1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سائبر جنگ کے خطرات: برسلز میں حفاظتی اقدامات پر بحث

Kishwar Mustafa5 جون 2013

یہ دور ہے سائبر جنگ کا۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اس شعبے میں زیادہ سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے اور اُسے ایسا کرنا بھی چاہیے۔

https://p.dw.com/p/18jw5
تصویر: Reuters

بچت ضروری ہے تاہم مناسب طریقے سے۔ یہ تھا بنیادی پیغام نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن کا، جو انہوں نے منگل کو برسلز منعقدہ نیٹو وزرائے دفاع کے اجلاس کے آغاز پر دیا۔ انہیں اس امر کا مکمل ادراک ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد کے زیادہ تر رکن ممالک میں سخت اقتصادی کشیدگی پائی جاتی ہے تاہم عسکری شعبے میں راسموسن غیر متوازن حد تک بچت کے قائل نہیں ہیں۔ اس کی کیا وجوہات ہیں، یہ سنتے ہیں کشور مصطفیٰ سے۔

یہ دور ہے سائبر جنگ کا۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اس شعبے میں زیادہ سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے اور اُسے ایسا کرنا بھی چاہیے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن کے بقول،’اگر ہم ان شعبوں میں سرمایہ کاری نہیں کریں گے، جن میں ہم کر سکتے ہیں اور جہاں اس کی ضرورت بھی ہے، تو ہم اپنی عسکری صلاحیتوں اور سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچائیں گے۔‘ یہ وہ استدعا ہے جو نیٹو کے رکن ممالک کئی سالوں سے سُن رہے ہیں اور اس کی جھلک امریکا کی طرف سے مسلسل کی جانے والی اُس شکایت میں بھی نظر آتی ہے جس میں واشنگٹن انتظامیہ یورپی ممالک کو ناکافی ذمہ داری ادا کرنے کا قصور وار ٹھہراتی ہے۔

Thomas de Maiziere Kauf Drohne Euro Hawk Archivbild 2011
جرمن وزیر دفاع یورو ہاوک کے منصوبے کے سلسلے میں کڑی تنقید کا نشانہ بنےتصویر: Reuters

سائبر جنگ کی بحث کا آغاز

سائبر حملوں سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات نیٹو کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ راسموسن ان حملوں سے متنبہ کرتے ہوئے ایک طرف نیٹو کے اپنے ڈیٹا نیٹ ورک کی حفاظت پر زور دیتے ہیں اور دوسری جانب وہ تمام ممبر ممالک کے قومی بنیادی ڈھانچوں کی حفاظت پر، جن میں یوٹیلیٹی سرورسز اور صنعتی ادارے بھی شامل ہیں، خاص طور پر زور دے رہے ہیں۔ راسموسن کے بقول نیٹو کو اب اس امر پر غور کرنا چاہیے کہ سائبر حملوں کے خلاف مزید کون سے اقدامات ضروری ہیں۔

اوٹون3

’ہم نیٹو کے نیٹ ورکس کی حفاظت کے لیے پہلے ہی کافی اقدامات کر چکے ہیں۔ ہمیں اب یہ دیکھنا ہے کہ مزید کون کون سے اقدامات ضروری ہیں۔ ہمیں اس امر کو بھی پیش نظر رکھنا ہو گا کہ مغربی دفاعی اتحاد اُن قوموں کی مدد کس طرح کر سکتا ہے، جنہوں نے اپنے اپنے قومی نیٹ ورکس کو سائبر حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے نیٹو سے مدد کی درخواست کی ہے۔‘

راسموسن کے ان بیانات سے تاہم یہ تاثر نہیں مل رہا کہ نیٹو کے پاس کوئی ٹھوس اور جامع منصوبہ موجود ہے۔ دراصل مغربی دفاعی اتحاد اس موضوع پر بحث کے ابتدائی مرحلے میں ہے۔ جرمن وزیر دفاع تھوماس دے میزیئر کا کہنا ہے کہ نیٹو کو پہلے اپنے بنیادی ڈھانچے کی حفاظت پر توجہ دینی چاہیے۔ تاہم دے میزیئر نے ایک اہم نکتے کی طرف نشاندہی کی ہے۔

وہ کہتے ہیں،’ایک مشکل سوال یہ ہے کہ اگر رکن ملکوں کی قومی سطح پر بنیادی عسکری صلاحیتوں کو نیٹو کی مسلح افواج کا حصہ نہ بنایا گیا، تو کیا ہو گا۔ اس لیے کہ یہ صلاحیتیں نیٹو کی فورس کے لیے اہم ہیں۔ پھر یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ نیٹو کو کیا کردار ادا کرنا چاہیے، جرمنی کے نقطہ نظر سے اس کے ذمہ دار قومی ضابطے ہونے چاہییں۔‘

Drohne Drohnen Unbemanntes Flugzeug Polizei Deutschland Euro Hawk
یورو ہاوکتصویر: dapd

جرمن وزیر کا کہنا ہے کہ قومی اور نیٹو کی ذمہ داریوں کے بیچ نقطہ اتصال کو واضح طور سے بیان کرنا ضروری ہے۔ دے میزیئر نے کہا کہ نیٹو کے پاس اب تک اس ضمن میں کوئی واضح لائحہ عمل موجود نہیں ہے اور اسے وضع کرنا مستقبل کا ایک اہم چیلنج ہے۔

نیٹو کا ڈرون پروجیکٹ تعطل کا شکار

جرمن وزیر دفاع نیٹو میں اپنے ہم منصب وزراء کے ساتھ جرمنی کی طرف سے یورو ہاک ڈرون طیاروں کے منصوبے کو ختم کرنے کے فیصلے کے نتائج اور اثرات کے بارے میں بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ وہ آج بدھ 5 مئی کو وفاقی جرمن پارلمیان کے سامنے جاسوس طیارے یورو ہاک کے ناکام ہو جانے والے منصوبے کی تفصیلات اور اس پر اٹھنے والے اخراجات جیسے متنازعہ امور کی وضاحت کر رہے ہیں۔

C. Hasselbach, km / T. Kohlmann, mm