1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: ’آئی ایس‘ کے خلاف لڑتی جرمن لڑکی ہلاک

امجد علی9 مارچ 2015

شام میں کُرد جنگجوؤں کے شانہ بشانہ برسرِپیکار ایک اُنیس سالہ جرمن لڑکی گزشتہ ویک اَینڈ پر دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف لڑتی ہوئی ہلاک ہو گئی۔ یہ واقعہ شمالی شام میں تل تمر نامی گاؤں کے قریب پیش آیا۔

https://p.dw.com/p/1Enqn
تصویر: picture-alliance/dpa

نیوز ایجنسی روئٹرز نے بیروت سے اپنے ایک جائزے میں کُرد حکام اور ترکی میں قائم ایک کمیونسٹ گروپ کے حوالے سے لکھا ہے کہ اِس نوجوان خاتون کا نام ایوانا ہوفمان تھا۔ کُرد عہدیدار ناصر حج منصور نے بتایا کہ اس لڑکی نے دو تین مہینے پہلے کُرد جنگجوؤں کے یونٹ YPG کی خواتین کی شاخ میں شمولیت اختیار کی تھی۔

کُرد فورسز کو امریکی فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ مقامی باغی جنگجوؤں کی بھی مدد حاصل ہے اور وہ تب سے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف برسرِپیکار ہیں، جب سے القاعدہ سے قریبی نظریاتی وابستگی رکھنے والے اس دہشت گرد گروپ (اسلامک اسٹیٹ) نے ترکی کی سرحد کے ساتھ ملنے والے متعدد شامی علاقوں کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔

Stadt Kobane in Syrien nach Befreiung 28.01.2015
کرد پیش مرگا فائٹرزتصویر: Reuters/O. Orsal

یورپ میں کُرد جماعت PYD کے ایک ترجمان نواف خلیل نے روئٹرز سے باتیں کرتے ہوئے اس جرمن لڑکی کی ہلاکت کی تصدیق کی اور بتایا کہ اُس کی ہلاکت گزشتہ اختتامِ ہفتہ پر ہوئی۔ نواف خلیل نے اس نوجوان جرمن لڑکی کی ایک تصویر بھی روئٹرز کو روانہ کی، جس میں اس لڑکی کو یونیفارم پہنے سرخ اور پیلے رنگ کے اُس پرچم کے سامنے کھڑے دیکھا جا سکتا ہے، جو ترکی میں قائم مارکسسٹ لیننسٹ کمیونسٹ پارٹی MLKP کی نمائندگی کرتا ہے۔

اِس لڑکی کی تصویر کے ساتھ دو اور غیر ملکیوں کی بھی تصاویر ہیں، جو حالیہ ہفتوں کے دوران کُردوں کے شانہ بشانہ لڑتے ہوئے مارے جا چکے ہیں۔

ترکی میں کُرد علیحدگی پسند تحریک PKK کے ساتھ قریبی وابستگی رکھنے والے بائیں بازو کے اس عسکری گروپ ایم ایل کے پی کا کہنا ہے کہ ایوانا ہوفمان اُن کی تنظیم کی ایک رکن تھی۔ اس گروپ نے اپنی وَیب سائٹ پر بتایا ہے کہ جرمنی میں پیدا ہونے والی یہ اُنیس سالہ کمیونسٹ ایفرو جرمن تھی اور اُس نے جرمنی میں رہتے ہوئے بہت ہی کم عمری میں ایم ایل کے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

Bildergalerie Kobane befreit 28.01.2015
کرد پیش مرگا فائٹرز ایک تباہ شدہ عمارت کا معائنہ کرتے ہوئےتصویر: Reuters/O. Orsal

اِس وَیب سائٹ پر مزید بتایا گیا ہے کہ ایوانا ہوفمان شمالی شام میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے حملوں کے بعد وہاں کے مسیحی دیہات کے دفاع کے لیے کُرد فائٹرز کے شانہ بشانہ لڑائی میں شامل ہوئی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ اُس کا نشانہ بہت تیز تھا اور وہ اگلے محاذ پر لڑتی ہوئی ماری گئی ہے۔ روئٹرز کے استفسار پر جرمن حکام نے اس واقعے کے حوالے سے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ شام میں گزشتہ چار برسوں سے جاری خانہ جنگی میں ایوانا ہوفمان تیسری غیر ملکی شہری ہے، جو کُرد جنگجوؤں کے شانہ بشانہ لڑتی ہوئی ماری گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے آبزرویٹری نے بتایا تھا کہ ایک آسٹریلوی شہری کے مارے جانے کے چند روز بعد ایک یورپی شہری بھی لڑتا ہوا مارا گیا ہے۔ اس یورپی شہری کی شناخت برطانوی فوج کے ایک سابق سپاہی کے حوالے سے ہوئی ہے۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شام میں ایک سو سے زیادہ غیر ملکی شہری کُرد جنگجوؤں کے شانہ بشانہ ’آئی ایس‘ کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ان غیر ملکیوں میں امریکیوں کے ساتھ ساتھ فرانسیسی، ہسپانوی اور ولندیزی شہری بھی شامل ہیں اور بہت سے دیگر ممالک کے شہری بھی۔گزشتہ سال ایک کُرد ذریعے نے بتایا تھا کہ شام میں کُرد فورسز کے ساتھ لڑائی میں کینیڈا میں پیدا ہونے والی ایک ایسی خاتون شامل ہوئی تھی، جو کینیڈا سے نقل مکانی کر کے اسرائیل گئی تھی اور کُردوں کے شانہ بشانہ لڑنے والی پہلی غیر ملکی خاتون تھی۔ یہ اور بات ہے کہ کُردوں کے شانہ بشانہ لڑنے والے غیر ملکیوں کی تعداد اُن غیر ملکیوں کے مقابلے میں بہت کم ہے، جو دہشت گرد گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی جانب سے لڑائی میں شریک ہیں۔