1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سربجیت سنگھ کی موت، بھارت کی جانب سے انصاف کا مطالبہ

3 مئی 2013

نئی دہلی حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان سربجیت سنگھ کے قتل کے جرم میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ سربجیت سنگھ کو متعدد قیدیوں نے کوٹ لکھ پت میں حملہ کر کے زخمی کر دیا تھا اور وہ گزشتہ روز انتقال کر گیا۔

https://p.dw.com/p/18R0K
تصویر: picture-alliance/dpa

سربجیت سنگھ پر حملہ کرنے کے الزام میں دو قیدیوں پر قتل کے الزام کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق گزشتہ جمعے کو اس الزام میں دو قیدیوں پر مقدمہ درج کر لیا گیا تھا، جب کہ گزشتہ روز اس مقدمے میں اقدام قتل کی دفعہ کا اضافہ کر دیا گیا۔

سربجیت سنگھ کو سن 1990ء میں پاکستان صوبے پنجاب میں بم دھماکے کرنے اور بھارت کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے 16 برس قبل سزائے موت سنا دی گئی تھی۔ اس سلسلے میں اس کی جانب سے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں نظرثانی کی اپیلوں کو مسترد کر دیا گیا تھا جب کہ سن 2008ء میں اس وقت کے پاکستانی صدر پرویز مشرف نے بھی سربجیت سنگھ کی جانب سے دائر کردہ رحم کی اپیل کو رد کر دیا تھا۔

Indien Pakistan Unterstützung Gefangener Sarabjit Singh
بھارت میں اس سلسلے میں غم و غصے کا اظہار جاری ہےتصویر: picture-alliance/dpa

گزشتہ جمعے کو کوٹ لکھ پت میں قید 49 سالہ سربجیت سنگھ پر اس کے ساتھی قیدیوں نے اینٹوں سے وار کر کے اسے شدید زخمی کر دیا تھا، جب کہ وہ اس حملے کے بعد کومے میں چلا گیا تھا اور اسی حالت میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اس کا انتقال ہو گیا۔

پوسٹ مارٹم کے بعد سربجیت سنگھ کے جسد خاکی کو بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا جب کہ دوسری جانب بھارت میں اس حوالے سے شدید عوامی ردعمل دیکھا جا رہا ہے۔

بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کے سرکاری ٹوئٹر پیج پر لکھا گیا ہے، ’اس وحشیانہ اور قاتلانہ فعل میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔‘

بھارت کی مغربی ریاست پنجاب میں سربجیت سنگھ کے آبائی گاؤں بھِکھیونڈ میں پاکستانی پرچم بھی نذر آتش کیا گیا۔ بھارت کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ جب سربجیت سنگھ زندگی اور موت کی کشمکش میں مصروف تھا، اس وقت بھارتی سفارتکاروں کو سربجیت تک رسائی نہیں دی گئی اور پاکستان نے اس سلسلے میں انسانی بنیادوں پر نظرثانی بھی نہیں کی۔

پاکستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں نے سربجیت سنگھ کی جان بچانے کی تمام ممکنہ کوششيں کيں، مگر وہ جانبر نہ ہو سکا۔ پاکستانی وزرات خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’قیدی کومے کی حالت میں تھا اور اسے مصنوعی سانس دیا جا رہا تھا اور طبی عملے نے تمام ممکنہ طریقے سے بغیر کسی وقفے کے اس کی جان بچانے کی کوشش کی۔‘‘

پولیس کے مطابق، ’یہ واضح نہیں کہ ان قیدیوں نے سربجیت سنگھ پر حملہ کیوں کیا تاہم کہا گیا ہے کہ سربجیت اور دیگر قیدیوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔‘

(at/as (AFP