ایف بی آئی کو پاکستانی ملزمان سے تفتیش کی اجازت
23 فروری 2015پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ملکی حکام نے آج پیر 23 فروری کے روز بتایا کہ امریکا میں ان دونوں ملزمان کی گرفتاری میں مدد دینے پر فی کس 50 ہزار ڈالر کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا اور اس وقت پاکستان میں زیر حراست ان دونوں ملزمان کے بارے میں اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن FBI کے ماہرین کو ان سے پوچھ گچھ کی اجازت دے دی جائے گی۔
پولیس کے مطابق ان پاکستانی ملزمان کے نام نور عزیزالدین اور فرحان الارشد ہیں اور انہیں 14 فروری کو جنوبی بندرگاہی شہر کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ایف بی آئی کی ویب سائٹ کے مطابق یہ دونوں ملزمان مجرموں کے ایک ایسے بین الاقوامی گروہ کے رکن ہیں، جو بیک وقت کئی ملکوں میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھا اور اس گروہ کے ارکان نے 2008ء اور 2012ء کے درمیانی عرصے میں سائبر کرائمز کا ارتکاب کرتے ہوئے آن لائن ذرائع سے 50 ملین ڈالر سے زیادہ کی رقم چرائی تھی۔
پاکستانی وزارت داخلہ کے ایک اعلٰی اہلکار نے اپنی شناخت خفیہ رکھے جانے کی شرط پر ڈی پی اے کو بتایا، ’’ایف بی آئی نے گزشتہ ہفتے یہ کوشش کی تھی کہ اس کے ایجنٹوں کو ان مشتبہ ملزمان سے پاکستان میں ہی دوران حراست تفتیش کی اجازت دی جائے۔‘‘
اس اہلکار کے مطابق، ’’ہم ایف بی آئی کے تفتیش کاروں کو ان ملزمان سے پوچھ گچھ کی اجازت دے دیں گے۔ یہ معمول کا طریقہ کار ہے۔‘‘
نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے ایف بی آئی کی ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ دونوں پاکستانی ملزمان سائبر کرائمز کے مرتکب مجرموں کے جس بین الاقوامی گروہ کا حصہ تھے، وہ پاکستان کے علاوہ فلپائن، سعودی عرب، سوئٹزرلینڈ، اسپین، سنگاپور، اٹلی اور ملائیشیا سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھا۔
امریکی حکام کے مطابق انہوں نے نور عزیزالدین اور فرحان الارشد کے وفاقی سطح پر وارنٹ گرفتاری 2012ء میں جاری کیے تھے۔