ملک یمن کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق صوبے حضرموت میں شدت پسندوں کے ایک حملے میں کم از کم 20 فوجی مارے گئے ہیں۔ حکومت کے خیال میں یہ کارروائی القاعدہ کے حامی عسکریت پسندوں کی ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1BUzj
تصویر: Gamal Noman/AFP/Getty Images

یمنی نیوز ایجنسی صبا کے مطابق عسکریت پسندوں نے یہ حملہ حضرموت صوبے میں قائم ریدہ چیک پوائنٹ پر کیا۔ یہ چیک پوائنٹ یمنی صوبے حضر موت کے صدر مقام المُکلّا سے 135 کلومیٹر کی دوری پر مشرق کی سمت میں واقع ہے۔ ریدہ چیک پوائنٹ یمنی فوج نے قائم کر رکھی ہے۔ دوسری جانب یمنی سکیورٹی حکام نے ریدہ پر کیے گئے حملے میں آٹھ فوجیوں کی ہلاکت اور چھ کے زخمی ہونے کا بتایا ہے۔ ایک مقامی ذریعے کا کہنا ہے کہ مسلح حملہ آور کئی گاڑیوں پر سوار ہو کر چیک پوائنٹ کے مقام تک پہنچے تھے۔

سکیورٹی حکام کے مطابق جس انداز میں حملہ کیا گیا ہے، وہ اس بات کا شاہد ہے کہ حملہ آور القاعدہ کے حامی جنگجو تھے اور ان کی نسبت یقینی طور پر اِس تنظیم کی ذیلی شاخ آقاپ (AQAP) سے ہو سکتی ہے۔ یمن میں فعال القاعدہ کی اِس ذیلی شاخ کو امریکا پہلے ہی دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے۔ جزیرہ نما عرب میں القاعدہ یا آقاپ (AQAP) کو انتہائی خطرناک مسلح تنظیم خیال کیا جاتا ہے۔

Bombenanschlag Bus Sanaa Jemen 04.02.2014
جزیرہ نما عرب میں القاعدہ یا آقاپ کو انتہائی خطرناک مسلح تنظیم خیال کیا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

عرب دنیا کے کمزور اقتصادیات کے حامل ملک یمن کی فوج پر گزشتہ کچھ عرصے سے شدت پسند تواتر سے حملے کر رہے ہیں۔ حکومت ان حملوں کا الزام اکثر و بیشتر آقاپ (AQAP) پر عائد کرتی ہے۔ ابھی ایک ہفتہ قبل یمنی شہر عدن سے پندرہ کلو میٹر کی دوری پر واقع شہر طُوبان میں انٹیلیجنس ادارے کے دفتر پر کار بم حملہ کیا گیا تھا۔ یہ خود کش حملہ صرف ایک گارڈ کو ہی ہلاک کر سکا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ یمن القاعدہ کے ہلاک کر دیے گئے لیڈر اسامہ بن لادن کا آبائی وطن ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے علاوہ یمن کے انتہا پسندوں کو بھی امریکی ڈرون حملوں کا سامنا ہے۔

یمن کے شمال مشرق میں کیے گئے 21 مارچ کے ڈرون حملے میں مقامی شدت پسند رہنما اور اُس کے محافظ کی ہلاکت کو رپورٹ کیا گیا تھا۔ یہ حملہ جوف صوبے کے علاقے جبل جامی میں ایک موٹر گاڑی پر کیا گیا تھا۔ یمن میں ہونے والے ڈرون حملوں کو امریکی فوج کی نگرانی میں جاری رکھا جا رہا ہے۔ اس مناسبت سے امریکی فوج کا موقف ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کا لازمی حصہ ڈرونز حملے ہیں۔ یمن میں کیے گئےکئی ڈرون حملوں پر خاصی تنقید بھی کی گئی ہے۔ ایسا ہی ایک حملہ گزشتہ برس دسمبر میں کیا گیا اور اُس میں نشانہ ایک شادی کا جلوس بنا تھا۔ اس واقعے میں کم از 16 سویلین ہلاک ہوئے تھے۔ ان سویلین ہلاکتوں کی تصدیق اقوام متحدہ نے بھی کی تھی۔ اسی حملے کے بعد یمنی پارلیمنٹ نے ڈرون حملوں کے خلاف ایک قرارداد بھی منظور کی تھی مگر یہ قرارداد بھی ڈرون حملے رکوانے میں تاحال ناکام رہی ہے۔