1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی فوج کی چھاؤنی آئی ایس کے قبضے میں

عاطف بلوچ / عدنان اسحاق26 جولائی 2014

شدت پسند تنظیم سلامک اسٹیٹ ’آئی ایس‘ نے شام میں ایک اہم فوجی چھاؤنی پر قبضہ کر لیا ہے۔ شامی صدر بشارالاسد کے حامی دستوں اور آئی ایس کے مابین ہونے والی یہ اب تک کی سب سے بڑی جھڑپ تھی۔

https://p.dw.com/p/1CjRR
تصویر: Reuters

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ الرقہ صوبے میں کی جانے والی اس کارروائی میں اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں نے 85 فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ آبزرویٹروی کے مطابق اس فوجی چھاؤنی میں شامی فوج کی17ویں ڈویژن تعینات تھی۔ جمعرات کے روز آئی ایس کے ذرائع نے شامی فوج کے متعدد اہلکاروں کو حراست میں لینےکی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان میں سے پچاس سے زائد کے سر بھی قلم کر دیے گئے ہیں۔

ISIS / Mossul / Kämpfer
تصویر: Reuters

آئی ایس کے ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاک کیے جانے والے فوجیوں کے سروں کی نمائش بھی کی گئی ہے۔ منظر عام پر آنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آئی ایس کے شدت پسند کس طرح سترہ ڈویژن کی اس چھاؤنی میں توڑ پھوڑ کر رہے ہیں اور بشارلاسد کی تصاویر کو نذر آتش کیا جا رہا ہے۔ سیریئن آبزرویٹری کے رامی عبدالرحمن کے بقول اس کارروائی میں اسلامک اسٹیٹ کے اٹھائیس جنگجو بھی مارے گئے ہیں،’’ اس کارروائی میں پسپا ہونے کے بعد سینکڑوں فوجی محفوظ مقامات کی طرف فرار ہو گئے ہیں۔ یا تو وہ ان دیہات کا رخ کر گئے ہیں، جہاں لوگ ان جہادیوں کے مخالف ہیں یا پھر وہ بریگیڈ 93 جا ملے ہیں۔ لیکن ان فوجیوں کی قمست کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔‘‘

دوسری جانب شامی دستوں نے الشار نامی گیس فیلڈ اسلامک اسٹیٹ کے قبضے سے آزاد کرا لی ہے۔ آئی ایس نے ایک ہفتہ قبل اس گیس فیلڈ پر قبضہ کیا تھا۔

اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے یہ تازہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب اقوام متحدہ نے اس شدت پسند گروہ پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ شام میں ظلم و جبر کرنے کا باعث بن رہا ہے۔ شام میں اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ پاؤلو پنہوریو نے جمعے کے دن کہا کہ اس جہادی گروہ کو ممکنہ طور پر شام میں جنگی جرائم کے مرتکب ہونے والے گروہوں کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف شواہد اکٹھے کرنا انتہائی آسان ہو گا۔

شام کی تازہ صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے پاؤلو پنہوریو کا مزید کہنا تھا کہ وہ شام میں زیادتی کرنے والے تمام فریقین کے بارے میں معلومات اکٹھی کر رہے ہیں، ''میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا عالمی مقابلہ کون جیتے گا تاہم فریقین کی جانب سے گھناؤنی حرکات کا سلسلہ جاری ہے اور اگر اس حوالے سے احتساب نہ کیا گیا تو وہ اپنے یہ اعمال جاری رکھیں گے۔‘‘

ISIS Kämpfer Militärparade in Syrien 30.06.2014
تصویر: Reuters

شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کا یہ کمیشن ستمبر 2011 ء میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ کمیشن عینی شاہدین کی گواہیاں، سٹیلائیٹ تصاویر اور دیگر دستاویزات کی مدد سے اپنی رپورٹ ترتیب دیتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ اس کمیشن کے کسی بھی رکن نے شام کا دورہ نہیں کیا ہے۔