1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرطان کی بنیادی وجہ فضائی آلودگی، عالمی ادارہ صحت

عاطف توقیر18 اکتوبر 2013

اقوام متحدہ کے صحت سے متعلق ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن WHO نے کہا ہے کہ ہوا میں موجود مضر صحت مادے انسانوں میں سرطان کی اہم وجہ ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے فضائی آلودگی کو باقاعدہ طور پر ’کارسینوجینک‘ کا درجہ دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1A1py
تصویر: Paula Bronstein/Getty Images

جمعرات کی شام عالمی ادارہ صحت کے سرطان سے متعلق شعبے کی جانب سے کہا گیا کہ دنیا کے مختلف خطوں میں سن 2010ء میں پھیپھڑوں کے کینسر سے ہلاک ہونے والے دو لاکھ 23 ہزار افراد بنیادی طور پر فضائی آلودگی کا نشانہ بنے۔ سرطان پر تحقیق کرنے والی بین الاقوامی ایجنسی IARC کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں بھی مضبوط شواہد موجود ہیں کہ فضائی آلودگی انسانوں کو مثانے کا سرطان لاحق ہونے کے خطرات سے بھی دوچار کر رہی ہے۔ اس ایجنسی کا کہنا ہے کہ زمین پر موجود ہوا ’کارسینوجینک‘ ہے، گو کہ مختلف ممالک میں ہوا میں ان زہریلے مادوں کی شرح مختلف ہے۔

Smog in Peking
چین سمیت متعدد ممالک فضائی آلودگی کے اعتبار سے انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر علاقے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

واضح رہے کہ ’کارسینوجینک‘ انسانوں میں سرطان کا باعث بننے والے مادوں کو کہا جاتا ہے۔ یہ مادے انسانی جسم کی جینیات پر حملہ آور ہونے یا جسم میں خلیوں کے بننے اور ٹوٹنے کے عمل یا میٹابولزم کو متاثر کرنے کا باعث بنتے ہیں، جس کا نتیجہ سرطان کی صورت میں نکلتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت WHO کی اس ایجنسی کے مختلف ضرر رساں اشیاء کو کارسینوجینک قرار دینے کے شعبے کے سربراہ کرٹ شٹرائف نے جنیوا میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ مختلف علاقوں میں ان مادوں کی ہوا میں موجودگی کی شرح مختلف ہے، تاہم عام ہوا میں سانس لینا یوں ہی ہے، جیسے کسی انسان کو سرطان کے مرض کا مسلسل خطرہ لاحق ہو۔ ’’یہ بالکل یوں ہی ہے، جیسے تمباکو نوشی کرنے والے کسی شخص کے ساتھ بیٹھ کر سانس لینا۔‘‘

اس ایجنسی کی نائب سربراہ دانا لُومِس کے بقول، ’ہمارا کام ہوا کا جائزہ لینا تھا، جس میں ہم سب سانس لیتے ہیں۔ ہمارا اصل کام فضائی آلودگی کا جائزہ لینا نہیں تھا۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’اس مطالعاتی جائزے کے نتائج کے مطابق فضائی آلودگی کا سامنا کرنے والے انسانوں میں پھیپھڑوں کا سرطان لاحق ہو جانے کا خطرہ واضح طو پر بڑھ جاتا ہے۔‘

خیال رہے کہ اس سے قبل کیے جانے والے تحقیقی اور مطالعاتی جائزوں میں ذرائع آمد و رفت کے باعث پیدا ہونے والی فضائی آلودگی، بجلی کی پیداوار، مکانات کو گرم کرنے کے نظاموں، صنعتی اور زرعی مادوں کے اخراج کو عارضہ قلب سمیت مختلف بیماریوں کی وجہ قرار دیا جاتا رہا ہے۔

Flash-Galerie Rauchen und Gesundheit
فضائی آلودگی میں سانس لینا یوں ہے جیسے کسی تمباکو نوش شخص کے ساتھ بیٹھ کر سانس لیناتصویر: AP

اس تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنعتی ترقی کی جانب بڑھنے والے ممالک مثلاﹰ چین سمیت دنیا کے بعض حصوں میں انسانوں کو بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کا سامنا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے اس جائزے کے لیے فضائی آلودگی پر گزشتہ کئی دہائیوں سے کی جانے والی تحقیق کا مطالعہ کیا۔ اس میں وہ تحقیق بھی شامل کی گئی تھی، جس میں چوہوں کو فضائی آلودگی کے ماحول میں رکھ کر ان کے پھیپھڑوں میں رسولیاں پیدا ہونے کے عمل اور خطرات کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔

IARC نے اپنے بیان میں فضائی آلودگی اور Particulate matter یا ’باریک ذرات پر مشتمل مادے‘ کو کینسر کی وجہ بننے والی اشیاء کے اولین گروپ میں شامل کر دیا ہے۔ اس گروپ میں تابکار عنصر پلوٹونیم، سیلیکا ڈَسٹ، الٹرا وائلٹ ریڈی ایشن یا بالائے بنفشی شعاعیں اور تمباکو کا دھواں شامل ہیں۔