1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سائنسی تحقیق کے لئے بل گیٹس کا عطیہ

12 مئی 2010

انٹرنیٹ کی دنیا میں مائیکروسافٹ کے شریک مالک اور چیئرمین اور دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک بِل گیٹس نے اپنی خیراتی فاؤنڈیشن کے ذریعے اربوں ڈالر کئی اہم سائنسی پراجیکٹس کے لئے مختص کر دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/NLer
بِل گیٹستصویر: AP

بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے سائنسی دنیا کے مختلف 78 پراجیکٹس کے لئے اربوں ڈالر مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔ فاؤنڈیشن کی جانب سے چونتیس ارب ڈالر جن سائنسی منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے اُن میں مختلف بیماریوں کے لئے مدافعتی ویکسین کی تیاری نمایاں ہے۔ ان منصوبوں میں خاص طور پر عالمی سطح پر حیاتیاتی منصوبوں کو فوقیت دی گئی ہے۔ فاؤنڈیشن کی جانب سے یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ جن اٹھہتر منصوبوں کی نشاندہی کی گئی ہے، ان کی ریسرچ کی حیثیت کو جانچتے ہوئے بعد میں اضافی ایک لاکھ ڈالر بھی دیے جا سکتے ہیں۔

EU-Kommission verhängt 280,5-Mio-Euro-Strafe gegen Microsoft
بل گیٹس مائیکروسافٹ کے کواونر ہیںتصویر: picture-alliance / dpa

جن مختلف تحقیقی منصوبوں کے لئے مالی عطیے کا اعلان کیا گیا ہے، ان میں ملیریا بخار کی تصدیق کا کم لاگتی طریقہ کار،کیڑوں سے نشانوں کو ختم کرنے کا عمل، لیزر ویکسین کے ذریعے پیراسائٹس کی تباہی وغیرہ شامل ہیں۔ فاؤنڈیشن نے بعض ریسرچ پراجیکٹس کو انتہائی اختراعی قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ مستقبل میں قابل عمل ہو کر انسانی جان بچانے میں معاونت کریں گے۔

ان ریسرچ پراجیکٹس کا انتخاب ایک مقابلے کے ذریعے کیا گیا تھا۔ ان میں دنیا بھر سے مختلف ملکوں سے ریسرچ منصوبے فاؤنڈیشن کو جمع کروائے گئے تھے۔ کامیاب اداروں کا تعلق اٹھارہ ملکوں سے ہے۔ ان ممالک کی یونیورسٹیوں کے علاوہ ریسرچ انسٹیٹیوٹس اور چند غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے اپنے اپنے ریسرچ پراجیکٹس کو کامیاب منصوبوں میں شامل کیا گیا ہے۔ ان ممالک میں جرمنی بھی شامل تھا۔

Microsoft-Gründer Bill Gates und seine Frau Melinda, aufgenommen bei einer Pressekonferenz ihrer Stiftung in New York (Archivfoto vom 26.06.2006)
بِل گیٹس اپنی اہلیہ کے ساتھتصویر: picture-alliance/ dpa

جرمنی کے جن منصوبوں کی بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے پذیرائی کی ہے وہ نینو ذرات کے ذریعے انسانی جسم میں ویکسین کو داخل کرنا ہے۔ اس تحقیق کا مقصد ویکسین کو بدن میں داخل کرنے کے بعد اس کا پسینے کے ذریعے اخراج ہے۔ اس سے بدن کے مدافعتی نظام کو نئی قوت ملے گی۔

گیٹس فاؤنڈیشن نے ملیریا بخار کے بارے میں نئے تحقیقی منصوبوں کو خاص طور پر پسند کیا ہے۔ اس ریسرچ میں کئی علاقوں سے منصوبے شامل ہیں۔ تھائی لینڈ کمبوڈیا کی سرحد پر ملیریا کے حوالے سے منصوبہ منظور کیا گیا ہے۔ افریقی ملک یوگنڈا میں جو منفرد تحقیقی عمل جاری ہے، اس کو بھی پسندیدگی سے دیکھا گیا ہے۔ دوا یا مدافعتی ویکسین سے مزید افزائش پانے والےملیریا کے مچھروں پر خصوصی توجہ کے پراجیکٹس کو بھی مالی عطیے کے لئے منظور کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں یوگنڈا میں ایک پودے کی افزائش پر کام کیا جا رہا ہے جو ملیریا پھیلانے والے مچھروں کو کھاتا ہے۔

اس طرح کے بہت سے منصوبوں کو بل اینڈ گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے ریسرچ جاری رکھنے کے لئے مالی معاونت کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔ اب تک یہ فاؤنڈیشن سائنسی ریسرچ کے لئے کئی ارب ڈالر دے چکی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید