1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سارک سمٹ سے پہلے کھٹمنڈو میں وزرائے خارجہ کا اجلاس

عصمت جبیں25 نومبر 2014

جنوبی ایشیا کی علاقائی تعاون کی تنظیم سارک کی سربراہی کانفرنس سے ایک روز قبل آج منگل کو کھٹمنڈو میں اس تنظیم کی رکن ریاستوں کے وزرائے خارجہ کا ایک اجلاس ہوا، جس میں سمٹ کی تیاریوں کو حتمی شکل دی گئی۔

https://p.dw.com/p/1Dsmn
تصویر: PRAKASH MATHEMA/AFP/Getty Images

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق نیپالی دارالحکومت میں سارک کی دو روزہ سربراہی کانفرنس بدھ 26 نومبر کو شروع ہو کر جمعرات کے روز اپنے اختتام کو پہنچے گی۔ منگل کے دن کھٹمنڈو میں ہونے والے سارک وزرائے خارجہ کے اجلاس میں مختلف امور پر علاقائی اتفاق رائے کو حتمی شکل دی گئی اور سمٹ کے شرکاء کے لیے ایجنڈا بھی تیار کر لیا گیا۔

SAARC-Konferenz in Katmandu
SAARC میں پاکستان، بھارت، افغانستان، بنگلہ دیش، نیپال، بھوٹان، سری لنکا اور مالدیپ شامل ہیںتصویر: AP

جنوبی ایشیائی تنظیم برائے علاقائی تعاون SAARC میں پاکستان، بھارت، افغانستان، بنگلہ دیش، نیپال، بھوٹان، سری لنکا اور مالدیپ شامل ہیں۔ کھٹمنڈو میں ہونے والا سربراہی اجلاس اس تنظیم کا 18 واں سربراہی اجلاس ہو گا۔ اس سمٹ کے لیے نیپالی دارالحکومت میں پاکستان اور بھارت جیسے حریف ملکوں کے وزرائے اعظم بھی موجود ہیں جبکہ کئی رکن ریاستوں کے رہنما مشترکہ اجلاس کے علاوہ اس موقع پر آپس میں دوطرفہ ملاقاتیں اور مشورے بھی کریں گے۔

پاکستان اور بھارت اس علاقائی تنظیم کے رکن دو ایسے بڑے ملک ہیں جو روایتی طور پر ایک دوسرے کے حریف ہیں۔ وہ آپس میں جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔ دونوں کے درمیان سرحدی علاقوں خاص کر کشمیر کے متنازعہ خطے میں کچھ عرصہ قبل دوطرفہ فائرنگ کے ایسے خونریز واقعات بھی پیش آئے تھے، جو ایک بار پھر اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین کشیدگی کی وجہ بنے تھے۔

SAARC Logo
سارک کی اس سربراہی کانفرنس کے لیے نیپالی دارالحکومت میں سکیورٹی کے بہت سخت انتظامات کیے گئے ہیں

سارک کی کھٹمنڈو سمٹ کے موقع پر پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی ان کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے ساتھ ملاقات عمل میں آ تو سکتی ہے لیکن ابھی تک اس بارے میں کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا۔ اس بارے میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں کہا، ’’میں امید کرتا ہوں کہ سارک سمٹ کے موقع پر میری دوسرے جنوبی ایشیائی سربراہان مملکت و حکومت کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتوں میں تبادلہ خیال ہو سکے گا۔‘‘

اس سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے سری لنکا کے صدر مہیندا راجا پاکسے، افغانستان کے صدر اشرف غنی، بھوٹان کے وزیر اعظم شیرنگ توبگے اور مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین منگل کی دوپہر تک کھٹمنڈو پہنچ چکے تھے۔ جو جنوبی ایشیائی رہنما بعد ازاں نیپالی دارالحکومت پہنچے، ان میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور بنگلہ دیشی سربراہ حکومت شیخ حسینہ شامل تھے۔

سارک کی اس سربراہی کانفرنس کے لیے نیپالی دارالحکومت میں سکیورٹی کے بہت سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ سات ملکوں کے سربراہان مملکت و حکومت کی آمد کے موقع پر منگل کو کھٹمنڈو کے ہوائی اڈے سے لے کر اس ہوٹل تک کے راستے کو زیادہ تر بند رکھا گیا، جہاں یہ کانفرنس ہو گی۔ اس دوران کھٹمنڈو ایئر پورٹ پر، جو نیپال کا واحد بین الاقوامی ہوائی اڈہ ہے، معمول کی تجارتی پروازوں کی آمد و رفت کافی دیر تک رکی رہی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید