1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام اور عراق ميں ثقافتی میراث کی حفاظت کی جائے، يونيسکو

عاصم سليم4 دسمبر 2014

تعليم و ثقافت سے متعلق اقوام متحدہ کے ذيلی ادارے يونيسکو نے سياسی بحرانوں اور مسلح تنازعات کے شکار ممالک شام اور عراق ميں ثقافتی میراث کی حفاظت کو يقينی بنانے کے ليے وہاں محفوظ ’ کلچرل زونز‘ کے قيام کا مطالبہ کيا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DzGl
تصویر: picture-alliance/ dpa

’يونائٹڈ نيشنز ايجوکيشنل، سائنٹیفک اينڈ کلچرل آرگنائزيشن‘ يونيسکو کی سربراہ ايرينا بوکووا نے مسلح تنازعات کے شکار ملکوں عراق اور شام ميں تاريخی و ثقافتی اہميت کے حامل متعدد مقامات کی حفاظت پر زور ديا ہے۔ اسی ہفتے بدھ کے روز جاری کردہ ايک بيان ميں انہوں نے متنبہ کيا کہ لڑائی کے سبب ايسے مقامات کو شديد خطرات لاحق ہيں۔ بوکووا نے ايسے مقامات کی حفاظت کے ليے خصوصی زونز کے قيام کا مطالبہ کيا۔

خصوصی زونز کے قيام کا عمل شمالی شام ميں قائم ’اميہ مسجد‘ کی حفاظت سے شروع ہونا چاہيے، بوکووا
خصوصی زونز کے قيام کا عمل شمالی شام ميں قائم ’اميہ مسجد‘ کی حفاظت سے شروع ہونا چاہيے، بوکوواتصویر: dpa

فرانسيسی دارالحکومت پيرس ميں حال ہی ميں منعقدہ ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ايرينا بوکووا نے کہا کہ خصوصی زونز کے قيام کا يہ مجوزہ عمل شمالی شام ميں قائم ’اميہ مسجد‘ کی حفاظت سے شروع ہونا چاہيے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ميرا خيال ہے کہ اميہ مسجد تاريخی لحاظ سے اہم شہر حلب کے اس حصے ميں قائم ہے، جسے ورلڈ ہيريٹچ سائٹس ميں شمار کيا جاتا ہے۔ ہم اس سے يہ عمل شروع کر سکتے ہيں اور اس سلسلے ميں کام شروع کرنے کے ليے اب بھی وقت ہے۔‘‘ يونيسکو کی خاتون سربراہ نے مزيد کہا کہ ثقافی اہميت کے حامل ان مقامات کے تحفظ کا کام مقامی افراد اور اداروں کے ساتھ تعاون کے ذريعے کيا جا سکتا ہے۔

پريس کانفرنس ميں يونيسکو کی سربراہ ايرينا بوکووا نے شام اور عراق ميں ثقافتی مراکز پر حملوں کی شديد مذمت کی اور وہاں سے چوری کی گئی اشياء کی غير قانونی فروخت کے جاری عمل کو بھی تنقيد کا نشانہ بنايا۔ ان کے بقول يہ اقدامات ان ممالک کے ثقافتی ورثے کو ختم کرنے کی کوششوں کے مساوی ہيں۔ بوکووا نے مزيد کہا، ’’ميں عسکری کارروائيوں ميں ملوث فریقین پر زور ديتی ہوں کہ وہ ثقافتی اہميت کے حامل مقامات پر اپنی کارروائياں ترک کريں۔‘‘

’يونائٹڈ نيشنز ايجوکيشنل، سائنٹفک اينڈ کلچرل آرگنائزيشن‘ کے مطابق شام ميں مارچ 2011ء سے جاری مسلح حکومت مخالف تحريک کے سبب وہاں کے کئی تاريخی و ثقافتی مراکز کو نقصان پہنچا ہے۔ بعد ازاں وہاں گزشتہ کچھ مہينوں ميں شدت پسند تنظيم اسلامک اسٹيٹ کی کارروائيوں نے حالات مزيد بگاڑ ديے ہيں۔

دريں اثناء عراق ميں موصل، تکريت اور ديگر کئی شہروں ميں بھی يہ اسی سنی شدت پسند گروہ نے متعدد مزاروں، گرجا گھروں اور تاريخی مقامات کو تباہ کر ديا ہے۔